WE News:
2025-01-27@04:01:43 GMT

آپ کی پرانی شادی کو نئے دور میں خطرہ ہے

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

اگر آپ بے فکر ہیں کہ آپ کی شادی پرانے زمانے میں ہو چکی تھی اور نئے زمانے کی علیحدگیوں کے رجحان کا آپ کے رشتے پر کوئی اثر نہیں پڑےگا، تو آپ غلطی پر ہیں۔ میرا مقصد ہرگز آپ کو خوفزدہ کرنا نہیں ہے۔ لیکن ممکنہ خطرات کو جان لینا بھی ایک احتیاطی تدبیر ہو سکتی ہے۔

ایک دو دہائیاں پہلے سمجھا جاتا تھا کہ شادی جوں جوں پرانی ہوتی جاتی ہے اس جوڑے میں علیحدگی مشکل ہوتی جاتی ہے۔ حتیٰ کہ 5 سال گزرنے کے بعد تو کنفرم کر دیا جاتا تھا کہ اب شادی محفوظ ہے۔ اور اس تعلق کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔

شادی شدہ زندگی کی ایک اور انشورنس بچوں کی شکل میں ہوتی تھی۔ یوں سمجھا جاتا تھا کہ ایک بار بچے ہو گئے تو والدین ہمیشہ کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ رہنے پر مجبور ہو جائیں گے اور پھر شادی چل جائے گی۔

پچھلے چند سالوں میں کئی مشہور جوڑوں کی شادیاں ختم ہوئیں، جنہوں نے لوگوں کو چونکا دیا۔ ان جوڑوں کی شادیوں کے طلاق پر اختتام نے پوری دنیا پر اثر کیا ہے اور لوگ اب شادی کی ضرورت پر سوال کرنے لگے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:تنہا زندگی کے مثبت و منفی پہلو

ان طلاقوں نے یہ بھی ظاہر کیا کہ چاہے تعلقات کتنے ہی مثالی کیوں نہ نظر آئیں، ذاتی اختلافات اور زندگی کے چیلنجز کسی بھی رشتے پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔

ان علیحدگیوں کی کچھ مثالیں دیکھیے!

بل گیٹس اور میلنڈا گیٹس

 بل گیٹس اور میلنڈا گیٹس کی شادی 1994 میں ہوئی تھی، اور 27 سال کے ساتھ کے بعد 2021 میں ان کی طلاق کا اعلان ہوا۔ یہ جوڑا دنیا کی سب سے بڑی فلاحی تنظیم، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن، کا بانی تھا اور ایک مضبوط پارٹنرشپ کے طور پر جانا جاتا تھا۔

 ان کی علیحدگی کی وجوہات مکمل طور پر سامنے نہیں آئیں، لیکن انفرادی اختلافات کو اس کا سبب بتایا گیا۔ اس طلاق نے عالمی سطح پر بہت زیادہ توجہ حاصل کی۔

جیف بزوس اور میکینزی اسکاٹ (ایمازون کا مالک)

جیف بزوس اور میکینزی اسکاٹ کی شادی 1993 میں ہوئی تھی، اور 25 سال بعد 2019 میں دونوں نے علیحدگی کا فیصلہ کیا۔ ان کا تعلق طویل عرصے تک کامیاب سمجھا جاتا تھا، خاص طور پر ایمازون کی کامیابی میں دونوں کی شراکت داری کی وجہ سے۔ تاہم ذاتی اختلافات اور زندگی کے مختلف راستے اپنانے کی خواہش نے ان کی شادی کے اختتام کی بنیاد رکھی۔

شعیب ملک اور ثانیہ مرزا

 شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی شادی 2010 میں ہوئی تھی، اور یہ جوڑا 13 سال کے طویل ساتھ کے بعد 2023 میں علیحدہ ہوگیا۔ یہ شادی پاکستان اور بھارت کے عوام کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کرتی تھی۔

