آج کی نسل کل کی قوم۔کس کی ذمہ داری
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
چلتی نہیں اڑتی ،کروٹ کروٹ بدلتی وقت اور زمانے کی یہ راہیں ، تیزی اور جلدی کی بناء پر دوڑتی گرتی یہ دنیا یہ لوگ یہ زمانہ یہ نسل کہاں جا رہی ہے کیا مقصد ہے کسی کی سمجھ میں کچھ نہیں آ رہا بس تیزی و جلدی اتنی کہ خود سوچ و سمجھ بھی بوکھلاہٹ کا شکار ہے لیکن کس لیے کس کام کے لیے کچھ پتا نہیں زندگی خود انسان کے ہاتھوں پریشان ہے کہ،میرا دنیا میں آنے کا مقصد تو پہلے سے طے شدہ بہت واضح تھا اور اس کے بعد کا بھی لیکن کس لیے کس کام کے لیے اتنی جلدی کچھ پتا نہیں (جلدی کا کام شیطان کا) شاہد ہم سب شیطانی رستے کے شیدائی ہو گئے ہیں۔
بہرحال آج ہم بات کریں گے اسی تناظر میں کہ دو ہزار کے لگ بھگ پیدا ہونے والی نسل ایک تحقیق کے مطابق دنیا میں جسمانی طور پر کمزور ترین نسل ہے ،ذہنی طور پر یہ نسل ٹیکنالوجی پر انحصار کرتی ہے اور آج کی یہ جوان نسل لڑنا نہیں بلکہ اْڑنا چاہتی ہے ‘کام کو سیکھ کر اور سمجھ کر نہیں کرنا چاہتی بس حاصل کرنا چاہتی ہے ، راستوں کی اہمیت اور سفر کے تجربات سے واقف ہوئے بنا یہ منزل پر پہنچنا چاہتی ہے کیونکہ اس نسل کی تربیت بزرگوں نے نہیں بلکہ سوشل میڈیا نے کی ہے اس لیے اس نسل میں’’ عزت‘‘ کا مادہ بھی کم ہے اور اس نسل میں صبر و تحمل بھی نہیں ہے ، ان میں غصہ اور بربریت اور اکتاہٹ بھی زیادہ ہے وہ چاہے رشتوں سے ہو ،کام یا پھر کچھ اور کیونکہ یہ نسل اکڑ کا بھی شکار ہے اور سارا دن موبائل کے استعمال کی وجہ سے صرف ان کی گردنوں میں ہی خم نہیں آیا بلکہ پوری قامت ہی میں خم پڑ گئے ہیں مجھے تو یہ نسل اس صدی کی عجیب وغریب نسل لگتی ہے جسے اپنے آباؤ اجداد ان کے رہن سہن، کام، محنت، پیشہ ، ذات و اطوار، لباس، رسم و رواج، کسی بھی چیز کے بارے میں کوئی علم نہیں ہے یہ نسل ساری قدرتی چیزوں سے دور ہی نہیں انجان بھی ہے یہ نسل لکڑی سے آگ تک نہیں جلا سکتی اور نہ ہی یہ کسی طرح کے ہتھیاروں کا استعمال جانتی ہے ، میرے مشاہدے کے مطابق یہ نسل سختی بالکل بھی نہیں جھیل سکتی اور اس بات کا تجربہ اور مشاہدہ آپ ان کو آدھا گھنٹہ دھوپ میں کھڑا کر کے دیکھ لیں توآپ کو اندازہ ہو جائے گا یہ نسل پیدل بھی نہیں چل سکتی اور اس کے ساتھ ساتھ احساس سے بھی عاری ہے تہذیب وتمدن ان کو چھو کر نہیں گزری، مشرق ومغرب کا فرق بھی ان کو نہیں پتا جنگ وجدل کے حوالے سے تاریخ وحاضر کچھ بھی ان کے لیے اہم نہیں ہے، آپ ان سے جہاد کے حوالے سے بات کر کے دیکھ لیں اندازہ ہو جائے گا کبھی ان سے ان کی خواہش پوچھ کر دیکھیں آپ صرف دیکھتے رہ جائیں گے، کچھ بول نہیں سکیں گے، یہ نسل اپنے پیروں میں کھڑا ہونے میں سب سے زیادہ وقت لے رہی ہے کیونکہ یہ اوپر جانے کے لیے قدم بقدم سیڑھی کے استعمال نہیں کرنا چاہتی بلکہ اوپر جانے کے لیے اڑ کر