جسارت حق و سچائی کا ترجمان ہے‘اے ایچ خانزادہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
کراچی: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور کے سیکرٹری جنرل اے ایچ خانزادہ کا ’’جسارت‘‘ کراچی کے دفتر کے دورے کے موقعے پرقاضی جاوید باسط ، محمد ایوب ودیگر کیساتھ گروپ فوٹو
کراچی (رپورٹ‘ منیر عقیل انصاری) پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور کے سیکرٹری جنرل اے ایچ خانزادہ نے کہا ہے کہ کراچی سے شائع ہونے والا جسارت ایک مشہور روزنامہ ہے، جسارت کو حق و سچائی کا ترجمان سمجھا جاتا ہے، جسارت کی اشاعت 1970ء میں شروع ہوئی، اس وقت سے اس روزنامے کو دائیں بازو کی قوتوں کا حقیقی ترجمان سمجھا جاتا
ہے جبکہ جسارت کی خصوصیات میں شامل ہے کہ یہاں سے ہو کر گزرنے والے صحافیوں نے بڑے اداروں میں بہترین مقام حاصل کیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے روزنامہ جسارت کراچی کے دفتر کے دورے کے موقع پرکیا۔ انہوں نے اس موقع پر جسارت کے سابق چیف رپورٹر قاضی جاوید باسط، رپورٹر منیر عقیل انصاری، محمد علی فاروق، سب ایڈیٹر ایوب احمد، کمال اشرف سمیت دیگر لوگوں سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل اے ایچ خانزادہ نے جسارت کے چیف آپریٹنگ آفیسر (سی او او) سید طاہر اکبر سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور جسارت کے سابق رپورٹر مرحوم خالد مخدومی کے لیے دعائے مغفرت بھی کی۔ دورے کے موقع پر ان کے ساتھ سینئر صحافی عبدالمجید ندیم بھی موجود تھے۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس دستور کے سیکرٹری جنرل اے ایچ خانزادہ نے روزنامہ جسارت کراچی کے ماضی و حال کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی اور کہا کہ جسارت سے میری خوشگوار یادیں وابستہ ہیں۔ جسارت پیشانی سے لیکر پرنٹ لائن تک ہر سطر جسارت ہے، جو حقائق کو بلا خوف و خطر سامنے لاتا ہے۔ جسارت اپنی روایت کے مطابق حق اور سچ کی آواز بنا ہوا ہے اور عام آدمی کی آواز اقتدار کے ایوانوں تک پہنچاتا ہے، جسارت کراچی کے شہریوں اور مظلوم طبقات کی نمائندگی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزنامہ جسارت کراچی پر عمومی طور پر جماعت اسلامی کی طرف داری کا الزام لگایا جاتا ہے مگر اس میں جماعت اسلامی کے رہنماؤں و تنظیم کے خلاف بھی خبروں کی اشاعت ہوتی ہے۔ دوسری طرف پاکستان کے ان چند صحافتی اداروں میں روزنامہ جسارت سر فہرست ہے، جنہوں نے زرد صحافت کا قلع قمع کیا ہے۔ انہوں نے روزنامہ جسارت کراچی کے حوالے سے تفصیلی اظہار خیال کے دوران کہا کہ جسارت اخبار کراچی سمیت پاکستان کے دیگر شہروں سے شائع ہو رہا ہے اور اپنی صحت مند صحافت بہتر طباعت اور مثبت رجحان کی وجہ سے بے حد مقبول ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: روزنامہ جسارت کراچی جسارت کراچی کے انہوں نے
پڑھیں:
اگر ملک کو ترقی کرنی ہے تو بات کرنی پڑے گے، سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی
اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجا نے حکومت کو مذاکرات میں تعطل کا ذمہ داری ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ملک کو ترقی کرنا ہے تو بات کرنی پڑے گی۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، بانی پی ٹی آئی اپنی جگہ کھڑے ہیں، مذاکرات پاکستان کی بہتری کے لیے کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم پر ظلم ہوا، ان کی کوشش تھی کہ پی ٹی آئی کو اتنا کمزور کر دیا جائے، کہ وہ انتخابات میں حصہ نہ لے سکے، اپنی مہم نہ چلا سکے لیکن پھر بھی8 فروری کو قوم نکلی اور ووٹ دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ صرف خیبرپختونخوا (کے پی) میں نہیں بلکہ پورے پاکستان سے جیتے لیکن اس رات شرم ناک طریقے سے واردات ڈالی گئی، پھر عدالت گئے وہاں انصاف نہیں ملا۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے پھر دہرایا ہے کہ ہم نے نظام کو موقع دیا ہے، آج پھر خان صاحب نے واضح کہا کہ ہم اس وقت تک مذاکرات میں نہیں بیٹھیں گے، جب تک کمیشن کا اعلان نہیں ہوتا، عمران خان مذاکراتی ٹیم سے ملنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خطوط کے ساتھ تصویری شواہد بھی ارسال کیے ہیں لیکن عدالتوں سے تو کچھ نہیں ہوتا، قوم کے سامنے یہ معاملہ رکھیں گے، چیف جسٹس آف پاکستان اور آئینی بنچ کے سربراہ کو بانی نے خطوط لکھے ہیں۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ کون کہتا ہے کہ 26 نومبر کو گولی نہیں چلی، لوگ شہید نہیں ہوئے اور لوگ گم شدہ نہیں ہوئے تو ہمارے پاس سب ڈیٹا ہے ہم یہ دنیا کے سامنے بھی رکھیں گے اور عوام کے سامنے بھی رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے انتظامی سطح پر بھی تبدیلیاں کی، ایک ایسی سیاسی جماعت جو پورے پاکستان پر حاوی ہے، پارلیمنٹ میں بھی ہم ایک حیثیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے کچھ حصے کاٹ بھی دیے گیے لیکن پھر بھی ہم سب سے بڑی جماعت ہیں، ہم سمجھتے ہیں اگر ملک کو ترقی کرنی ہے تو بات کرنی پڑے گی۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہم پر ظلم ہوا پھر بھی خان صاحب نے کہا کہ بات چیت کرنی چاہیے، ہم نے سب کچھ ان کی خواہش کے مطابق کیا لکھ کر بھی دیے مطالبے لیکن ان کی نیت میں کھوٹ تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسی لیے انہوں نے مذاکرات میں بد نیتی سے کام لیا کیونکہ یہ چاہتے ہی نہیں ہیں کہ سچ پاکستانی عوام کو پتا چلے، یہ اپنا اسٹیٹس برقرار رکھنا چاہتے ہیں لیکن ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔
سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ ان کے پاس ابھی بھی وقت ہے کہ ملک کے لیے سوچیں۔