ان کی علیحدگی کی وجوہات واضح طور پر بیان نہیں کی گئیں، لیکن یہ خبر کھیل اور شوبز کی دنیا میں نمایاں رہی۔

جسٹن ٹروڈو اور سوفی گریگوئیر ٹروڈو

 کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو اور سوفی گریگوئیر ٹروڈو نے 2005 میں شادی کی تھی۔ 18 سال کے کامیاب ازدواجی تعلق کے بعد 2023 میں دونوں نے علیحدگی کا اعلان کیا۔

یہ جوڑا اکثر عوامی تقریبات میں ایک خوشگوار تعلق کی مثال کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ انہوں نے علیحدگی کے بعد اپنے بچوں کی مشترکہ پرورش کی یقین دہانی کرائی۔

ہریتھک روشن اور سوزین خان

 ہریتھک روشن اور سوزین خان کی شادی 2000 میں ہوئی تھی، اور 14 سال بعد 2014 میں ان کے تعلق کا اختتام ہوا۔

دونوں نے طویل عرصے تک اپنے تعلقات کو قائم رکھنے کی کوشش کی، لیکن اختلافات نے اس رشتے کو ختم کر دیا۔ ان کی علیحدگی نے بولی ووڈ کے مداحوں کو مایوس کیا۔

کرشمہ کپور اور سنجے کپور

 کرشمہ کپور اور سنجے کپور کی شادی 2003 میں ہوئی تھی، لیکن 13 سال بعد 2016 میں ان کی علیحدگی ہو گئی۔ ان کے درمیان اختلافات اور زندگی کے مختلف نظریات اس شادی کے اختتام کی بڑی وجوہات بنے۔

یہ بھی پڑھیں:کیا کامیاب کیریئر کامیاب شادی کی گارنٹی ہوتا ہے؟

یہ تمام کہانیاں اس بات کا مظہر ہیں کہ موجودہ دور میں شادی شدہ زندگی کی طوالت اس کے مضبوط ہونے کی گارنٹی نہیں ہے۔  جدید دور کے رجحانات بھی شادی کے ادارے پر اس قدر اثرات ڈال رہے ہیں کہ شادیاں برقرار رکھنا دن بدن مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔

یہ علیحدگیاں ہو کیوں رہی ہیں؟

ڈاکٹر جان گوٹمین انسانی تعلقات کی سائنس میں ایک اتھارٹی ہے۔ اس کی شادی شدہ زندگی پر ریسرچ کو ایک دنیا مانتی ہے۔ گوٹمین کے مطابق شادی شدہ زندگی میں 7 غلطیاں ایسی ہیں جو آپ کی طویل عرصہ پر مشتمل شادی کو بھی ختم کر سکتی ہیں۔

یہ 7 غطیاں کیا ہیں؟

 محبت اور توجہ کی گہرائی کو نہ سمجھنا

اگر آپ اپنے شریکِ حیات کے جذبات، خوابوں اور زندگی کے اہم لمحات سے بے خبر رہتے ہیں تو آپ کا تعلق سطحی ہو جاتا ہے۔  ایک شوہر اپنی بیوی کی سالگرہ بھول جاتا ہے، اور وہ یہ سمجھے کہ یہ ایک چھوٹا معاملہ ہے۔ لیکن بیوی کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ اس کی زندگی اور جذبات کو اہمیت نہیں دیتا۔ وقت کے ساتھ یہ لاپروای تعلقات میں فاصلے بڑھا سکتی ہے۔

تعریف اور عزت نہ کرنا

اگر آپ اپنے شریکِ حیات کے اچھے پہلوؤں پر توجہ دینے کے بجائے صرف ان کی غلطیوں پر نظر رکھتے ہیں تو عزت اور محبت کمزور پڑ سکتی ہے۔ ایک بیوی اپنے شوہر کی محنت اور قربانیوں کو کبھی نہیں سراہتی بلکہ ہمیشہ اس پر تنقید کرتی ہے۔ شوہر کو محسوس ہوتا ہے کہ اس کی کوئی اہمیت نہیں، جس سے ناچاقی اور علیحدگی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ایک دوسرے کی جانب توجہ نہ دینا

