سندھ ہائیکورٹ میںلاپتا شہریوں کی فوری بازیابی سے متعلق سماعت
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ میںشہری کامران کمال اور دیگر کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت۔عدالت نے محکمہ داخلہ سندھ کو جبری طور پر لاپتا افراد کے اہلخانہ کی بروقت مالی معاونت کی ہدایت کردی ۔سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق سماعت ہوئی دوران سماعت عدالت کاکہناتھا کہ اگر جبری گمشدگی کا تعین ہوچکا ہے اور یہ بھی طے ہوچکا ہے تو مالی معاونت کرنی ہے تو پھر دیر کیس بات کی ؟ ہم 15 روز کا وقت دیتے ہیں اس دوران جن افراد کے اہلخانہ کی مالی معاونت کی سمری منظور ہوچکی ہے رقم ادا کی جائے،گمشدہ افراد کی
تلاش کا عمل بھی مزید تیز کیا جائے، فوکل پرسن کاکہنا تھا کہ کامران کمال اور دیگر افراد کے اہلخانہ کی مالی معاونت کے لیے سمر منظور ہوچکی ہے،عدالت کاکہنا تھا کہ جن کے پیارے لاپتا ہیں ان کی تکلیف کو بھی سمجھا جائے، عدالت نے شہری اختر منیر ،حمید گل کی بازیابی کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے شہری مرزا عبدالمتین کی بازیابی کی نئی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردیے،عدالت کا چار ہفتوں میں موثر اقدامات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے آئی جی سندھ،محکمہ داخلہ سندھ،صوبائی اور وفاقی حکومت سے بھی جواب طلب کرلیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مالی معاونت کی بازیابی
پڑھیں:
پاکستان کا 8 شہریوں کے قتل کے بعد ایران سے جلد حرکت میں آنے کا مطالبہ
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ایرانی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کی ایران کے صوبے سیستان بلوچستان کے ساتھ سرحد کے نزدیک آٹھ پاکستانیوں کی ہلاکت کے ذمے دار افراد کو پکڑ کر ان کو قرار واقعی سزا دے۔ ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں افغان سرحد کے نزدیک نا معلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے گاڑیوں کے میکینک کا کام کرنے والے کم از کم آٹھ پاکستانی محنت کشوں کو موت کی نیند سلا دیا۔دوسری جانب ایرانی میڈیا کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ افغان سرحد کے نزدیک مہرستان کے علاقے میں ہفتے کی صبح گاڑیوں کے ایک ورکشاپ میں پیش آیا۔ شہباز شریف نے اس طرح کے واقعے پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انھوں نے ایرانی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس حملے کے محرکات کو سامنے لائیں۔پاکستانی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ "دہشت گردی ابھی تک پورے خطے کے لیے سنگین خطرہ بنی ہوئی ہے"۔ انھوں نے واضح کیا کہ اس پر قابو پانے کے لیے ہمسایہ ممالک کے درمیان ہم آہنگ حکمت عملی کی ضرورت ہے۔پاکستانی صدر نے بھی وزارت خارجہ کو احکامات جاری کیے کہ مقتول محنت کشوں کے ساتھ فوری رابطہ کر کے انہیں ہر ممکن سپورٹ پیش کی جائے۔ صدر نے ایران میں پاکستانی سفارت خانے سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقتولین کی میتوں کی محفوظ واپسی کے لیے فوری اقدامات کرے۔کہا جا رہا ہے کہ مقتولین کا تعلق پاکستان میں بہاولپور سے ہے۔ پاکستانی اخبار "دی نیشن" کے مطابق تمام افراد کے ہاتھ پاؤں بندھے ہوئے تھے اور انھیں گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا