کراچی (اسٹاف رپورٹر) سول (سی اے اے) آفیسرز ایسوسی ایشن نے کراچی ائرپورٹ پر درختوں کی کٹائی اور ناقص صفائی سے متعلق مراسلہ لکھ دیا۔ سی اے اے آفیسرز ایسوسی ایشن کی جانب سے لکھے گئے مراسلے کے مطابق کراچی ائرپورٹ پر انتظامیہ کی عدم توجہی اور
دیکھ بھال نہ ہونے سے100 سے زائد درخت سڑ گئے جبکہ ائرپورٹ پر صفائی انتظامات بھی انتہائی ناقص ہیں۔ ائرپورٹ کی پارکنگ میں جگہ جگہ کچرا پڑا رہتا ہے، کنٹریکٹر کو کروڑوں روپے دینے کے باوجود کراچی ائرپورٹ کی بین الاقوامی معیار کی صفائی نہ ہونا عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ مراسلے کے مطابق ناقص انتظامات کے باعث ائرپورٹ اتھارٹی کا امیج خراب ہوگیا ہے، ائرپورٹ اور حدود میں جگہ جگہ پان گٹکے کے نشانات صفائی کے ناقص انتظامات نشاندہی کرتے ہیں۔ کراچی ائرپورٹ پر بیرون اور اندرون ملک سے آنے والے مسافروں نے بھی ناقص انتظامات پر سوالیہ نشان لگایا ہے۔ ائرپورٹ کے واش رومز کی حالات زار بھی انتہائی خراب ہے، ناقص انتظامات پر فوری ایکشن لیا جائے۔ چیئرمین سی اے اے آفیسرز ایسوسی ایشن زرین گل درانی نے ڈی جی پاکستان ائرپورٹ اتھارٹی اور ڈی جی سول ایوی ایشن کو مراسلے کی کاپی ارسال کردی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کراچی ائرپورٹ ناقص انتظامات ائرپورٹ پر

پڑھیں:

سلامتی کونسل میں پاکستان کا مطالبہ: اسرائیلی جارحیت سے شامی خودمختاری کی خلاف ورزی روکی جائے؛ مؤثر اقدام کی ضرورت پر زور

سلامتی کونسل میں پاکستان کا مطالبہ: اسرائیلی جارحیت سے شامی خودمختاری کی خلاف ورزی روکی جائے؛ مؤثر اقدام کی ضرورت پر زور WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز

اقوام متحدہ، : پاکستان نے کہا ہے کہ حالیہ اسرائیلی فضائی حملے، جن میں شام کے کئی مقامات بشمول شہری بنیادی ڈھانچے اور شہری علاقوں کو نشانہ بنایا گیا، نہ صرف عام شہریوں کی ہلاکت کا سبب بنے بلکہ علاقائی و بین الاقوامی امن و سلامتی کے لیے ایک سنگین خطرہ بھی ہیں۔

پاکستان نے کہا کہ ایسے اقدامات شام کی سیاسی استحکام اور قومی مفاہمت کی کوششوں کو مزید نقصان پہنچاتے ہیں، جو سلامتی کونسل اور عالمی برادری کی حمایت یافتہ ترجیحات ہیں۔

سلامتی کونسل کے شام پر منعقدہ اجلاس میں قومی بیان دیتے ہوئے، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب، سفیر عاصم افتخار احمد نے زور دیا کہ سلامتی کونسل کو غیر قانونی فوجی اقدامات کی اجازت نہیں دینی چاہیے کیونکہ یہ خطرناک مثالیں قائم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کو ایک واضح اور متحد پیغام دینا چاہیے کہ شام کی خودمختاری کی خلاف ورزیوں کو معمول نہیں بنایا جا سکتا، اور اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کا مکمل احترام ہونا چاہیے۔

سفیر عاصم نے کہا کہ پاکستان کو اسرائیلی اقدامات کے وسیع تر علاقائی اثرات پر بھی شدید تشویش ہے اور خبردار کیا کہ اس قسم کی بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی بڑے تصادم کو جنم دے سکتی ہے—جبکہ اس وقت ضرورت سفارت کاری، کشیدگی کے خاتمے اور تعمیر نو کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 14 مارچ 2025 کو جاری کردہ صدارتی بیان میں شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا اعادہ کیا گیا تھا اور تمام رکن ممالک سے ان اصولوں کی پاسداری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل کے حالیہ اقدامات اس متفقہ مؤقف کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

