Juraat:
2025-04-13@19:36:55 GMT

مذاکرات حکومت سے فوٹو سیشن کے لیے نہیں تھے،بیرسٹر گوہر

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

مذاکرات حکومت سے فوٹو سیشن کے لیے نہیں تھے،بیرسٹر گوہر

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی نے کہا ہے کہ اگر حکومت سے جاری مذاکرات کے نتیجے میں 9؍مئی اور 26؍ نومبر کے حوالے سے کمیشن نہیں بننے جا رہا تو ہم نے حکومت کے ساتھ صرف ہیلو ہائی اور فوٹو سیشن کیلئے تو نہیں بیٹھنا تھا۔جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سامنے جو احتجاج ہوا تھا، اس سے متعلق ایک مقدمہ ہوا تھا، اس میں دہشت گردی کی دفعہ لگی تھی، اس میں درخواست ضمانت پر سماعت چل رہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ بہت سارے وکلا پر مقدمات ہوئے ہیں، اس میں پیش ہو گئے تھے ، اب 4 تاریخ کو سماعت مقرر ہوئی ہے ، جج صاحب نے کہا ہے امید ہے چار تاریخ کو یہ کیس ختم ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات بہترین راستہ ہے اور مذاکرات ہونے چاہیے تھے اور بڑی فراخدلی سے ہم نے یہ شروع کر لیے تھے ، تحفظات کے باوجود نیک نیتی سے بیٹھے تھے ، حکومت کی جانب سے ہمارے ساتھ زیادتیاں ہوئی ہیں، ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور بشری بی بی کو جس طریقے سے سزائیں دی گئی ہے ، لیکن ان سب چیزوں کے باوجود خان صاحب نے اعلان کیا تھا کہ ہم دو مطالبات رکھتے ہیں اور اس پر ہم مذاکرات کریں گے ۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مذاکرات کا پہلا دور ہوا تھا تاریخ تھی 23 دسمبر، دو جنوری اس کے بعد پڑی ہے 16 جنوری تاریخ پڑی تھی، اس کے بعد انہوں نے ابھی 28 کے لیے رکھا لیکن 16 جنوری کو ہم نے ان کو یہ کہا تھا کہ اب آپ7دن میں اعلان کریں کہ آپ کمیشن بنانے جا رہے ہیں کہ نہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کمیشن میں یہ بھی طے ہونا تھا کہ اس میں ججز کون سے ہیں ٹی او ارز کون سے ہوں گے ، ٹائم کتنا لگے گا؟ کیا کچھ ہوگا؟ لیکن ان کی طرف سے کچھ بھی نہیں ہوا، کوئی قدم نہیں لیا گیا جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ ان کی نیت ہی نہیں ہے کوئی کمیشن بنانے کی۔ان کا کہنا تھا کہ اگر کمیشن نہیں بننے جا رہا تو ہم نے حکومت کے ساتھ صرف ہیلو ہائی اور فوٹوسیشن کے لیے تو نہیں بیٹھنا تھا، لہذا خان صاحب نے ان عوامل کے پیش نظر مذاکرات ختم کردیے ۔ا نہوں نے کہا کہ دیکھیں پاکستان تحریک انصاف ایک سیاسی جماعت ہے ، ساری سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات کرنا چاہ رہی تھی، خان صاحب نے خود اس کو شروع کیا اور سب سے پہلے کمیٹی خان صاحب نے بنائی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: نے کہا کہ ہوا تھا تھا کہ

پڑھیں:

حکومت نے پی آئی اے سمیت 10ادارے نجکاری کیلئے فائنل کر لئے

حکومت نے پی آئی اے سمیت 10ادارے نجکاری کیلئے فائنل کر لئے WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )نجکاری کمیشن نے قومی ایئرلائن اور اسٹیٹ لائف انشورنس سمیت 10 اداروں کو نجکاری کیلئے فائنل کرلیا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا سینیٹر افنان اللہ کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس کے شرکا کو نجکاری ڈویژن نے بریفنگ دی۔نجکاری کمیشن نے اجلاس میں نجکاری کیلیے فہرست میں موجود اداروں کے نام پیش کیے۔حکام نجکاری کمیشن نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ نجکاری والے اداروں کی فہرست کے فیز 1 میں 10 ادارے شامل ہیں، جن کی نجکاری 1 سال میں مکمل کرنی ہے۔

