پیکا بل بنیادی حقوق کو محدود کرتا ہے، انسانی حقوق کمیشن کے تحفظات
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
کراچی(آن لائن)انسانی حقوق کمیشن پاکستان(ایچ آرسی پی) نے قومی اسمبلی میں پر یوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (ترمیمی) بل 2025 کی منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پیکا بل بنیادی حقوق کو محدود کرتا ہے۔اپنے ایک بیان میں ایچ آرسی پی کے چیئر مین اسد اقبال بٹ کا کہنا ہے ریاست کے ڈیجیٹل اظہارِ رائے کے تحفظ کے ناقص ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر یہ بل قانون بن جاتا ہے تو یہ سیاسی کارکنوں، انسانی حقوق کے محافظوں، صحافیوں اور اختلافِ رائے رکھنے والوں کو نشانہ بنانے کا ایک اور ذریعہ بن سکتا ہے، کیونکہ یہ ریاستی اداروں پر تنقید کو مؤثر طور پر جرم قرار دے گا۔ان کا کہنا تھا کہ بل کے سیکشن اے 26 میں ‘جعلی یا جھوٹی خبروں’ پر زور دینا تشویشناک ہے، بل کا متن ‘جعلی خبروں’ کی مناسب وضاحت فراہم نہیں کرتا اور اس کے بجائے ایسے مبہم نتائج کی طرف اشارہ کرتا ہے جیسے عوام میں ‘خوف، گھبراہٹ، بدنظمی یا انتشار’، مزید برآں، تین سال تک کی قید کی سزا غیر ضروری طور پر سخت ہے۔انہوں نے کہا ڈیجیٹل مواد کو کنٹرول کرنے کے لیے 4 نئی اتھارٹیز کے قیام سے غیر ضروری اور غیر متناسب پابندیاں عائد ہوں گی، جو اظہارِ رائے اور رائے کی آزادی کو مزید محدود کریں گی، مزید یہ کہ سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل میں اپیلوں کو براہِ راست سپریم کورٹ میں لے جانے اور اس ٹریبونل کے حکومتی نامزد ممبران پر مشتمل ہونے کی تجویز بھی باعثِ تشویش ہے، کیونکہ یہ عدالتی نگرانی کو کم اور انتظامی کنٹرول کو بڑھانے کا اشارہ دیتی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ ایچ آرسی پی حکومت کو یاد دلاتا ہے کہ ڈیجیٹل آزادیوں کو پہلے ہی قوانین اور پالیسیوں کے ذریعے حد سے زیادہ ریگولیٹ کیا جا چکا ہے، جس سے لوگوں کے حقِ معلومات اور کنیکٹیویٹی کو نقصان پہنچا ہے، جو کہ اکیسویں صدی کی جمہوریت کے لیے ضروری ہیں۔ اس بل کو سینیٹ میں آگے بڑھانے سے پہلے کھلے اور تفصیلی مباحثے کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ،انہدامی کارروائیاں صرف وسطی تک محدود، باقی علاقوں کو چھوٹ
اسحاق کھوڑو کی شرقی میں تعمیرات پر دانستہ چشم پوشی، آصف رضوی ریٹائرمنٹ سے قبل بے قابو
جمشید روڈ نمبر 1کے رہائشی پلاٹ نمبر 627پر تجارتی مقاصد کے لئے تعمیرات کی مکمل آزادی
رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات سے پانی و سیوریج کے مسائل میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا، شہری
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں رائج کھوڑو سسٹم نے انہدام اور پکڑ دھکڑ کا سلسلہ صرف وسطی تک ہی محدود کر رکھا ہے جبکہ باقی چھ اضلاع میں ناجائز تعمیرات کی مکمل چھوٹ دی جارہی ہے۔ بدعنوان ڈائریکٹر آصف رضوی ریٹائرمنٹ سے قبل مال سمیٹنے میں سرگرم دکھائی دیتے ہیں۔ خطیر رقوم بٹورنے کے بعد رہائشی پلاٹوں پر تجارتی مقاصد کے لئے ناجائز تعمیرات کی مکمل چھوٹ دے رکھی ہے جس کا اندازہ اس بات سے بآسانی لگایا جا سکتا ہے کہ ضلع شرقی کے علاقے جمشید ٹاؤن نمبر 1کے رہائشی پلاٹ نمبر 627 نواب اسماعیل خان روڈ پر کمرشل تعمیرات کی مکمل آزادی دے دی گئی ہے دلچسپ امر یہ ہے کہ جاری غیر قانونی دھندوں پر ڈی جی اسحاق کھوڑو نے دانستہ چشم پوشی اختیار کر رکھی ہے۔ سروے کے دوران شمشاد نامی شخص نے جرأت کو بتایا کہ رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات سے علاقے میں پانی اور سیوریج کے بنیادی مسائل میں اضافہ ہونا شروع ہو چکا ہے ۔جاری تعمیرات پر موقف لینے کے لئے ڈی جی اسحاق کھوڑو سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی مگر رابطہ ممکن نہ ہو سکا۔