Express News:
2025-01-27@04:34:14 GMT

بلوچستان میں دہشت گردی

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

گزشتہ برس دہشت گردی نے ملک میں ایک بار پھر سر اُٹھایا، تھنک ٹینک پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز (پی آئی پی ایس) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق ملک میں دہشت گرد حملوں کی تعداد اور شدت میں پریشان کن اضافہ ہوا ہے۔ مذکورہ رپورٹ میں اس خدشے کا بھی اظہارکیا گیا کہ اگر موجودہ صورت حال برقرار رہی تو ملک میں سیکیورٹی صورتحال 2014 سے پہلے کی طرح ہوسکتی ہے۔

تھنک ٹینک پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز (پی آئی پی ایس) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کی مقامی کالعدم تنظیموں کے حملوں میں 119 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جس میں بلوچستان میں 171 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، رواں سال 5 جنوری کو بلوچستان کے علاقے تربت کے مقام پر سیکیورٹی فورس پر حملے کے سبب ایف سی جوانوں سمیت 11 افراد شہید ہوچکے ہیں، سال کے ابتدا میں ہی ایسی صورتحال یقیناً باعث تشویش ہے۔

بلوچستان کا نوجوان طبقہ بنیادی ضروریات سے محروم ہے۔ جس کا فائدہ کالعدم جماعتیں اور غیر ملکی دہشت گرد اُٹھا رہے ہیں، صوبے کا المیہ یہ بھی ہے کہ سردار اور نواب سمیت چند لوگ کروڑ اور ارب پتی ہیں اور اکثر عوام غریب، بے روزگار اور غیر تعلیم یافتہ ہیں، بدقسمتی سے سب سے زیادہ ناخواندگی بلوچستان میں ہے۔

 لڑکیوں کی تعلیم کی شرح 35 فیصد سے بھی کم ہے اور لڑکوں کی تعلیم 40 فیصد سے زیادہ نہیں ہے، یہ صورتحال کالعدم جماعتوں کے لیے آئیڈیل ہے، جب ہی وہ اپنے مقاصد میں کامیاب ہو رہے ہیں۔

اس صوبے پر نواب اور سردار طویل عرصے سے حکمران رہے ہیں اور وہ اکثردعوے یہ کرتے ہیں کہ صوبے کے ساتھ وفاق اور ریاست کی طرف سے زیادتیاں ہو رہی ہیں مگر وہ یہ نہیں کہتے ہیں کہ بلوچستان کی محرومیوں کے ذمے دار وہ خود ہیں، جو نہ بلوچستان میں ترقی لاسکے اور نہ ہی اس صوبے کو دہشت گردی سے پاک کرا سکے۔

بلوچستان میں پہلی شورش 1948 میں ہوئی، جب ریاست قلات کے پاکستان سے الحاق کا اعلان کیا گیا۔ اس وقت سے لے کر اب تک کئی بار علیحدگی پسند تحریکیں ابھری ہیں، جنھوں نے صوبے میں افراتفری پھیلائی ہے۔

بی ایل اے اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں بلوچستان کے عوام کو اپنی سوچ کے مطابق مسلح جدوجہد کرنے کی ترغیب دیتی ہیں اور انھیں ریاست کے خلاف لڑنے پر مجبورکرتی ہیں۔ بلوچستان میں بھارت اور دیگر بیرونی طاقتوں کی مداخلت ایک حقیقت ہے۔

بھارت ہمیشہ سے بلوچستان میں علیحدگی پسند عناصرکو مالی اور اسلحے کی مدد فراہم کرتا رہا ہے۔ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور اس کے اعترافات اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت بلوچستان میں دہشت گردی کے ذریعے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کا ایک اور بڑا سبب افغانستان کی غیر مستحکم صورتحال ہے۔

کلبھوشن یادیو کا کیس اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بھارت بلوچستان میں اپنی مذموم کارروائیوں میں ملوث ہے۔علیحدگی پسند تنظیم خواتین کے ذریعے سے دہشت گردی کو فروغ دے رہی ہیں، لڑائیوں میں مستورات کا استعمال کرنا، کسی بھی غیرت مند کا کام نہیں ہوسکتا ہے۔

 اپنے آپ کو بلوچ کہلانے والی یہ کالعدم تنظیمیں صنف نازک سے خودکش دھماکے کروا رہی ہیں، جو نئی نسل کو پروان چڑھانے کی امین ہوتی ہیں، جنگ کا اصول ہوتا ہے کہ خواتین اور بچوں کو لڑائی سے دور رکھا جائے جب کہ بلوچستان کی مقامی کالعدم تنظیمیں خواتین کا استحصال کرتے ہوئے انھیں خود کش بمبار بنا رہی ہیں، جو ہر صورت قابل مذمت امر ہے، صاحب غیرت کو خواتین کا استعمال کرنا زیب نہیں دیتا ہے۔

بلوچستان کا المیہ یہ بھی ہے کہ گزشتہ 77برسوں میں کتنی ہی حکومتوں نے بلوچستان کے لیے بڑے بڑے پیکیجزکا اعلان کیا مگر خاطر خواہ ترقی تاحال نظروں سے اوجھل ہے۔ بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے اور اس سرزمین میں گیس،کوئلہ، سونا، چاندی اور تانبے کے وسیع ذخائر پوشیدہ ہیں مگر بدامنی اور انتشارکی فضا میں ان وسائل سے استفادہ کیونکر ہوگا؟

