Jasarat News:
2025-04-16@22:51:43 GMT

اردو کے نامور ادیب تابش مہدی کی رحلت

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

اردو کے نامور ادیب تابش مہدی کی رحلت

معروف شاعر، ادیب اور محقق ڈاکٹر تابش مہدی کی رحلت نے علمی و ادبی حلقوں میں ایک ناقابلِ تلافی خلا پیدا کردیا ہے۔ وہ 74 برس کی عمر میں اِس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ڈاکٹر تابش مہدی دل اور گردے کی بیماریوں میں مبتلا تھے اور طویل عرصے سے علیل تھے۔ ان کی تدفین دہلی کے شاہین باغ قبرستان میں ہوئی۔ ڈاکٹر تابش مہدی نے اردو زبان و ادب کو نئی جہت دی۔ ان کی تخلیقات فکری گہرائی، ادبی پختگی، اور تخلیقی نکھار کا شاہکار ہیں۔ شاعری، تنقید اور تحقیق کے میدان میں ان کی خدمات کئی دہائیوں پر محیط رہیں۔ اردو ادب میں ان کا مقام ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ تابش مہدی 3 جولائی 1951ء کو پرتاپ گڑھ، اترپردیش میں پیدا ہوئے۔ ان کے علمی سفر کا آغاز مدرسہ سبحانیہ الٰہ آباد اور مدرسہ تعلیم القرآن حسن پور مرادآباد سے ہوا، جہاں انہوں نے تجوید و قرأت میں مہارت حاصل کی۔ انہوں نے اردو، فارسی اور دینیات میں مختلف اعلیٰ امتحانات پاس کیے اور 1997ء میں جامعہ ملیہ اسلامیہ دہلی سے اردو تنقید میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔

تابش مہدی کا ادبی سفر بے حد شاندار رہا وہ مرکزی مکتبہ اسلامی نئی دہلی میں ایڈیٹر کے طور پر کئی برس کام کرتے رہے۔ اس کے علاوہ وہ ادارہ ادبِ اسلامی ہند، عالمی رابطہ ادبِ اسلامی (ہند) اور دیگر علمی و ادبی تنظیموں سے وابستہ رہے۔ ان کی تدریسی خدمات بھی قابلِ ستائش ہیں، جن کا آغاز 1971ء میں ابوالکلام آزاد کالج، پرتاپ گڑھ سے ہوا۔ ڈاکٹر تابش مہدی کی وفات اردو ادب کے لیے ایک ایسا نقصان ہے جس کا ازالہ ممکن نہیں۔ ان کی زندگی ادبی محفلوں اور علمی مباحث کے گرد گھومتی رہی۔ ان کی تحریریں اور تخلیقات ہمیشہ اردو ادب کے طلبہ اور محققین کے لیے رہنمائی فراہم کرتی رہیں گی۔ ڈاکٹر تابش مہدی کا انتقال صرف ایک فرد کی موت نہیں بلکہ اردو ادب کے ایک عہد کا خاتمہ ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ان کی مغفرت فرمائے، ان کے درجات بلند کرے، اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈاکٹر تابش مہدی

پڑھیں:

 بعض عناصر بلوچستان کی آگ کو گلگت بلتستان تک لے آنا چاہتے ہیں، کاظم میثم

اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کاظم میثم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹر اعجاز پر چارج شیٹ گلگت بلتستان کے بیٹے کی زبان بندی کی کوشش ہے، حقوق لیے آواز بلند کرنے والے ہی اصل تعلیم یافتہ اور باشعور ہے، شعور سے ہمیشہ حکومت خوف کھاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر جی بی اسمبلی کاظم میثم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ڈاکٹر اعجاز پر چارج شیٹ گلگت بلتستان کے بیٹے کی زبان بندی کی کوشش ہے، حقوق لیے آواز بلند کرنے والے ہی اصل تعلیم یافتہ اور باشعور ہے، شعور سے ہمیشہ حکومت خوف کھاتا ہے، پڑھے لکھے دیانتدار ڈاکٹر پر دباو ڈال کر جی بی کے عوام کے ذہنوں میں زہر انڈیلا جا رہا ہے، بعض عناصر بلوچستان کی آگ کو گلگت بلتستان تک لے آنا چاہتے ہیں، انکا راستہ روکنا حکمرانوں کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض بدخواہوں کی نگاہ میں گلگت بلتستان کا ہر شہری برا ہے، اسی مزاج نے بلوچستان کو آگ کے دہانے پر پہنچایا ہے، گلگت بلتستان کے افسران کو ویسے بھی دیوار سے لگایا جارہا ہے ایسے میں یہ اقدام جلتی پر تیل کا کام کرے گا۔ دیانت اور شفافیت کے ساتھ اہلیت دیکھیں تو پاکستان کے کسی صوبے کا گلگت بلتستان کے افسران سے مقابلہ ہی نہیں، گلگت بلتستان کے پروفیشنلز کے ڈھنکے پوری دنیا میں بجتے ہیں جبکہ دیگر صوبوں کو دیکھیں تو لگتا ہے ہم فلمی دنیا میں ہیں، سندھ اور بلوچستان کو دیکھ کر اندازہ لگانا مشکل نہیں ہوتا کہ ہمارے افسران کہاں کھڑے ہیں، میرے شہری اور افسران کی تذلیل کرکے کوئی یہ نہ سوچیں کہ انکو کہیں سے عزت ملے گی۔

متعلقہ مضامین

  •  بعض عناصر بلوچستان کی آگ کو گلگت بلتستان تک لے آنا چاہتے ہیں، کاظم میثم
  • بھارتی سپریم کورٹ نے اردو زبان کے خلاف درخواست مسترد کر دی
  • شامی ڈاکٹر وطن میں مفت علاج کرنے کے لیے جرمنی سے جانے لگے
  • اردو کو صرف مسلمانوں کی زبان ماننا افسوسناک سوچ ہے، بھارتی سپریم کورٹ
  • اردو کو مسلمانوں کی زبان ماننا قابلِ افسوس ہے: بھارتی سپریم کورٹ
  • ڈاکٹر خورشید احمد بھی ہم سے جدا ہو گے
  • پیرو کے نوبیل انعام یافتہ ادیب و سیاستدان ماریو یوسا 89 برس کی عمر میں چل بسے
  • کپتان سے سیکھی کپتانیاں اب اس کے ساتھ ہی ہو رہی ہیں
  • ادب کے شعبے میں نوبل انعام یافتہ ماریو برگاس یوسا چل بسے
  • چھوٹی سی عمر میں جج، ڈاکٹر اور انجینیئر بننے والی 3 لڑکیوں کی کہانی