پیکا ایکٹ پاکستان میں ڈیجیٹل منظر نامے پر حکومت گرفت مزید کرسکتا ہے،ایمنسٹی
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) انسانی حقوق کے عالمی ادارے ’’ایمنسٹی انٹرنیشنل‘‘ نے خبردار کیا ہے کہ ملک کے سائبر قوانین ’’پیکا ایکٹ میں حالیہ ترمیم کی دونوں ایوانوں سے منظوری کی صورت میں حکومت کی پاکستان کے پہلے سے ہی انتہائی کنٹرول شدہ ڈیجیٹل مواد پر گرفت مزید مضبوط ہوجائے گی‘‘۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل
کے ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا بابو رام پنٹ نے جاری بیان میں کہا کہ ترمیم میں نام نہاد جھوٹی خبریں اور معلومات دینے والوں کے خلاف ایک جرم شامل کیا گیا ہے جس میں جرمانے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ 3 سال قید کی سزا دی جائے گی۔ ایمنسٹی کے عہدیدار نے خبردار کیا کہ ’ ایکٹ میں ایک نئی شق کی مبہم، غیر واضح تشریح اور پیکا کی مخالف آوازوں کو دبانے کی تاریخ ملک میں باقی ماندہ آن لائن آظہار رائے کے حوالے سے خدشات کو جنم دیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ایوان میں بل کو بغیر کسی بحث کے پیش کیا گیا،پیکا میں نئی ترمیم نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو پہلے سے تفویض اختیارات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ انہوں نے حکام سے بل کو فوری طور پر واپس لینے اور سول سوسائٹی کے ساتھ معنی خیز بات چیت کے ذریعے پیکا کو عالمی انسانی حقوق کے مطابق بنانے پر زور دیا۔ خیال رہے کہ گذشتہ روز پیکا قانون کے نئے مسودے کو صحافیوں کے احتجاجاً واک ا?ؤٹ کے باوجود قومی اسمبلیوں سے منظور کیا گیا تھا جبکہ سینیٹ نے اسے متعلقہ اسٹیڈنگ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے عہدیدار نے پیکا میں مجوزہ تبدیلیوں کا موازنہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل سے کیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے نیا تھیٹر ایکٹ لانا چاہتے ہیں: عظمیٰ بخاری
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے تھیٹر کے فنکاروں اور مالکان کے ساتھ ایک تفصیلی ملاقات کی جس کا مقصد نئے تھیٹر ایکٹ سے متعلق مشاورت اور فنکاروں کے تحفظات کا ازالہ تھا۔ ملاقات میں اداکارہ میگھا، نسیم وکی، ناصر چنیوٹی، آغا ماجد، سہیل احمد، قیصر ثناء اللہ، ڈاکٹر اجمل اور دیگر نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ حکومت پنجاب تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک نیا اور جامع تھیٹر ایکٹ متعارف کرانا چاہتی ہے تاکہ تھیٹر انڈسٹری کو مضبوط بنیادوں پر استوار کیا جا سکے۔ اس عمل کا بنیادی مقصد فنکاروں اور مالکان کے خدشات کو دور کرنا اور تھیٹر کے وقار کو بحال کرنا ہے۔ تھیٹر فنکاروں اور مالکان نے وزیر اطلاعات و ثقافت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے نئے تھیٹر ایکٹ پر اطمینان کا اظہار کیا اور حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ حکومت پنجاب تھیٹر کی بہتری اور فروغ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گی اور تھیٹر کو اس کی اصل ثقافتی حیثیت میں بحال کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ مزید براں، عظمیٰ بخاری نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ تمام اصلاحات فنکاروں اور تھیٹر انڈسٹری کی مشاورت سے کی جائیں گی تاکہ ایک شفاف، فعال اور معیاری تھیٹر کلچر پروان چڑھ سکے۔ علاوہ ازیں پنجابی کلچر ڈے پر وزارت اطلات و ثقافت پنجاب کے زیر اہتمام صوبے کے تمام اضلاع میں خصوصی تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ تمام سرکاری محکموں میں افسروں اور ملازمین نے پنجابی ثقافت کی نمائندگی کرتے ہوئے روایتی لباس زیب تن کیے اور پنجابی پگڑیاں پہن کر ثقافتی شناخت کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ پنجاب کی تمام آرٹس کونسلز میں کلچر ڈے کے سلسلے میں تقاریب کا انعقادکیا گیا، جہاں موسیقی، رقص اور دیگر ثقافتی مظاہر پیش کئے گئے۔ سرکاری سکولوں میں بھی کلچر ڈے جوش و خروش کے ساتھ منایا گیا، جس کا مقصد نئی نسل کو اپنی روایات سے روشناس کرانا ہے۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمٰی بخاری نے اپنے بیان میں کہا کہ 17 اپریل کو الحمراء لاہور میں عظیم الشان تقریب ہو گی، جس میں وزیراعلیٰ مریم نواز خصوصی خطاب کریں گی۔ مریم نواز پنجابی ثقافت سے گہری دلی وابستگی رکھتی ہیں اور ان کی قیادت میں پنجاب حکومت ثقافت کے فروغ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پنجاب کی پگ پنجابیوں کی آن، بان اور شان ہے۔ ہمارا کلچر دنیا بھر میں اپنی ایک منفرد پہچان رکھتا ہے۔ پنجابی کلچر کو فروغ دینا اور اسے نئی نسل تک پہنچانا پنجاب حکومت کا ویژن ہے۔ پنجاب حکومت کی ان کاوشوں کا مقصد ثقافتی ورثے کو محفوظ بنانا اور عالمی سطح پر پنجاب کی پہچان کو مزید مضبوط کرنا ہے۔