میر پور خاص میں پانی کی قلت پیدا ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
میرپورخاص (نمائندہ جسارت) نہروں کی 15 روزہ سالانہ بندش کا وقت گزرنے کے باوجود نہروں میں پانی نہ آنے کی وجہ سے میرپورخاص سمیت ضلع بھر میں زرعی اور پینے کے پانی کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے جس کے باعث لاکھوں ایکڑ زرعی زمین متاثر اور زیر کاشت مختلف فصلیں شدید خطرے سے دوچار ہیں، جبکہ غریب لوگ روزگار چھوڑ کر پانی کی تلاش میں لگ گئے اور زیر زمین مضر صحت پانی کے استعمال سے مختلف امراض میں اضافہ ہو گیا ہے۔ محکمہ آبپاشی کی ناقص منصوبہ بندی اور مبینہ کرپشن کے باعث ضلع بھر میں زرعی اور پینے کے پانی کا بحران دن بدن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، سندھ کے چوتھے بڑے شہر میرپورخاص کے مختلف علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن، پنھور کالونی، اورنگ آباد، رحیم نگر، میر کالونی، بلوچ کالونی، حمید پورہ کالونی، ہیر آباد، نائی پاڑہ، نشتر آباد، احمدانی کالونی، پاک کالونی، نواب کالونی، جمناداس کالونی، ڈھولن آباد، ٹورآباد، ایوب نگر، تھامس آباد، کھار پاڑہ، کھری کواٹر، سومرو پاڑہ، لالچند آباد اور دیگر شامل ہیں کے باشندے شدید پانی کی قلت سے دوچار ہیں اور میونسپل کارپوریشن کی جانب سے پانی کی فراہمی میں دو دن کا ناغہ کر کے اس کے دورانیہ میں بھی کمی کر دی گئی ہے، سیوریج اور پینے کے پانی کی لائنیں بوسیدہ ہونے کے باعث بعض علاقے کے عوام مضر صحت بدبو دار پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔ شہری اور دیہی علاقوں میں واقع آب رسانی اسکیموں کے تالاب خشک ہو گئے، بوڑھے، بچے، جوان، خواتین کام کاج چھوڑ کر مٹکے، کین اور بالٹیاں اُٹھائے اِدھراُدھر مارے پھرتے اور پانی کی تلاش میں سرگرم روزانہ اُجرت پرکام کرنے والوں کو روٹی کے لالے پڑ گئے۔ واضح رہے کہ محکمہ آبپاشی نے نہروں کی سالانہ بندش کا شیڈول 6 سے 21 جنوری تک جاری کیا تھا لیکن 26 دسمبر ہی سے نہروں میں پانی کی سپلائی بند کردی گئی تھی جبکہ تاحال سکھر بیراج سے نارا کینال میں پانی نہیں چھوڑا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
حیدرآباد ،محکمہ بجلی میں خالی آسامیاں پر کرنے کا مطالبہ
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین سی بی اے کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی نے محکمہ بجلی میں ایک لاکھ سے زائد ملازمین کی جگہیں خالی ہیں جن پر حکومت نے بھرتیاں بند کی ہوئی ہیں، جبکہ کام کا دبائو دن بدن بڑھ رہا ہے جس کے باعث ایک ملازم سے 10 کا کام لیا جا رہا ہے، شدید قلت کے باوجود ملازمین کے واجبات کی ادائیگیاں اور مراعات کو کٹ لگایا جا رہا ہے، اوقات کار بالائے طاق رکھ کر تعطیلات بھی نہیں دی جا رہی ہیں جس کی وجہ سے ملازمین پر شدید دبائو ہے جو حادثات کا باعث بن رہا ہے، یونین نے ان حالات میں بھی جدوجہد کرکے 62 لائن اسٹاف کو ترقیاں دلائیں جبکہ کئی ملازمین کو آفیسر گریڈ میں ترقیاں دلائی گئی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آپریشن سرکل حیسکو میرپورخاص زون کے چیئرمین شاہد قائمخانی، شاہد کاظمی، سکندر مہر، غلام رسول، یوسف سومرو، اکبر لغاری و دیگر نمائندگان کی جانب سے منعقدہ واپڈا ملازمین کے بڑے جلسے سے مقامی ہال میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسے کے مہمانِ خصوصی سپرنٹنڈنگ انجینئر آپریشن سرکل حیسکو میرپورخاص امیر احمد میمن تھے، جبکہ دیگر مہمانان گرامی میں میرپورخاص کے میئر عبدالرئوف غوری، یونین کے صوبائی جنرل سیکرٹری اقبال احمد خان کے علاوہ یونین کے صوبائی میڈیا کو آرڈینیٹر محمد حنیف خان، الادین قائمخانی، نور احمد نظامانی، حامد کے کے، شفیق بابو شامل تھے۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے صدر یونین نے کہا کہ یونین نے LM-II کو LM-I اور LM-I کو LS-II جبکہ بہت سارے ملازمین کو SDO کی ترقیاں جبکہ 17 گریڈ میں اپ گریڈیشن بھی کرایا ہے، ہمارے ملازمین نے کمی کے باوجود دن رات کام کرکے میرپورخاص کے 17 فیڈرز کو فری لوڈ شیڈنگ کیا اور ابھی مزید کے لیے کام جاری ہے، سمجھتے ہیں کہ جن علاقوں میں بجلی چوری نہیں ہے وہاں بجلی کی مسلسل روانی ہونی چاہیے، بجلی چوری کا خاتمہ کرنا اور ادارے کو پروان چڑھانا منشور ہے کیونکہ اگر ادارہ ہوگا تو ہم بھی ہوں گے۔ انہوں نے پورے حیسکو ریجن میں میرپورخاص سرکل کو ریکوری میں ٹاپ کرنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی آپ کی ہے جو آپ کی جدوجہد کے باعث ممکن ہوا۔ جلسے سے ایس ای امیر احمد میمن نے خطاب میں کہا کہ میرے دروازے یونین نمائندگان کے لیے ہمیشہ کھلے ہیں اور ہم آپس میں تعاون و اتفاق سے سرکل کو آگے بڑھا رہے ہیں اور مزید اسے آگے لے کر جائیں گے اور ملازمین کے جائز مسائل کو حل کیا جائے گا۔ جلسے سے یونین کے صوبائی سیکرٹری اقبال احمد خان نے منتظمین کو کامیاب جلسے کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی، انہوں نے کہا کہ یونین ادارے کی نجکاری نہیں ہونے دے گی، ادارے میں گاڑیوں کی ضرورت کو پورا کیا جائے، ان کے واجبات دلائے جائیں گے۔