پہنچنا چاہتی ہے اور راستے کی اہمیت کو جانے بنا منزل کو پانا چاہتی ہے، پاکستانی نسل تو ویسے ہی ٹک ٹاک کی نسل ہے اس میں تعلیم اخلاق اور تہذیب کچھ بھی نہیں ان کے نزدیک معیاری زندگی موبائل اسٹیٹس تک محدود ہے جن میں معیار کتابیں ہونا یا قابلیت نہیں بلکہ گاڑی کپڑے اور جوتے ہیں اور ترچھی شکلیں بنا کر سیلفیاں لگانا ہے لیبریاں کتابیں اور اگلی دنیا کا راستہ ان کے خیالوں میں بھی نہیں آتا کیونکہ خواب اسی چیز کے دیکھے جاتے ہیں جو خیالوں میں آئے اور ان کے خیالوں میں اچھائی برائی نیکی بدی سزا جزا جنت و دوزخ دین دنیا حق و باطل سچ جھوٹ غلط صحیح کے بارے میں کوئی خیال کوئی فکری سوچ نہیں آتی یہ نسل میری سمجھ سے باہر ہے دوسری دنیا تو کیا یہ مجھے کسی دوسری دنیا سے بھی آگے کی کوئی مخلوق لگتی ہے اور اگر آپ سب بھی مجھ سے اتفاق کرتے ہیں تو پھر سوچیں، سوچیں تمام والدین اور اساتذہ اور ہمارے اسکولز والے کہ انہیں پھر سے زیڈ جنریشن کی طرف واپس کیسے لانا ہے کیونکہ اب واپسی خاص کر پاکستانی نسل کی واپسی بہت ضروری ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چاہتی ہے بھی نہیں یہ نسل نہیں ا کے لیے اور اس ہے اور
پڑھیں:
دنیا کی بہترین 375 جامعات میں ایک بھی پاکستانی نہیں
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)ٹائمز ہائر ایجوکیشن نے دنیا کے 115 ممالک کی 2 ہزار بہترین یونیورسٹیز کی فہرست برائے سال 2024ء-25ء جاری کردی جس میں پاکستان کی 47 جامعات بھی شامل ہیں۔حیران کن بات یہ ہے کہ دنیا کی بہترین 375 جامعات میں ایک بھی پاکستانی نہیں ہے۔ دنیا بھر کی جامعات کی درجہ بندی کے لیے ان کا تعلیمی، تحقیقی معیار اور
مجموعی کارکردگی کو بین الاقوامی معیارات کی بنا پر جانچا جاتا ہے۔ٹائمز ہائر ایجوکیشن کی فہرست میں اس سال بھی مسلسل 9 ویں بار برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی براجمان ہے۔ پاکستان کی صرف ایک یونی ورسٹی 400 سے 500 تک کی جامعات میں جگہ بنا پائی۔اس کے علاوہ نسٹ یونی ورسٹی، ایئر یونی ورسٹی، کیپٹل یونی ورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، کامسٹس یونی ورسٹی، سکھرآئی بی اے اور فیصل آباد کی گورنمنٹ کالج یونیورسٹی 600 سے 800 کے درمیان کے نمبرز پر ہیں۔لمز، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اور عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کا نمبر 801 سے 1000 کے درمیان ہے۔علاوہ ازیں پاکستان کی 12 جامعات 1001 سے 1200 کے درمیان جگہ بنانے میں کامیاب رہیں۔ایشیائی ممالک میں چین کی 2جامعات نے میدان مارا ہے جبکہ ایشیائی ممالک کی بہترین جامعات میں قائد اعظم یونی ورسٹی کا نمبر 121 واں ہے۔ اسی طرح ایشیائی ممالک کی بہترین جامعات کی فہرست میں نسٹ یونیورسٹی 152 نمبر پر ہے جبکہ کامسیٹس کا نمبر 157 ہے۔