بلوچستان کے مسائل کا جائزہ لیا جائے تو سرفہرست مسئلہ سیکیورٹی ہے۔ یہ بات سو فیصد درست ہے کہ یہاں کی زمینی صورتحال پر نظر رکھنا آسان نہیں ہے لیکن بلوچستان سے ایران و افغانستان میں موجود ملک دشمن عناصرکی سرکوبی کے لیے ان ممالک پر زور دینے اور ملک کے اندر سیکیورٹی نظام کو مزید بہتر بنانے سے دہشت گرد حملوں کو بروقت روکا جا سکتا ہے۔

 سیکیورٹی بہتر بنانے کے علاوہ ہمیں یہ حقیقت بھی تسلیم کرنی چاہیے کہ بلوچستان کی محرومیاں دورکیے بغیر محض سیکیورٹی مسائل حل کرنے سے امن و امان کا قیام ممکن نہیں ہے۔ ب

لوچستان میں ریاست مخالف عناصرکو بیرونی بالخصوص بھارتی اعانت میسر ہونے کے دستاویزی ثبوت بارہا، دنیا کے سامنے رکھے جا چکے ہیں، ایسے عناصر سے آہنی ہاتھوں نمٹنے کے علاوہ صوبے میں وسائل کی بہتر تقسیم بھی ضروری ہے اور اس بات کی نگرانی بھی کہ وسائل کا مصرف عوام کی بھلائی اور فلاح ہو۔

یقینا گوادر پورٹ اور سی پیک اس حوالے سے گیم چینجر منصوبے ہیں، جس سے نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کو بہت امیدیں ہیں، البتہ ساری امیدیں کسی ایک منصوبے سے وابستہ کرنا درست روش نہیں ہے۔

 اس حوالے سے صوبائی اور وفاقی حکومت، دونوں کی اپنی اپنی ذمے داریاں ہیں اور دونوں کو ان کا ادراک ہونا چاہیے، صوبے کے عوام کو صاف پانی، بجلی،گیس اور بہترین طبی سہولتوں کے علاوہ تعلیم و ہنر کے اداروں کا قیام اولین حکومتی ترجیح ہونا چاہیے۔

 اگرچہ اس ضمن میں افواجِ پاکستان نے خاصا کام کیا ہے اور صوبے میں متعدد تعلیمی اور ووکیشنل ادارے قائم کیے ہیں مگر حکومت کو ایسے اداروں کا دائرہ پورے صوبے میں پھیلانا چاہیے، بلوچستان کے مسائل کا حل سیاسی و عسکری قیادت اور بلوچ عوام وعمائدین کی شراکت اور تعاون ہی سے ممکن ہے۔

 علیحدگی پسند تنظیموں کو شکست دینے کے لیے عوامی حمایت حاصل کرنا ضروری ہے اور اس کے لیے عوام کا اعتماد جیتنا ہوگا، تاکہ یہ صوبہ ترقی اور خوشحالی کی راہ پرگامزن ہو سکے، اگرچہ یہ سفر طویل اور صبرآزما ہے مگر یہی وہ راہ ہے جس پر چل کر بلوچستان کی محرومیوں کا ازالہ ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: علیحدگی پسند بلوچستان میں بلوچستان کے رہی ہیں نہیں ہے ہیں اور ہیں کہ کے لیے ہے اور اور اس

پڑھیں:

امریکی کانگریس کو پاکستان کے خلاف اکسایا جا رہا ہے، اسمحسن نقوی

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دورے کا مقصد امریکا کے سیاست دانوں سے مل کر دہشت گردی کے خلاف ایک مؤثر پلان بنانا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کو پاکستان کے خلاف اکسایا جا رہا ہے۔ امریکا میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیاست کریں لیکن اس حد تک نہ جائیں کہ پاکستان کا نقصان ہو۔ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ امریکا میں چین کے خلاف کسی تقریب میں شرکت نہیں کی، نوجوانوں کی تقریب میں شرکت کو پروپیگنڈا کر کے غلط رنگ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دورے کا مقصد امریکا کے سیاست دانوں سے مل کر دہشت گردی کے خلاف ایک مؤثر پلان بنانا ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف پاکستان کی نہیں یہ سب کی مشترکہ لڑائی ہے۔ وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ پاکستان کے خلاف جو بھی ہتھیار اٹھائے گا اس سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا میں کسی بھی چین مخالف تقریب میں شرکت نہیں کی،وفاقی وزیر داخلہ
  • دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشنز
  • امریکی کانگریس کو پاکستان کے خلاف اکسایا جا رہا ہے، محسن نقوی
  • امریکی کانگریس کو پاکستان کے خلاف اکسایا جا رہا ہے، اسمحسن نقوی
  • سیکورٹی ادارے امن معاہدے پر غیر جانبداری سے عمل درآمد کریں،لیاقت بلوچ
  • جی ایچ کیو حملہ کیس؛ بانی پی ٹی آئی کی فیملی کی درخواست منظور، 3 گواہوں کے بیانات ریکارڈ
  • دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے:وزیر اعظم
  • جی ایچ کی حملہ کیس؛ بانی پی ٹی آئی کی فیملی کی درخواست منظور، 3 گواہوں کے بیانات ریکارڈ
  • خیبر: باغ میں آپریشن، خوارج کا سرغنہ 4 ساتھیوں سمیت ہلاک