اگر آپ شریکِ حیات کی طرف سے توجہ کو نظر انداز کرتے ہیں، تو وہ خود کو غیر اہم سمجھنے لگتے ہیں۔ شوہر بیوی کی جانب سے بات چیت کی کوششوں کو اکثر موبائل پر مصروف رہ کر ٹال دیتا ہے۔ بیوی کو لگتا ہے کہ اس کی باتوں کی کوئی قدر نہیں اور یہ احساس تعلقات کو سرد کر دیتا ہے۔

شریکِ حیات کی رائے کو نظرانداز کرنا

اگر آپ اپنے شریکِ حیات کی رائے اور خیالات کو اہمیت نہیں دیتے، تو یہ تعلقات میں طاقت کی غیر مساوی تقسیم پیدا کر دیتا ہے۔ ایک شوہر اپنی بیوی کے بجٹ کے مشورے کو نظرانداز کرکے اپنی مرضی سے خرچ کرتا ہے۔ یہ رویہ بیوی کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے کہ وہ اس رشتے میں غیر اہم ہے، جو کہ ناراضی اور دوری کا باعث بنتا ہے۔

مسائل کو حل کرنے کی بجائے نظر انداز کرنا

اگر آپ چھوٹے مسائل کو وقت پر حل نہیں کرتے تو وہ بڑے تنازعات میں تبدیل ہو سکتے ہیں۔ بیوی شوہر کو وقت پر بل ادا کرنے کی یاد دہانی کراتی ہے، لیکن وہ اسے ٹالتا رہتا ہے۔ جب بل نہ ادا ہونے کی وجہ سے بجلی کٹ جاتی ہے، تو جھگڑا شروع ہو جاتا ہے، اور اس طرح کے رویے تعلقات میں دراڑ ڈال سکتے ہیں۔

پائیدار مسائل کو نظر انداز کرنا

کچھ مسائل ایسے ہوتے ہیں جن کا مکمل حل ممکن نہیں، لیکن ان کو سمجھنے اور ایک دوسرے کے نقطہِ نظر کو تسلیم نہ کرنے سے تلخی بڑھ سکتی ہے۔ شوہر بچوں کی تعلیم کے لیے سرکاری اسکول چاہتا ہے جبکہ بیوی نجی اسکول کو ترجیح دیتی ہے۔ دونوں اس مسئلے کو سمجھنے کے بجائے ایک دوسرے کو قصوروار ٹھہراتے ہیں، جس سے رشتہ زہر آلود ہو جاتا ہے۔

مشترکہ مقصد کی کمی

اگر آپ کی شادی میں کوئی مشترکہ مقصد یا مقاصد نہ ہوں، تو وقت کے ساتھ تعلق بوجھل اور بے معنی لگنے لگتا ہے۔ شوہر اور بیوی ایک ہی چھت کے نیچے رہتے ہوئے بھی اپنی الگ الگ دنیا بسا لیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے وہ کم وقت ساتھ گزارتے ہیں۔ نتیجتاً ان کا تعلق جذباتی طور پر کمزور ہو جاتا ہے۔

ڈاکٹر جان گوٹمین کا کہنا ہے کہ یہ اصول آپ کے ازدواجی تعلقات کو مضبوط کرنے کا ذریعہ ہیں، لیکن ان پر عمل نہ کرنے سے رشتہ کمزور اور خطرے میں پڑ سکتا ہے۔ اگر آپ پاکستانی معاشرے کے مطابق ان اصولوں کا جائزہ لیں تو ہمیں پاکستان میں بڑھتی ہوئی طلاق کی شرح کی کچھ کچھ سمجھ آنے لگتی ہے۔