سینیٹ کمیٹی برائے نجکاری کا سینیٹرافنان اللہ خان کی صدارت میں نجکاری کمیٹی کا اجلاس ہوا، وزیراعظم کے مشیربرائے نجکاری و چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی شریک ہوئے۔نجکاری ڈویژن کی جانب سے قائمہ کمیٹی کو نجکاری ڈویژن بارے اراکین کو بریفنگ دی گئی۔سیکرٹری نجکاری کمیشن کی پرائیوٹائزیشن کمیشن بارے بریفنگ اجلاس میں بتایا گیا کہ نجکاری ڈویژن کے ماتحت نجکاری کمیشن کام کرتا ہے، ڈویژن کے ذمہ نجکاری کے حوالے سے تجاویز سفارشات ہیں۔انہوں نے کہا کہ نجکاری ڈویژن کو نجکاری پالیسی اگست 2024 میں سونپی گئیں، عالمی اداروں سے نجکاری سے متعلق بات چیت زمہ داریوں میں شامل ہیں۔سیکرٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ نجکاری کمیشن کی زمہ داریوں میں نجکاری مراحل کی تکمیل ہے، نجکاری کمیشن سال 2000 سے پہلے فنانس ڈویژن میں شامل تھا۔ حکام نے بریفنگ میں بتایا گیا کہ کمیشن کی سربراہی چئیرمین اور ممبران اس میں شامل ہوتے ہیں، بورڈ ممبران کی تعیناتی وزیراعظم کی جانب سے دی جاتی ہے۔حکام کے مطابق بورڈ ممبران کی تعنیاتی تین سال کیلئے ہوتی ہے، بورڈ ممبران پرائیوٹ سیکٹر سے لئے جاتے ہیں، قانون کے تحت قومی اسمبلی سینیٹ سے ممبران نہیں لئے جاتے ہیں۔

نجکاری پلان کو بنانا اور پھر اسے کابینہ میں پیش کرنا زمہ داریوں میں شامل ہیں۔نجکاری کمیشن کی جانب سے نجکاری اداروں کی فہرست کمیٹی میں پیش کردی گئی، سیکرٹری نجکاری کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ مجموعی طور وفاقی حکومت کے 84 ایس او ایز ہیں۔ 84 ایس او ایز میں سے 24 اداروں کی فہرست مرتب ہے۔حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نجکاری والے اداروں کی فہرست کے فیز ون میں 10 ادارے شامل ہیں، فیز ون کی فہرست والے اداروں کی نجکاری ایک سال میں مکمل کرنی ہے۔نجکاری کمیشن کے جانب سے کہا گیا کہ پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن، اسٹیٹ لائف انشورنس شامل، یوٹیلیٹی اسٹورزکارپوریشن بھی نجکاری کی فہرست میں شامل ہے۔حکام کے مطابق کے مطابق فرسٹ ویمن بینک لمیٹڈ نجکاری فہرست میں شامل ہے، ہاس بلڈنگ فنانس کمپنی نجکاری، آئیسکو،فیسکو،گیپکو نجکاری کی فہرست میں شامل ہے، پی ایم ڈی سی نجکاری فہرست میں شامل نہیں ہے۔ پی ایم ڈی سی کی نجکاری سے متعلق پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش ہے۔مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کہا کہ ایس او ایز کیبنٹ کمیٹی اداروں کی فہرست مرتب کرتی ہے، کابینہ کمیٹی برائے حکومتی ملکیتی ادارے 44 اداروں کو دیکھ رہی ہے۔ پی آئی اے پہلے منافع میں تھا پھر عرصہ سے نقصان میں چلا گیا۔مشیر نجکاری نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اداروں کی نجکاری میں موجودہ اور مستقبل کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے پی ایم ڈی سی کو پرائیویٹ کرنے کی منظوری دی ہے، ہیوی الیکٹریکل کمپلیکس کا نجکاری پراس مکمل کیا گیا ہے۔ سروسز انٹرنیشنل ہوٹل کی نجکاری کا مرحلہ مکمل کیا گیا ہے۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ روز ویلٹ ہوٹل کی نجکاری کا مرحلہ ابھی نامکمل ہے، ہاس بلڈنگ فنانس کمپنی اس وقت نجکاری فیز میں ہے، زرعی ترقیاتی بینک نجکاری فیزمیں ہے، فنانشل ایڈوائز پروسس کا آغاز کر دیا گیا ہے۔انہوں مزید کہا کہ زیڈ ٹی بی ایل کیلئے فنانشنل ایڈوائزر کی سفارشات پر فیصلہ ہوگا، زیڈ ٹی بی ایل کو حکومت کمرشل آئیڈنٹٹی دینا چاہتی ہے، وفاقی کابینہ زیڈ ٹی بی ایل کے کام سے متعلق فیصلہ کرے گی۔اراکین کمیٹی نے کہا کہ زیڈ ٹی بی ایل کسانوں کیلئے ماں کی حیثیت رکھتا ہے، زیڈ ٹی بی ایل کسانوں کو قرض فراہم کرتا ہے۔ زرعی ترقیاتی بینک کی نجکاری کسانوں سے ظلم ہوگا۔مشیر برائے نجکاری کمیشن محمد علی نے کہا کہ زیڈ ٹی بی ایل کے نقصانات اربوں میں ہیں، زرعی ترقیاتی بینک کی بیلنس شیٹ نقصانات میں ہے، نجکاری کے بعد بینک کا پورٹ فیلو دیکھنا ہوگا۔مشیر برائے نجکاری کمیشن نے کمیٹی کو یقین دہانی کرائی کہ زیڈ ٹی بی ایل نجکاری ابتدائی مرحلے پر ہے، ہم اس کا پورا تجزیہ کریں گے دیکھیں گے۔مشیر برائے نجکاری کمیشن نے کہا کہ بینک نے قرض دئیے واپسی نہیں لے سکا بہت سے امور کو دیکھنا ہوگا، کمرشل اور اسلامک بینکنگ سیکٹر تمام امور پر سروسز دیتے ہیں۔ چیرمین کمیٹی رانا محمود الحسن نے کہا کہ زیڈ ٹی بی ایل سے متعلق وزیراعظم کو خط لکھ دیتے ہیں، کسانوں سے متعلق امور پر نمائندہ تنظیموں کو بلایا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹی وی پر جو دکھایا جا رہا ہے وہ معاشرے کو سراسر بگاڑ رہا ہے ، فریال علی گوہر
  • وزیراعظم اور وزیر خزانہ ایک پیج پر نہیں، بیرسٹر سیف
  • وزیر خزانہ کے اعترافی بیان نے حکومت کے دعوں کا پول کھول دیا، بیرسٹر سیف
  • وزیر خزانہ نے جعلی حکومت کے جھوٹے دعوؤں کی حقیقت عوام کے سامنے رکھ دی، بیرسٹر سیف
  • وزیر خزانہ کے اعترافی بیان نے حکومت کے دعوؤں کا پول کھول دیا: بیرسٹر سیف
  • محمد اورنگزیب کے اعترافی بیان نے حکومت کے دعووں کا پول کھول دیا، بیرسٹر سیف
  • زرداری کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں، ترجمان پختونخوا حکومت
  • جوڈیشل کمیشن :  پہلی بار حکومت،PTI میں جج تعیناتی پر اتفاق
  • حکومت نے پی آئی اے سمیت 10ادارے نجکاری کیلئے فائنل کر لئے
  • پی ایس ایل 10 سے قبل بابراعظم انجری کا شکار: پشاور زلمی کو دھچکا لگ گیا