پیپلز پارٹی کا ن لیگ کی اتحادی ہونے کا تجربہ مایوس کن رہا: گورنر پنجاب
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
لاہور + شکر گڑھ (نیوز رپورٹر + نامہ نگار) گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر سے پیپلز پارٹی مینارٹی ونگ پنجاب کے نائب صدر ایڈون سہوترا کی قیادت میں فلاحی تنظیم یو ایس اے تنظیم کے سربراہ پریسٹن مائیکل نے وفد کے ہمراہ ملاقات کی۔گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ حکومت پیپلز پارٹی کی سپورٹ کی وجہ سے چل رہی ہے۔ اتحادی ہونے کے باوجود ہمارے مطالبات پر عمل درآمد نہیں ہو رہا۔ پیپلز پارٹی کا ن لیگ سے اتحادی ہونے کا تجربہ بڑا مایوس کن رہا۔ اگر اس دفعہ تجربہ ناکام ہوگا تو ہمیشہ کے لئے راہیں جدا کر لیں گے۔ پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈلاک کے ذمہ دار دونوں ہیں۔ پاکستان کے آئین میں اقلیتوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔ دریں اثناء شکر گڑھ میں ٹی ایل پی کے ایم پی اے محمود سنگراں کے بیٹے کے ولیمہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ کا مشاورت کے بغیر نفاذ حکومت کی نالائقی ہے۔ پیکا ایکٹ پر صحافتی تنظیموں سے بات چیت اور مشاورت ضروری تھی۔ سوشل میڈیا کے حالات دیکھیں تو پیکا ایکٹ ضروری ہے۔ سوشل میڈیا پر جس کا جو دل چاہے لکھ دیتا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی
پڑھیں:
پیکا ایکٹ میں ترمیم، آزادی صحافت پر حملہ نہیں ہونے دیں گے، حافظ نعیم الرحمٰن
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ کہ 2016ء میں ن لیگ اور پھر تحریک انصاف کی حکومت میں بھی پیکا آرڈیننس لایا گیا، اس سے قبل پیکا آرڈیننس پنجاب حکومت کے ذریعے لایا گیا، تحریک انصاف کے دور میں کئی صحافیوں کو جبری طور پر اٹھایا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کی مخالف کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے پیکا ایکٹ میں ترمیم پر کوئی مشاورت نہیں کی، آزادی صحافت پر حملہ نہیں ہونے دیں گے، سب کو مل کر فیک نیوز کاسدباب بھی کرنا چاہیئے تھا۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ صحافیوں کو وقت پر تنخواہیں ملنی چاہئیں، حکومت پیکا آرڈیننس لیکر آئی ہے ہم اسے قبول نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ 2016ء میں ن لیگ اور پھر تحریک انصاف کی حکومت میں بھی پیکا آرڈیننس لایا گیا، اس سے قبل پیکا آرڈیننس پنجاب حکومت کے ذریعے لایا گیا، تحریک انصاف کے دور میں کئی صحافیوں کو جبری طور پر اٹھایا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ فیک نیوز بلکل نہیں ہونی چاہیئے، ایک کوڈ آف کنڈکٹ ضرور بننا چاہیئے لیکن آزادی پر حملہ بھی قبول نہیں کرینگے، ہم صحافی بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