پروفیسر علی مرتضیٰ کے قاتل گرفتار نہ ہو سکے
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
پڈعیدن/ محراب پور (جسارت نیوز) بھریا سٹی پولیس کی نااہلی، پروفیسر علی مرتضیٰ کے قاتل ایک ماہ گزرنے کے باوجود گرفتار نہ ہو سکے، ورثاء، سماجی تنظیموں کا احتجاج، مقتول کے بھائی انجینئر ذوالفقار جلبانی، عبدالسمیع خاصخیلی، صدام لہرانی، پرویز جلبانی، ریحان جلبانی، غلام شبیر جلبانی کی قیادت میں ریلی نکالی گئی، شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز لے کر پیدل مارچ کیا اور پریس کلب بھریا سٹی کے سامنے دھرنا دیا۔ اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ ایک ماہ گزرنے کے باوجود قاتل گرفتار نہ ہو سکا، قاتل اور اس کے ساتھی آئے روز دھمکیاں دے رہے ہیں۔ آئی جی سندھ، ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد، ایس ایس پی نوشہرو فیروز سے مطالبہ ہے کہ قاتل کو فوری گرفتار کرکے لواحقین سے انصاف کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شیخ حسینہ کی قیادت میں بنگلہ دیش کی اقتصادی ترقی ‘جعلی’ نکلی، پروفیسر محمد یونس
بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر پروفیسر محمد یونس کا کہنا ہے کہ معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کی قیادت میں بنگلہ دیش کی اعلیٰ ترقی ’جعلی‘ تھی، انہوں نے سابق وزیر اعظم کی ’بدعنوانی‘ کے بارے میں سوال نہ کرنے پر دنیا کو قصوروارٹھہرایا۔
سوئس الپائن ریزورٹ میں ورلڈ اکنامک فورم کے سالانہ اجلاس کے موقع پررائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے محمد یونس نے کہا کہ شیخ حسینہ ڈیووس میں سب کو بتا رہی تھیں کہ ملک کو کیسے چلانا ہے، کسی نے اس پر سوال نہیں اٹھایا، یہ بالکل بھی اچھا عالمی نظام نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش کے نئے کرنسی نوٹ پر کام شروع، شیخ مجیب کی تصویر ہٹادی جائے گی
محمد یونس کے مطابق بنگہ دیش میں جو کچھ ہوا دنیا اس کی ذمہ دار ہے، تو یہ دنیا کے لیے ایک اچھا سبق ہے، انہوں نے (شیخ حسینہ) کہا تھا کہ ہماری ترقی کی شرح سب کو پیچھے چھوڑ چکی ہے، جو مکمل طور پر جعلی ترقی کی شرح تھی۔‘
بنگلہ دیش کی ترقی جعلی کیوں؟پروفیسر محمد یونس نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ ان کے خیال میں ترقی کیوں جعلی ہے، لیکن انہوں نے وسیع البنیاد اور جامع ترقی کی اہمیت اور دولت کی عدم مساوات کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان تجارت کے فروغ کے لیے 2 دہائیوں بعد اہم میٹنگ
مالی سال 2017-18 میں بنگلہ دیش میں سالانہ شرح نمو تقریباً 8 فیصد تک پہنچ گئی تھی جو 2009 میں شیخ حسینہ کے اقتدار سنبھالتے وقت تقریباً 5 فیصد تھی،2023 میں ورلڈ بینک نے بنگلہ دیش کو دنیا کی تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں سے ایک قرار دیا۔
84 سالہ ماہر معاشیات اور 2006 کے نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس نے گزشتہ برس اگست میں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کی ذمہ داری سنبھالی جب بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کئی ہفتوں کے پرتشدد مظاہروں کے بعد ہمسایہ ملک بھارت فرار ہونے پر مجبور ہو گئیں۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں انتخابات کب ہوں گے؟ سربراہ نگران حکومت نے بتادیا