یاد رکھیے! آپ کی شادی نئی ہے یا پرانی، اگر اس میں کوئی ایک فریق بھی اوپر بیان کیے گئے نکات میں سے کسی ایک میں زیادتی کر رہا ہے یا زیادتی سہہ رہا ہے تو ایسا رشتہ ہر وقت علیحدگی کے خطرے سے جڑا رہتا ہے۔

اب آپ کے کرنے کا کام یہ ہے کہ فوری طور پر اپنے رشتوں کا جائزہ لیجیے، اور دیکھیے کہ کہیں جانے انجانے میں آپ ان اصولوں میں سے کسی ایک اصول کو نظر انداز تو نہیں کر رہے جس کی وجہ سے آپ کا جیون ساتھی مشکل زندگی گزار رہا ہے۔ اور کسی بھی موقعے پر آپ کا ساتھ چھوڑ سکتا ہے۔

اور اگر آپ اور آپ کے شریک حیات کے درمیان ان 7 باتوں کو لے کر کبھی جھگڑا نہیں ہوا، یا کبھی سنجیدگی سے اعتراض نہیں کیا گیا اور آپ کا مشترکہ فیملی ٹائم ایک خوشگوار وقت گزاری بن جاتا ہے تو آپ کا یہ رشتہ مضبوط ہے اور اس کو جدید زمانے کی ہواؤں سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

محمود فیاض

محمود فیاض ہمہ جہت لکھاری ہیں۔ سماجی و سیاسی موضوعات پر پچھلے 10سال سے لکھ رہے ہیں۔ ایک کتاب "مرد و عورت" کے مصنف ہیں۔ اس کے علاوہ ڈیجیٹل میڈیا پر ان کی 12ہزار کے قریب تحاریر موجود ہیں۔ سماجی تعلقات اور ازدواجیات پر انکی بیشمار تحریریں وائرل ہوتی رہتی ہیں۔

بل گیٹس ثانیہ مرزا جسٹن ٹروڈو جیف بزوس شادی طلاق شعیب ملک علیحدگی کرشمہ کپور ہریتھک روشن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بل گیٹس ثانیہ مرزا جسٹن ٹروڈو جیف بزوس شادی طلاق شعیب ملک علیحدگی کرشمہ کپور ہریتھک روشن شادی شدہ زندگی ان کی علیحدگی میں ہوئی تھی اور زندگی کے ہو جاتا ہے ایک دوسرے کی وجہ سے جاتا تھا سکتی ہے دیتا ہے کے ساتھ نہیں ہے کی شادی اگر ا پ کو نظر رہا ہے میں ہو کے بعد

پڑھیں:

نیا کیلاش سروے منظر عام پر: ’مستقبل میں کیلاش لڑکوں کو شادی کے لیے لڑکی نہیں ملے گی‘

خیبرپختونخوا کے ضلع لوئر چترال میں صدیوں پرانی ثقافت کے امین کیلاش مذہبی عقیدے کے ماننے والوں کی مجموعی آبادی میں معمولی اضافہ ہورہا ہے لیکن حیران کن طور کیلاش خواتین کی تعداد میں کمی دیکھنے میں آئی ہے جو اس برادری کے لیے پریشان کن ہے۔

دنیا کی قدیم ثقافت کی وجہ سے سیاحت کے لیے مشہور کیلاش کی تینوں وادیوں کی ترقی اور بہبود کے لیے قائم ادارہ کیلاش ویلیز ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے کیلاش کی تینوں ویلیز بمبورت، بریر اور ریمبور کی آبادی اور دیگر سہولیات کے حوالے ایک تفصیلی سروے رپورٹ جاری کردی ہے جس میں تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں کیلاش مذہبی تہوار چاؤموس، جہاں نئے سال کی پیش گوئی لومڑی کرتی ہے

’کیلاش آبادی میں اضافہ‘

سروے کے مطابق چترال میں آباد کیلاش مذہبی عقیدہ رکھنے والوں کی آبادی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ ان کی آبادی کم ہورہی ہے۔

