Express News:
2025-01-27@04:03:50 GMT

مختلف نظریات اور ان کا مفہوم

اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT

گزشتہ دنوں میرا ایک کالم بہ عنوان چند اہم نظریات اور ان کا مفہوم شایع ہوا جس پر دوستوں بالخصوص طلبا کی بڑی تعداد نے اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا۔ ایک طالبعلم نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ اس موضوع پر مزید کالم لکھا جائے، طالبعلم کی خواہش کو مدنظر رکھ کر اس موضوع پر دوسرا کالم حاضر خدمت ہے۔ انسانی معاشروں کی تکمیل میں نظریات کا اہم کردار رہا ہے، نظریات کی تبدیلی سے زندگی کا لائحہ عمل تبدیل ہوجاتا ہے۔ اس لحاظ سے نظریات کے مطالعے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ آئیے! چند مزید اہم نظریات اور ان کے مفہوم کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
مارکسزم : کارل مارکس کے نظریات کے مجموعہ کو مارکسزم کا نام دیا جاتا ہے، اس کے نزدیک معاشرے کی انقلابی تبدیلی لانے والے عوامل معاشی ہیں ان کو ہی اولین حیثیت حاصل ہے۔ یہ نظریہ مزدوروں پر حکمران طبقے کے اثرات کا تجزیہ کرتا ہے اور دولت و مراعات کی غیر مساوی تقسیم پر مزدوروں کو ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرنے کی تلقین کرتا ہے۔


مادیت پرستی: اس نظریے کی رو سے مادہ ہی کائنات کا بنیادی عنصر ہے غیر مادی ہستی کا کوئی وجود نہیں جس طرح توانائی مادہ کی ترقی یافتہ صورت ہے اسی طرح ذہن، شعور اور روح بھی مادے کی ترقی یافتہ صورت ہے جو لطیف صورت اور حرکت کی صورت میں موجود ہے۔ اس نظریے کو Metrealism کا نام دیا جاتا ہے۔ 


انسانیت : یہ نظریہ بنیادی طور پر اس تصور کا نام ہے جو ایک انسان کو دوسرے انسان سے جوڑتا ہے۔ اس نظریے کے تحت کرہ ارض پر بسنے والے تمام انسان یکساں طور پر بنیادی ضروریات اور سہولتوں کے لحاظ سے مساوی حقوق کے حق دار ہیں، یعنی یہ نظریہ عظیم تر انسانی فلاح و بہبود پر زور دیتا ہے۔


امن پسندی: امن کا تصورکسی بھی معاشرے میں تشدد کی غیر موجودگی سے تعبیرکیا جاتا ہے۔ اس کیفیت میں معاشرے کے تمام افراد کو سماجی، سیاسی اور معاشی حقوق اور تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ امن پسندی کا نظریہ تنازعات کو جنگ اور تشدد کے ذریعے حل کرنے کی شدید مخالفت کرتا ہے اور تمام تنازعات کو پرامن اور خوشگوار ماحول میں حل کرنے کا خواہش مند ہوتا ہے۔


تاریخیت : یہ نظریہ واقعات اور مظاہرکو تاریخی تناظر میں سمجھنے پر زور دیتا ہے۔ یہ ایک ادبی اصطلاح ہے، ہر ادیب اور شاعر اپنی معاشرتی فضا اور مخصوص عقلی رویوں کے تحت ادب تخلیق کرتا ہے، اس فضا اور رویوں کا عکس کسی نہ کسی حد تک اس کی تحریروں میں دکھائی دیتا ہے۔ اس لیے اس دورکے ادب کا جائزہ لیتے وقت اس دورکے تصورات اور خیالات کے سیاق و سباق کو سامنے رکھنا چاہیے۔ انگریزی میں اسےHistoricism کہتے ہیں۔


عقلیت پرستی : کسی بھی معاملے کی منطقی تشریح کرنے پھر اس سے نتیجہ اخذ کرنے کے عمل کی صلاحیت کو عقل کہتے ہیں جو کسی نہ کسی حد تک ہر انسان میں فطری طور پر موجود ہوتی ہے جو انسان اپنے تجربات اور مشاہدات سے حاصل کرتا ہے جب یہ نظریہ رکھنا کہ وہی بات درست ہے جسے عقل تسلیم کرتی ہے اس نظریے کو عقلیت پرستی کا نام دیا جاتا ہے۔


رجائیت : رجائیت کے لفظی معنی محبت، پرامید، پرعزم اور حوصلے کے ہیں، یہ نظریہ رکھنا کہ ہم تمام ممکن دنیاؤں کی نسبت بہترین دنیا میں رہتے ہیں اس نظریے کو رجائیت کا نام دیا جاتا ہے۔


قنوطیت : قنوطیت کے لفظی معنی مایوسی، ناامیدی اور نامرادی کے ہیں یعنی یہ رجائیت کی ضد ہے۔ اصطلاح میں چیزوں اور واقعات کو تاریک اور بدترین پہلو کو دیکھنے کا رجحان اور یہ یقین رکھنا کہ خوشی اور امید ناقابل حصول ہے، اس لیے اس کی کوشش رکھنا بے کار ہے یہ نظریہ قنوطیت کہلاتا ہے۔


انتہا پسندی : اس نظریے کی سادہ سی تعریف کی جائے تو اپنے نظریات و عقائد، خیالات پر دیگر عقائد پر مقدم رکھنا اور انھی کے درست ہونے پر اصرار کرنا انتہا پسندی کہلاتا ہے۔ اس نظریے کے ماننے والوں میں اختلاف رائے کا فقدان ہوتا ہے وہ دوسروں کے خیال کو قبول نہیں کرتے۔


وحدت الوجود : یہ تصور رکھنا کہ کائنات اور خدا علیحدہ نہیں بلکہ باہم ایک ہیں جس طرح قطرہ اور سمندر ایک دوسرے سے علیحدہ نہیں اسی طرح کائنات اور خدا علیحدہ نہیں، انسان خدا کی ذات کا جز ہے۔


وحدت الشہود : یہ تصور رکھنا کہ خدا اورکائنات الگ ہیں سب موجودات خدا کے مظاہر ہیں مثال مصور اور تصویر کی ہے مصور تصویر بناتا ہے مصور اور تصویر علیحدہ وجود رکھتے ہیں۔


کلیت پسندی : یہ انسانی فطرت ہے کہ انسان جب کسی چیزکا مشاہدہ کرتا ہے تو اس کی تمام جزئیات پر غورکرتا ہے لیکن کلیت پسندی کا نظریہ اس بات کی نفی کرتا ہے اور وہ یہ بتاتا ہے کہ کسی چیز کے اجزا کو کل کے حوالے سے ہی سمجھا جاسکتا ہے، یہ ایک فلسفیانہ نقطہ نظر ہے جو نظاموں کو محض ان کے حصوں کے مجموعے کے بجائے مربوط اور مکمل طور پر دیکھنے پر زور دیتا ہے۔ اس نظریہ کا اطلاق مختلف شعبوں بالخصوص طب کے شعبے میں زیادہ ہوتا ہے۔


تخفیف پسندی : یہ نظریہ کلیت پسندی کی ضد ہے۔ یہ نظریہ اس بات کو نظراندازکرتا ہے کہ اجزا بڑے تناظر میں کیسے کام کرتے ہیں، یہ نظریہ مخصوص عناصرکو آسان اجزا میں توڑ کر الگ الگ مطالعہ کرنے پر زور دیتا ہے۔


عملیت : یہ نظریہ رکھنا کہ تصورات عقائد اور صداقتوں کی نتائج کے حوالے سے وضاحت ضروری ہے، اگر تصورات واضح نہ ہوں اور انھیں عمل کی کسوٹی پر پرکھا نہ جاسکے تو ان کی کوئی اہمیت نہیں، اس لیے اس نظریے کو نتائجیت کا نام بھی دیا جاتا ہے۔


تعاملیت : Inteactionism اس نظریے کے تحت طبعی وقوعہ دینی وقوعہ اور ذہنی وقوعہ طبعی وقوعہ کا سبب بنتے ہیں، اگر آپ کے جسم پر چوٹ لگی ہے تو یہ طبعی وقوعہ ہے آپ درد محسوس کرتے ہیں تو یہ ذہنی وقوعہ ہے۔ آپ غصہ کرتے ہیں تو ذہنی وقوعہ اور اس کے نتیجے میں آپ کا چہرہ سرخ ہو جاتا ہے تو یہ طبعی وقوعہ ہے۔ دوسرے الفاظ میں ذہن اور جسم میں تعامل پایا جاتا ہے، اس نظریے کو تعاملیت کا نام دیا جاتا ہے۔


ساختیات : ہماری ذہنی کیفیت سے دوسری ذہنی کیفیت جڑی ہوئی ہے، ایک واقعہ دہرانے سے دوسرا وقوعہ یاد آجاتا ہے۔ ساختیات نظریہ کے تحت ہر چیزکسی دوسری چیز کے حوالے سے سمجھ میں آ سکتی ہے محض ایک عنصر خود سے محسوس نہیں کیا جاسکتا، گویا ساختیات کا نظریہ انفرادی اشیا کے انفرادی اجزا کے بجائے رشتوں میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اسے انگریزی میں Structuralism کا نام دیا جاتا ہے۔


کرداریت : ہمارے عمال ماحولیاتی محرکات سے تشکیل پاتے ہیں، یہ نظریہ رکھنا کرداریت Behaviourism کہلاتا ہے۔ 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: یہ نظریہ رکھنا پر زور دیتا ہے اس نظریے کو رکھنا کہ کرتے ہیں ہوتا ہے کرتا ہے کے تحت اور ان

پڑھیں:

جس کا ’نانی‘ کہہ کر مذاق اڑتا جاتا تھا آج بچے اسے ’ماں‘ کہتے ہیں، عظمیٰ بخاری

صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی ڈی جی پی آر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کہا کہ مریم نواز کو نانی کہہ کر مذاق اڑایا جاتا تھا آج بچے ان کو ماں کہتے ہیں۔

عظمی بخاری کے مطابق صحافتی تنظمیں کہہ رہی ہیں کہ اس بل کو منظور نہ کرے تاکہ مادر پدر آزاد یوٹیوبر ڈالر کمائیں۔

انہوں نے کہا کہ  اب اے آئی آگئی ہے خواتین کے ساتھ مردوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ  سوشل میڈیا پر میڈیا کے بڑے بڑے رہنما غلط خبریں لگاتے ہیں کسی نے روکا؟ جو صحافی بنتے ہیں لیکن نہیں ہیں ان کا احتساب کیا کسی نے؟

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت دو طرح کی سیاست ہورہی ہے۔ایک کارکردگی کی اور دوسری نفرت کی سیاست۔

صوبائی وزیر اطلاعات کے مطابق پنجاب کے باہر سے بھی لوگ مانتے ہیں کہ پنجاب میں بہت کام ہورہا ہے۔ پنجاب میں کسان کارڈ لوگوں کو مل رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی پالیسیوں کو فتنہ پارٹی نے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ پنجاب میں یوریا کھاد کی کھپت میں پچاس فیصد اضافہ ہوا ہے۔

عظمیٰ بخاری کے مطابق چائنا میں جس کمپنی کے ساتھ وزیر اعلیٰ پنجاب نے ملاقات کی تھی ان کے ساتھ ایم او یوز پر دستخط کیے گئے ہیں۔الیکٹرک بائیکس، لیپ ٹاپ اور دیگر پراجیکٹ کامیابی سے جاری ہیں۔

صوبائی وزیر اطلاعات کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں اتنے منصوبے شروع نہیں کیے جاسکے۔ مریم نواز کے منصوبے فائلوں سے شروع نہیں ہوتے جب لاگو ہوتے ہیں تب شروع ہوتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نگہبان رمضان پیکیج کے حوالے سے کسی بھی صوبے میں تیاری نہیں کی گئی، وزیر اعلی پنجاب نے اس پر کام شروع کردیا ہے لاکھوں لوگوں کو رمضان نگہبان پیکیج ملے گا۔

عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ مستحق خاندان کو 15 فروری تک اپنی رجسٹریشن کرانے کا کہا گیا ہے۔اسٹیٹ آف دی آرٹ رمضان بازار بھی شروع کیے جارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب ایک طرف کام کررہی ہیں دوسری طرف کے پی کے اور بلوچستان کے بچوں سے ملاقات کی۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے وعدہ کیا کہ ان کے اسکالرشپ کی بھی کوشش کریں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • تاریخِ تحریکِ پاکستان اور سیکولر یلغار
  • سماجی ابلاغ کے طوفان میں لرزتی سماجی روایات
  • لوگو! چوکیدار نہ رکھنا
  • آپ کی پرانی شادی کو نئے دور میں خطرہ ہے
  • دوسرے درویش کا قصہ
  • ’’ کُن‘‘ کا انتظار کریں
  • روزنامہ جسارت حق وسچائی کا ترجمان سمجھا جاتا ہے: اے ایچ خانزادہ
  • جس کا ’نانی‘ کہہ کر مذاق اڑتا جاتا تھا آج بچے اسے ’ماں‘ کہتے ہیں، عظمیٰ بخاری
  • ٹیکسٹائل کی صنعت رواں رکھنا ضروری ہے، پٹیاسہیل پاشا