کھپرو: ٹرانسپورٹرز کو سرکاری لسٹ کے مطابق کرائے وصول کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
کھپرو (نمائندہ جسارت) ڈپٹی کمشنر نبی بخش سولنگی نے کھپرو سے میرپورخاص/ سانگھڑ جاتے ہوئے ٹرانسپورٹ کے کرائے اور اوور لوڈنگ کو چیک کیا اور وارننگ بھی دی، پبلک ٹرانسپورٹ کے کرائے سرکاری لسٹ کے مطابق وصول کریں۔ انہوں نے کہا کہ چھت پر گاڑیوں کی چھت نہ لگائیں، ٹرانسپورٹرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ قانون پر عمل کریں، ورنہ ان کے خلاف کارروائی بھی کی جائے گی، عوام کو ریلیف دینا اولین ترجیح ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے 9 مئی سے متعلق مقدمات کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی
سپریم کورٹ نے 9 مئی سے متعلق مقدمات کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔
سپریم کورٹ میں 9 مئی سے متعلق ضمانت منسوخی کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔
فواد چوہدری نے مؤقف اپنایا کہ میرا کیس سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوا، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جو کیسز رہ گئے ہیں وہ آئندہ دو روز میں مقرر کر رہے ہیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں ہمارے لیے ملٹری کورٹس بن چکی ہیں، سپریم کورٹ سے کوئی لیٹر بھی جاری ہوا ہے۔
اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے کہا کہ ایسا کوئی لیٹر جاری نہیں ہوا، نامزد ملزم رضوان مصطفیٰ کے وکیل ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے اور استدلال کیا کہ 143 گواہان ہیں،چار ماہ میں ٹرائل مکمل نہیں ہوسکے گا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ زرا اونچی آواز میں پڑھیں، قانون کیا کہتا ہے، ایک ماہ اضافی دیکر چار ماہ کا وقت اسی لیے دیا تاکہ ٹرائل مکمل ہو جائے۔
دوران سماعت خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے اور میری مؤقف اپنایا کہ موکلہ تین کیسز میں نامزد ہے، عدالت آبزرویشن دے مزید کیسز میں نامزد نہ کیا جائے، ہمارے حقوق متاثر نہ ہوں۔
چیف جسٹس پاکستان نے خدیجہ شاہ کے وکیل سے مکالم کیا کہ بے فکر رہیں آپکے حقوق متاثر نہیں ہونگے، ہم آرڈر میں خصوصی طور پر لکھ دیں گے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ تمام کیسز میں یہ آبزرویشن دیدیں، بعض کیسز میں چلان کی کاپیاں نہیں فراہم کی جاتیں، چیف جسٹس پاکستان نے اسپیشل پراسیکیوٹر سے مکالمہ کیا کہ تمام ریکارڈ فراہم کیا جانا چاہیے۔
ملزم خضر عباس کی میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میرے موکل کی عمر بیس سال یے وہ بیمار ہیں، اس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ اگر ایسا کریں گے تو جیل میں موجود تمام بیمار رہا ہو جائیں گے۔
عدالت نے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے اور متعلقہ ہائی کورٹس کو ہر پندرہ روز میں عمل درآمد رپورٹس بھی پیش کرنے کی ہدایت کی اورنوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت پرسوں تک ملتوی کردی۔