ڈائریکٹر جنرل کیلاش ویلیز ڈیولپمنٹ اتھارٹی مہناج الدین نے وی نیوز کو بتایا کہ پہلی بار سرکاری سطح پر کیلاش ویلیز میں ڈور ٹو ڈور سروے کے ذریعے کیلاش اور مسلم آبادی کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا، جس میں کیلاش آبادی میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اس سروے میں مشکلات، مسائل اور دیگر ایشوز کے حوالے سے بھی پوچھا گیا ہے جبکہ ان کے حل اور کیلاش میں ترقی اور بہبود کے لیے روڈ میپ بھی دیا گیا ہے۔

کیلاش آبادی کتنی ہے اور کنتے سالوں میں کتنا اضافہ ہوا؟

حکومتی سروے میں کیلاش کی تینوں وادیوں میں مجموعی آبادی 16321 ہے جس میں کیلاش عقیدے کے ماننے والوں کی تعداد 4109 ہے جبکہ 12312 نفوس پر مشتمل آبادی مسلمانوں کی ہے۔

رپورٹ کے مطابق کیلاش ویلیز میں سال 2007 اور 2022 میں نجی اداروں کی جانب سے سروے ہوئے۔ 2007 کی سروے رپورٹ کے مطابق کیلاش برادری کی آبادی اس وقت 3137 تھی، اور اس تناسب سے 17 سالوں میں کیلاش آبادی میں صرف 972 افراد کا اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اس حساب سے دیکھا جائے تو کیلاش آبادی میں سالانہ 58 افراد کا اضافہ ہوتا رہا ہے۔ ماہانہ تقریباً پانچ جبکہ 6 دن میں ایک بچہ جنم لیتا ہے۔ کیلاش عقیدے سے تعلق رکھنے والے مذہبی قاضیوں کا ماننا ہے کہ ملک کی آبادی کے تناسب سے کیلاش کی آبادی کم ہورہی ہے۔

احمد کیلاش (فرضی نام) نے کیلاش آبادی اور اس سے جڑے مسائل پر بات کی اور مؤقف اپنایا کہ حقیقت میں آبادی میں کمی ہورہی ہے، کیلاش میں پیدائش کی شرح زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود بھی آبادی اس تناسب میں نہیں ہے۔

’کیلاش مرد زیادہ لڑکیاں کم، شادی میں مشکلات‘

سروے کے مطابق کیلاش کی تینوں وادیوں میں مردوں کی نسبت خواتین کی تعداد کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق کیلاش عقیدے کے ماننے والوں کی مجموعی تعداد 4109 ہے، جس میں سے خواتین کی تعداد 1914 ہے، جو مردوں کی نسبت کم ہے۔ کیلاش خواتین کی تعداد مردوں کی نسبت کم ہونے پر کیلاشی بڑے فکرمند ہیں۔

کیلاش عقیدے سے تعلق رکھنے والے رہنما و سوشل ورکر لوک رحمت کا کہنا ہے کہ وہ کافی عرصے سے اس پر کام بھی کررہے ہیں۔ ’ہماری خواتین کم ہورہی ہیں جبکہ مرد زیادہ ہیں جس کی وجہ سے نوجوانوں کو شادی کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ خواتین کی کمی کا مطلب آپ کا وجود ہی خطرے میں ہے۔ اب بھی کئی نوجوان شادی نہیں کرسکے جبکہ کچھ نہ چاہتے ہوئے بھی پسند نہ ہونے یا عمر میں واضح فرق کے باجود بھی شادی پر مجبور ہیں۔

چترال پر حکمرانی کرنے والے کیلاشیوں کی آبادی کم ہونے کی وجوہات؟

چترال سے تعلق رکھنے والے اسکالر و ریسرچر ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی اور کیلاش رہنما لوک رحمت آبادی کے حوالے سے حکومتی سروے کے اعداد و شمار پر سولات اٹھا رہے ہیں۔