“کونسل کو فیصلہ کن اقدام کرنا چاہیے اور جواب دہی یقینی بنانی چاہیے،” انہوں نے زور دیا۔

سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ ہم ایک نہایت تشویشناک رجحان کا مشاہدہ کر رہے ہیں، جو مسلسل اور بلا اشتعال اسرائیلی جارحیت، جنگ بندی معاہدے کی بار بار خلاف ورزی، علیحدگی کے علاقے میں غیر قانونی فوجی موجودگی، اور غیر معینہ مدت تک قبضے کے کھلے اعلانات سے ظاہر ہوتا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ شام کی وحدت، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے اس صریحاََ نظر انداز کیے جانے کی واضح اور غیر مبہم مذمت ہونی چاہیے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ شام کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کیا جانا چاہیے، اور واضح کیا کہ شام کے جولان علاقے پر اسرائیل کا قبضہ غیر قانونی ہے، جو سلامتی کونسل کی قرارداد 497 کے مطابق “کالعدم اور بے اثر” ہے۔

انہوں نے کہا کہ کونسل کو چاہیے کہ وہ اسرائیل سے مقبوضہ جولان کی مکمل واپسی کا مطالبہ کرے۔

سفیر عاصم نے شام کے لیے ایک شامی قیادت میں، شامی ملکیت پر مبنی سیاسی عمل کی پاکستان کی اصولی حمایت کا اعادہ کیا، جس کی بنیاد سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 میں دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام میں پائیدار امن ایک جامع سیاسی منتقلی، قومی اتحاد اور مفاہمت سے مشروط ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ “حالیہ پیش رفت — عبوری حکومت کی تشکیل، عبوری آئین کی منظوری، اور سویلین و عسکری اداروں کا انضمام — کو بیرونی فوجی مداخلت سے پٹری سے نہ اتارا جائے۔”

انہوں نے اسرائیلی حملوں کے انسانی نتائج کو تباہ کن قرار دیا اور کونسل کو یاد دلایا کہ پہلے ہی 1 کروڑ 60 لاکھ سے زائد افراد انسانی امداد کے محتاج ہیں، اور ایسے میں شہری علاقوں اور بنیادی ڈھانچے کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا بحران کو مزید گہرا کرتا ہے اور بین الاقوامی انسانی قانون کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا: “ہم نے یو ایس جی لیکروا (USG Lacroix) اور اے ایس جی خیاری (ASG Khiari) کی بریفنگ کو بغور سنا۔ یہ نہایت سنجیدہ نکات ہیں جن پر سلامتی کونسل کو مؤقف اختیار کرنا چاہیے، کیونکہ اس کی اپیلوں پر عمل نہیں ہو رہا۔ ہم اس حوالے سے کونسل کے ارکان اور متعلقہ فریقین کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔”

متعلقہ مضامین

  • پاکستان ریلویز کی ٹرینوں میں صفائی کے ناقص انتظامات، مسافر کیڑے مکوڑوں کیساتھ سفر کرنے پر مجبور
  • قوانین کی خلاف ورزی کیخلاف زیرو ٹالرنس پر کارروائی جاری ہے ‘ ایڈیشنل آئی جی ٹریفک
  • سعودی عرب نے فلسطینیوں کو بیدخل کرنے کی تجویز مسترد کر دی
  • ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کتنا جرمانہ ہو سکتا ہے؟جانیں
  • کوئٹہ، حفاظتی احکامات کی خلاف ورزی پر متعدد پولیس اہلکار برطرف
  • فی تولہ سونا یکدم 10 ہزار روپے مہنگا، قیمت تاریخی بلندی پر پہنچ گئی
  • اگر امریکہ چین کے حقوق اور مفادات کی سنگین خلاف ورزی جاری رکھتا تو چین بھرپور جوابی اقدامات کرے گا،چینی وزارت تجارت
  • سلامتی کونسل میں پاکستان کا مطالبہ: اسرائیلی جارحیت سے شامی خودمختاری کی خلاف ورزی روکی جائے؛ مؤثر اقدام کی ضرورت پر زور
  • 2014 کے دھرنے میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی،اعظم سواتی مقدمے سے بری
  • معاہدے کی خلاف ورزی، کوربن بوش پر پی ایس ایل کھیلنے پر پابندی