Jang News:
2025-04-30@09:41:12 GMT

کمالیہ میں ایک دن میں ایک جج کے 132 فیصلے

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

کمالیہ میں ایک دن میں ایک جج کے 132 فیصلے

ایک دن میں ایک جج کے 132 فیصلے، کمالیہ کے ایڈيشنل سیشن جج محمد اسحاق حاشر نے ملکی تاریخ میں ریکارڈ قائم کردیا۔

جج محمد اسحاق حاشر نے قتل، منشیات، فوجداری، فیملی اور ضمانتوں کے مقدمات سمیت ایک سو بتیس کیسز کے فیصلے ایک ہی دن سنائے۔

فیصلوں کے لیے عدالت کے باہر بڑی اسکرین نصب کی گئی تھی، جس کا وکلا کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا۔

اس سے پہلے وکلا اور جج نے طے کیا تھا کہ پچیس جنوری کو کوئی بھی وکیل اپنے کیسز کی تاریخ نہیں لے گا۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں کہ سول نظام ناکام ہو چکا، سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں، جسٹس مندوخیل

اسلام آباد:سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت 5 مئی تک ملتوی کر دی گئی، جسٹس جمال خان مندوخیل نے اٹارنی جنرل سے مکالمے کے دوران کہا کہ یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں کہ سول نظام ناکام ہو چکا، سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین کان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ملٹری ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا کہ میں نے 3 نکات پر دلائل دینے ہیں، نو مئی کے واقعات پر وزرات دفاع کے وکیل خواجہ حارث بھی دلائل دے چکے ہیں، میں بھی اس معاملے پر کچھ تفصیل عدالت کے سامنے رکھوں گا

اٹارنی جنرل نے کہا کہ میرے دلائل کا دوسرا حصہ مرکزی کیس کی سماعت کے دوران کروائی جانے والی یقین دہانیوں پر ہو گا جبکہ دلائل کا تیسرا نکتہ اپیل کے حق سے متعلق ہو گا۔

اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ ملٹری ٹرائل کا سامنا کرنے والوں کو اپیل کا حق دینے کا معاملہ پالیسی میٹر ہے، اس پر ہدایات لے کر ہی گزارشات عدالت کے سامنے رکھ سکتا ہوں۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ پہلے سندھ کنال کے ایشو جا معاملہ زیر بحث رہا، اب بھارت نے جو کچھ کیا ہے اس پر مصروفیات رہی، آج عالمی عدالت انصاف روانگی تھی لیکن منسوخ کر دی۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہاکہ پارلیمنٹ نے جو کرنا ہے کرے وہ ان کا پالیسی کا معاملہ ہے، ہم نے صرف اس کیس کی حد تک معاملے کو دیکھنا یے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں نے تو صرف گذارشات رکھی ہیں، آگے وقت دینا یا نا دینا عدالت نے طے کرنا ہے، ملٹری ایکٹ میں شقیں 1967 سے موجود ہیں۔

اس موقع پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں سول نظام ناکام ہو چکا سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ دلائل میں کتنا وقت درکار ہو گا، اٹارنی جنل نے بتایا کہ 45 منٹ میں دلائل مکمل کر لوں گا۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • عدالتی حکم کے باوجود عمران خان سے بہنوں، رہنماؤں اور وکلا کی ملاقات آج بھی نہ ہوسکی
  • عدالتی حکم کے باوجود عمران خان سے بہنوں، رہنماؤں اور وکلا کی ملاقات آج بھی نہ ہوسکی
  • بے نظیر انکم کے تحت ایک ہی بچے کیلیے دو ماوں کو ادائیگی کے 2ہزار سے زائد کیسز رپورٹ
  • کراچی میں ڈینگی کے بڑھتے ہوئے وار، 38 کیسز سامنے آگئے
  • 9 مئی کے کیسز کا 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم
  • لاہور ہائیکورٹ میں کیسز کی سماعت کیلیے نیا ججز روسٹر جاری
  • یہ پالیسی فیصلہ بھی کر لیں کہ سول نظام ناکام ہو چکا، سب کیسز فوجی عدالت بھیج دیں، جسٹس مندوخیل
  • متنازع کینالز،نیشنل ہائی وے پر مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں
  • محمد اسحاق ڈار کا ڈیوڈ لیمی سے رابطہ، بھارتی پروپیگنڈے سے آگاہ کیا
  • پاکستان میں تنگ پٹڑی کی تاریخ