عنایت اللہ فیضی نے وی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے کیلاش پر 2013 سے 2017 تک کام کیا اور مسلسل کیلاش ویلیز کا چکر لگاتے تھے۔ ان کے مطابق 2013 سے کیلاش آبادی کا مقامی سطح پر باقاعدہ طور پر سروے ہوتا تھا جس کے مطابق 2017 تک آبادی میں سالانہ کمی آرہی تھی۔ مقامی سروے کا حوالہ دے کر انہوں نے بتایا کہ 2017 تک آبادی سالانہ تقریباً 200 افراد کم ہورہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ چترال میں پہلی بار 1911 میں مردم شماری ہوئی تھی جس کے مطابق کیلاش عقیدے کے ماننے والوں کی تعداد 13 ہزار کے قریب تھی جو اب کم ہوکر 4 ہزار رہ گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 2013 میں یہ تعداد 3800 رہ گئی تھی۔ ان کے مطابق اس وقت شرح اموات بھی زیادہ تھی، جبکہ سرکاری رپورٹ میں 2024 میں کیلاش میں اموات کی تعداد 30 بتائی گئی ہے۔

کیلاش آبادی کم کیوں ہورہی ہے؟

ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کے مطابق کیلاش 15ویں صدی تک چترال میں اکثریت میں تھے اور 1520 میں بھی ان کا حکمران تھا۔ جس کے بعد ان کا زوال شروع ہوگیا۔ انہوں نے آبادی میں کمی کے حوالے سے بنیادی وجوہات کی نشاندہی کی ہے۔

ان کے مطابق مذہب کی تبدیلی، تعلیمی نظام اور طرز زندگی آبادی میں کمی کی بنیادی وجوہات ہیں جن کی وجہ سے کیلاش آبادی زوال پذیری کا شکار ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مذہب تبدیلی بڑا مسئلہ ہے، اس عقیدے سے تعلق رکھنے والے افراد نہ صرف مسلمان ہورہے ہیں بلکہ عیسائیت سمیت دیگر مذاہب کی طرف بھی جارہے ہیں۔ انہوں کیلاش کے لیے الگ اسکولز کا نہ ہونا بھی اس کی وجہ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں کیلاشی زبان معدومیت کے خطرے سے دوچار، ‘مذہب چھوڑنے والے زبان سے تعلق بھی ختم کردیتے ہیں’

لوک رحمت بھی ڈاکٹر عنایت اللہ سے اتفاق کرتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ کیلاش تعلیم اور مذہب کے حوالے سے بے خبر رہتے ہیں جو بہت بڑا مسئلہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews خیبرپختونخوا سروے رپورٹ شادی میں مشکلات قدم ثقافت کیلاش آباد کیلاش مذہب لڑکیوں کی تعداد میں کمی لوئر چترال مذہب تبدیلی وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • اشرف طائی….حکومت سے مدد کی اپیل
  • حماس نے سبق دیا ہے کہ مزاحمت میں زندگی ہے، حافظ نعیم الرحمٰن
  • اداکارہ جگن کاظم کا محبت اور ازدواجی زندگی سے متعلق بڑا انکشاف
  • ’’ کُن‘‘ کا انتظار کریں
  • جو ہوتا ہے، اچھے کے لیے ہوتا ہے
  • مختلف نظریات اور ان کا مفہوم
  • جس کا ’نانی‘ کہہ کر مذاق اڑتا جاتا تھا آج بچے اسے ’ماں‘ کہتے ہیں، عظمیٰ بخاری
  • نیا کیلاش سروے منظر عام پر: ’مستقبل میں کیلاش لڑکوں کو شادی کے لیے لڑکی نہیں ملے گی‘
  • شادی کے 20 سال بعد سہواگ اور انکی اہلیہ میں علیحدگی کی خبریں