ڈی آئی خان (مانیٹرنگ ڈیسک) امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ملکی سیاست میں ایسا پلیٹ فارم ہو کہ جہاں مل کر تمام معاملات پر تبادلہ خیال کریں اور مجموعی سیاسی حل سامنے آ جائے، بار بار دہرا رہا ہوں کہ موجودہ اسمبلیاں عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں ہیں، حکومت بہر حال اسٹیبلشمنٹ کی ہے، دوسری دنیا کے ساتھ بھی روابط انہی کے ہیں، معاملات وہی چلا رہے ہیں، یہ انہی کے
نمائندے ہیں، یہ عوام کے نمائندے نہیں ہیں۔ ڈیرہ اسمائیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جس حالت میں جرگہ لے کر میرے پاس تشریف لائے ہیں، جس امید سے وہ آئے ہیں، خدا کرے ہماری ریاست اور ریاستی اداروں کو اللہ وہ آنکھیں عطا کرے، جس سے وہ ان مشکلات کو دیکھ سکیں۔ ہم آگے ایک جرگہ اور کریں گے، اس میں ایک وفد تشکیل دیا جارہا ہے جو پشتون بیلٹ کی سیاسی جماعتیں ہیں، ان کے ساتھ وہ رابطہ کریں، اس کے بعد ہم اگلا لائحہ عمل طے کریں گے۔ سیاسی انتشار سے متعلق سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ریاست کھل کر بات کرے، یہ نہ کہے کہ ہم نے 10 یا 20 سال بعد یہاں تک پہنچنا ہے، کبھی جرگے ہو رہے ہیں، کبھی کیا ہو رہا ہے، ہمیں واضح بتایا جائے کہ عالمی قوتوں کا ایجنڈا کیا ہے اور اسٹیٹ کا ایجنڈا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں 20 سال سے زیادہ عرصہ ایک ہی منطق پر جنگ فوکس کر رہا ہو، خون بہہ رہا ہوں، یہ چیز کسی جغرافیائی تبدیلیوں کی نشاندہی کر رہی ہوتی ہے، میں اس بارے میں پریشان ہوں کہ کہیں ہمارے جغرافیے میں تو کوئی تبدیلی نہیں لائی جارہی، میرا وہم ہے کہ یہ خطرہ موجود ہے، میری خواہش ہوگی کہ میری بات صحیح ثابت نہ ہو۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

عمران خان نے واضح کیا کہ وہ ڈیل نہیں چاہتے، کسی کو مذاکرات کے اختیارات نہیں دیئے، بیرسٹر گوہر

مائنز اینڈ منرلز ایکٹ سے متعلق بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اس حوالے سے جب تک وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور متعلقہ سیاسی قیادت کی عمران خان سے ملاقات نہیں ہو جاتی تو اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہو سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ ڈیل نہیں چاہتے ہیں اور نہ انھوں نے کسی کو ایسے مذاکرات کے اختیارات دیے ہیں کہ جس سے یہ تاثر جائے کہ وہ ڈیل چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عمران خان نے یہ واضح کیا ہے کہ وہ اپنے تمام مقدمات کا سامنا آئین اور قانون کے مطابق کریں گے اور اس طریقے سے ہی وہ انصاف لیں گے۔ انھوں نے کہا کہ عمران خان نے یہ وضاحت اس وجہ سے دی ہے کہ اس وقت یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ کوئی ڈائیلاگ ہو رہا ہے۔ مائنز اینڈ منرلز ایکٹ سے متعلق بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اس حوالے سے جب تک وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور متعلقہ سیاسی قیادت کی عمران خان سے ملاقات نہیں ہو جاتی تو اس پر کوئی پیشرفت نہیں ہو سکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ عمران خان نے یہ واضح کیا ہے وہ وزیراعلی اور سیاسی قیادت کے مشورے کے بعد اس پر کوئی ہدایت دیں گے۔ جیل انتظامیہ نے عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان کے خاندان کے افراد کو ان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایڈووکیٹ نیازاللہ نیازی اس حوالے سے اب توہین عدالت کی درخواست دائر کریں گے۔ بیرسٹر گوہر کے مطابق عدالتی حکم کے مطابق منگل اور جعمرات کو عمران خان سے ان کے خاندان کے افراد ملاقات کر سکتے ہیں جبکہ سیاسی قیادت کی ملاقات جمعرات کو ہو گی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عمران خان نے ہدایات دی ہیں کہ خیبرپختونخوا کی حکومت ایک قرارداد کے ذریعے وفاقی حکومت سے افغان پناہ گزینوں کی واپسی میں مزید مہلت کے لیے وقت مانگے۔

متعلقہ مضامین

  • جاپان کی آبادی مسلسل 14 ویں سال کم، معمر افراد کا تناسب ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا
  • عمران خان نے واضح کیا کہ وہ ڈیل نہیں چاہتے، کسی کو مذاکرات کے اختیارات نہیں دیئے، بیرسٹر گوہر
  • پاکستان کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جس کا خواب قائدِ اعظم نے دیکھا تھا، آرمی چیف
  • پی ٹی آئی والے جہاں سے راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں وہاں سے نہیں ملے گا: رانا ثنا اللہ
  • ایسا کوئی قانون پاس نہیں کریں گے جس سے صوبے کو نقصان ہو: شہرام ترکئی
  •  آج پارہ چنار چھوٹا فلسطین بن چکا ہے، جہاں پر مکینوں کو ادویات و خوراک تک میسر نہیں، علامہ عامر عباس ہمدانی 
  • لاپتہ افراد کی بازیابی اور سیاسی قیدیوں کی فی الفور رہائی کے لیے اقدامات کیے جائیں، لیاقت بلوچ 
  • عوام خود کھڑے ہوں,حکمرانوں کی پروا کیے بغیر اسرائیلی ظلم و جارحیت کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کریں:مولانا فضل الرحمن
  • وزیراعلیٰ پنجاب ’’آسان کاروبار کارڈ‘‘کون اہل ہے،اپلائی کس طرح کیا جائے،جا نیں
  • بی جے پی کی مسلمان دشمنی کھل کر سامنے آ گئی؟ مغربی بنگال میدانِ جنگ بن گیا