Jasarat News:
2025-04-15@09:26:52 GMT

ٹرمپ کی واپسی۔۔۔۔۔۔۔۔ایک نئی دنیا کا آغاز؟

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

ٹرمپ کی واپسی۔۔۔۔۔۔۔۔ایک نئی دنیا کا آغاز؟

ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت ہمیشہ تنازعات کا مرکز رہی ہے، اور ان کے موجودہ اقدامات اس تسلسل کو مزید نمایاں کر رہے ہیں۔ تازہ ترین معاملے میں ایک امریکی فیڈرل جج نے ان کے اس ایگزیکٹو آرڈر کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے جس کے تحت پیدائشی شہریت کے قانون میں تبدیلی کی جا رہی تھی۔ یہ قانون جو امریکی آئین کی چودھویں ترمیم کے تحت قائم ہے، امریکا میں پیدا ہونے والے ہر بچے کو شہریت کا حق دیتا ہے۔ دوسری جانب صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے، جس سے ایک نیا قانونی تنازع کھڑا ہوسکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی بطور صدر واپسی امریکی سیاست کا ایک غیر معمولی موڑ ہے، لگتا ہے وہ ایک نئی دنیا کی تشکیل کرنے جارہے ہیں، امریکی محکمہ خارجہ کی ایک لیک شدہ اندرونی دستاویز کے مطابق امریکا نے تمام جاری غیر ملکی امداد کو معطل کر دیا ہے اور کسی بھی نئی امداد کی عملدرآمد پر بھی پابندی عائد کر دی ہے، یہ میمو امریکی حکام اور بیرونِ ملک امریکی سفارتخانوں کو ارسال کیا گیا تھا، مذکورہ دستاویز میں واضح کیا گیا ہے کہ صرف خوراک کی ہنگامی امداد اور اسرائیل ومصر کے لیے فوجی امداد کو اس فیصلے سے استثنیٰ حاصل ہے۔ امریکا بین الاقوامی امداد فراہم کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جو سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2023 میں 68 ارب ڈالر خرچ کر چکا ہے۔ اسی طرح انہوں نے اپنی افتتاحی تقریر میں نہ صرف گزشتہ انتخابات کو ’’تاریخ کے نتیجہ خیز ترین انتخابات‘‘ قرار دیا بلکہ امریکا کے زوال کو ختم کرنے اور سنہری دور کے آغاز کا اعلان کیا۔ ان کے اس بیان میں سیاسی ایجنڈے کی جھلک نظر آتی ہے جو ایک مرتبہ پھر صرف امریکی مفادات کو ترجیح دینے سے متعلق ہے۔

ٹرمپ کے اس فیصلے میں امریکا کے بیرونِ ملک سفارت خانوں اور مشن کے دفاتر پر پرائیڈ فلیگ (ہم جنس پرستوں کا جھنڈا) یا بلیک لائیوز میٹر (سیاہ فاموں کی حمایت میں) کے جھنڈوں پر پابندی عائد کر کے ’’پرچمِ واحد‘‘ کی پالیسی نافذ کرتے ہوئے صرف امریکی پرچم لہرانے کی ہدایت بھی شامل ہے، جس سے کئی اہم مغربی ایشوز پر امریکا کی پریشانی اور داخلی کشمکش کا پتا چلتا ہے، بلکہ ان کی نئی پالیسی کی ترجیحات بھی واضح ہو رہی ہیں، ٹرانس جینڈرز سے متعلق بائیڈن کا یہ ایگزیکٹو آرڈر 2021ء میں جاری ہوا تھا، جس کا بظاہر مقصد صنفی شناخت کو فوج میں خدمات انجام دینے میں رکاوٹ کے طور پر ختم کرنا تھا۔ لیکن متعلقہ لوگوں کا خیال ہے کہ بائیڈن کی پالیسی کی منسوخی کے باوجود اِس وقت خدمات انجام دینے والے ٹرانس جینڈر اہلکاروں پر فوری طور پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ تاہم ٹرمپ کی یہ کارروائی مستقبل میں ان کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دورِ حکومت میں توانائی کے شعبے میں خودانحصاری، سرحدی سیکورٹی کو بہتر بنانا اور مشرق وسطیٰ میں امن معاہدے جیسے اقدامات اہم کامیابیاں سمجھی جاتی ہیں تاہم ان کی پالیسیوں پر کثرت سے تنقید بھی ہوئی، خاص طور پر امیگریشن پالیسیوں کے حوالے سے۔ ان کی جانب سے میکسیکو بارڈر پر ایمرجنسی لگانے اور غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری کی مہم نے امریکا کے اندر اور باہر ایک بڑی بحث چھیڑ دی تھی، صدر ٹرمپ کے نئے دور کی ابتدا ہی ایگزیکٹو آرڈرز کے ساتھ ہوئی ہے، ان کے پہلے دن جاری کیے گئے ایگزیکٹو آرڈرز کی تعداد ریکارڈ توڑنے والی رہی ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

ٹرمپ کے خیالات اور اقدامات بین الاقوامی تعلقات پر بھی گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں، نہر پاناما کے حوالے سے بیان کہ امریکا کو اسے واپس لینا چاہیے اُن کے جارحانہ رویے کا عکاس ہے۔ اسی طرح ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم سے خطاب میں کینیڈا کو امریکی ریاست بنانے کی حیرت انگیز پیشکش نے بحث کو جنم دیا ہے۔ صدر ٹرمپ کے دورِ حکومت میں جمہوری اقدار اورعدالتی نظام کے درمیان کشمکش بھی جاری رہی ہے، سابقہ دور میں ان کے کئی فیصلے عدالتوں میں چیلنج کیے گئے تھے اور نئے دور میں بھی ایسی ہی توقعات ہیں، مثال کے طور پر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر اور کینیڈی برادران سے متعلق فائلوں کو منظر عام پر لانے کے حکم کو ان کے ناقدین سیاسی حربہ قرار دے رہے ہیں۔ ٹرمپ کے نئے دور کے آغاز نے ایک بات واضح کردی ہے کہ ان کی پالیسیوں کا مرکز ’’پہلے امریکا‘‘ اور ’’خودمختاری کا تحفظ‘‘ ہوگا۔ تاہم ان کی متنازع پالیسیاں، امیگریشن کے سخت قوانین اور عالمی معاہدوں پر نظرثانی جیسے اقدامات مستقبل میں امریکا کی داخلی سیاست اور عالمی حیثیت پر کیا اثر ڈالیں گے یہ وقت ہی بتائے گا۔ لیکن ماہرین موجودہ حالات اور فیصلوں کو دیکھتے ہوئے یہ ضرور کہہ رہے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ مسلمانوں کے لیے کسی طور سازگار نظر نہیں آتی۔ مشرق وسطیٰ کے تناظر میں ان کی پالیسیوں کا محور اسرائیل کو عرب اور اسلامی دنیا سے تسلیم کرانا ہے اس مقصد کے حصول کے لیے وہ سفارتی دباؤ سے لے کر جبر کا ہر ممکنہ ہتھکنڈا اپنانے کے لیے تیار دکھائی دیتے ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ کیا ٹرمپ کی پالیسیاں داخلی طور پر امریکا کے لیے بہتری کی علامت ثابت ہوسکتی ہیں؟ اس کا جواب جلد سامنے آنا شروع ہوجائے گا۔ ٹرمپ کی پالیسیوں کے اثرات نہ صرف امریکا بلکہ پوری دنیا کے سیاسی اور اقتصادی نظام پر محسوس کیے جائیں گے، اس ضمن میں پوری دنیا کو ہوشیار رہنا ہوگا کیونکہ ٹرمپ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی پالیسیوں ایگزیکٹو ا امریکا کے ٹرمپ کے ٹرمپ کی کے لیے

پڑھیں:

’ٹیرف وار‘ کے چلتے ٹرمپ نے چینی الیکٹرونک کمپنیوں کو بڑا ریلیف دیدیا

امریکی صدر کی جانب سے ٹیرف کی بنیاد پر دنیا بھر میں مچائی جانے والی ہلچل ابھی برقرار ہے کہ صدر ٹرمپ نے اس حوالے سے اچانک یوٹرن لیتے ہوئے چینی کمپنیوں کے لیے رعایت کا اعلان کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹیرف وار: چین کا امریکا پر جوابی حملہ، مصنوعات پر ٹیکس 125 فیصد کردیا

میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی اسمارٹ فون، کمپیوٹر اور الیکٹرانک آئٹمز کو جوابی ٹیرف سےاستثنیٰ دیدیا۔

تاہم اس استثنیٰ کے ساتھ ہی امریکی حکام نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ امریکا حساس ٹیکنالوجی کی تیاری میں چین پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔

امریکا کی بالخصوص چین پر عائد کی جانے والی ٹیرف پابندیوں اور حساس ٹیکنالوجی کی تیاری سے متعلق اپنے محتاط رویے کے اظہار کے ساتھ امریکی حکام نے توقع ظاہر کی ہے کہ امریکا کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیاں اپنی کھربوں ڈالر کی سرمایہ کاری جلد از جلد امریکا واپس لے آئیں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسمارٹ فونز امریکا ٹیرف وار چائنا چِپ

متعلقہ مضامین

  • ایران کو جوہری ہتھیاروں کا خواب دیکھنا چھوڑ دے.ڈونلڈ ٹرمپ
  • غیرمنصفانہ تجارتی رویے پر کوئی ملک ٹیرف سے نہیں بچے گا، ٹرمپ
  • ٹرمپ کا دوٹوک اعلان: چین ہم سے بدسلوکی کرے گا تو ٹیرف سے نہیں بچے گا
  • دہشتگردی عالمی چیلنج ہے، پاکستان دہشتگردی اور دنیا کے درمیان دیوار کی حیثیت رکھتا ہے،  وزیر داخلہ
  • معیشت اور افراط زر کے معاملے پر صدر ٹرمپ کی حمایت میں کمی
  • ٹرمپ ٹیرف عالمی معاشی جنگ...گلوبل اکنامک آرڈر تبدیل ہوگا؟؟
  • ٹرمپ ٹیرف مضمرات
  • مصنوعی ذہانت کی دنیا میں چین امریکا کو پیچھے چھوڑنے کے قریب پہنچ گیا
  • ’ٹیرف وار‘ کے چلتے ٹرمپ نے چینی الیکٹرونک کمپنیوں کو بڑا ریلیف دیدیا
  • دنیا پر ٹرمپ کا قہر