شیخ حسینہ کو اپنے 15 سالہ اقتدار کے دوران معیشت اور ملک کی گارمنٹس کی بڑی صنعت کی کامیابی کا سہرا دیا گیا ہے، حالانکہ ناقدین نے ان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور اظہار رائے اور اختلاف رائے کو دبانے کا الزام عائد کیا ہے۔
2009 سے 2024 تک برسر اقتدار شیخ حسینہ کیخلاف بنگلہ دیش میں انسانیت کے خلاف جرائم، نسل کشی، قتل، بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے شبے میں تفتیش کی جا رہی ہے اور ڈھاکہ نے نئی دہلی سے ان کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کے ریٹائرڈ فوجیوں نے کلکتہ اور آسام پر قبضہ کرنے کے دھمکی دیدی
حسینہ اور ان کی پارٹی نے ان تمام الزامات سے انکار کیا ہے جبکہ نئی دہلی کی جانب سے ان کی حوالگی کی درخواست کا جواب نہیں دیا گیا ہے۔
بنگلہ دیش میں طالب علموں کی زیرقیادت تحریک سرکاری ملازمتوں میں کوٹے کے خلاف مظاہروں کے نتیجے میں پروان چڑھی جو جولائی میں ملک بھر میں پھیل گئی، اس تحریک کیخلاف ایک پرتشدد کریک ڈاؤن کو عالمی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
’غریبوں کے بینکر‘ کے نزدیک ترقی کی شرح کیا ہے؟طلبا مظاہرین نے پروفیسر محمد یونس کو عبوری حکومت میں چیف ایڈوائزر بنانے کی سفارش کی جس کی ذمہ داری نئے انتخابات کرانا ہے۔ محمد یونس نے 2025 کے آخر یا 2026 کے اوائل تک انتخابات کے انعقاد کا وعدہ کیا ہے، تاہم وہ خود انتخاب لڑنے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
’غریبوں کے بینکر‘ کے نام سے شہرت رکھنے والے پروفیسر محمد یونس جنہوں ںے گرامین بینک کی بنیاد رکھی تھی، انہوں نے دیہی علاقوں کے غریبوں کو، جو روایتی بینکوں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے بہت غریب تھے، 100 ڈالر سے کم چھوٹے قرضوں کے ساتھ لاکھوں لوگوں کو غربت سے نکلنے میں مدد کرنے پر نوبل پرائز جیتا تھا۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش کیخلاف بھارت کی سوشل میڈیا مہم کے کیا مقاصد ہیں؟
’میرے لیے۔۔۔ذاتی طور پر میں ترقی کی شرح سے زیادہ متاثر نہیں، میں انتہائی نچلی سطح پر لوگوں کے معیار زندگی سے متاثر ہوتا ہوں، اس لیے میں ایسی معیشت لانا پسند کروں گا جو دولت کے ارتکاز کے پورے خیال سے گریز کرے۔‘
بھارت کے کشیدہ تعلقات سے مجروحبنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان مضبوط تجارتی اور ثقافتی روابط شیخ حسینہ کی معزولی اور نئی دہلی میں پناہ لینے کے بعد سے کشیدہ ہو گئے ہیں، محمد یونس نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حسینہ کو بنگلہ دیش واپس بھیجے تاکہ وہ مظاہرین اور اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف سمیت دیگر جرائم پر مقدمات کا سامنا کرسکیں۔
مزید پڑھیں: بنگلہ دیش میں پاکستان سے جوہری معاہدہ کرنے کی باتیں کیوں ہونے لگیں؟
اس مشکل وقت میں ہندوستان کے حریف چین کو بنگلہ دیش کا دیرینہ دوست قرار دیتے ہوئے محمد یونس نے کہا کہ نئی دہلی کے ساتھ کشیدہ تعلقات مجھے ذاتی طور پر بہت تکلیف پہنچاتے ہیں۔
’بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات کو ممکنہ حد تک مضبوط ترین ہونا چاہیے، آپ جانتے ہیں کہ آپ بنگلہ دیش کا نقشہ بنائے بغیر ہندوستان کا نقشہ نہیں کھینچ سکتے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بنگلہ دیش بھارت ترقی کی شرح ڈھاکہ شیخ حسینہ محمد یونس نئی دہلی