بابر اعظم کنگ نہیں انسان ہیں ،شاداب خان
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
لاہور (اسپورٹس ڈیسک )قومی ٹیم کے آل رائونڈر شاداب خان نے کہا ہے کہ بابر اعظم کنگ نہیں انسان ہیں، مجھے لگتا ہے کہ یہ بابر پر ایکسٹرا بوجھ ڈالا گیا ہے اس کو نارمل رکھنا چاہیے۔ شاداب خان نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کر رہے تھے ۔شاداب خان نے کہا کہ بابر اعظم کنگ تو نہیں انسان ہیں، دیکھیں مجھے لگتا ہے کہ یہ بابر پر ایکسٹرا بوجھ ڈالا گیا ہے اس کو نارمل رکھنا چاہیے۔ اس سے کہا گیا یہ تو آپ کے اچھے دوست حسن علی نے کہا کہ بوبی از دا کنگ ۔اس پر شاداب خان نے کہا کہ حسن علی نے یہ تو غلط کیا ہے، میں تو ایک میم دیکھ رہا تھا کہ لڑکے نے بولا کہ آپ ریکوئسٹ کرو حسن علی سے کہ وہ میڈیا پر آکر بولے کنگ نہیں کرے گا تو وہ پرفارم کرلے گا۔شاداب خان نے کہا کہ اس نے کبھی کنگ بولنے کی ڈیمانڈ نہیں کی لیکن ہم لوگوں نے اس پر دبائو ڈال دیا ہے، اب اس کا کنگ والا ٹیگ ختم ہورہا ہے تو وہ اچھا پرفارم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ بطور کھلاڑی ہر انسان کو بہتری کی ضرورت ہے، ہم ماڈرن ڈے کرکٹ سے پیچھے ہیں، بابر کی ایوریج 50 ہے اور اس کا اسٹرائیک ریٹ 130 ہے جب ایوریج اس کی 30ہوگی تو اس کا اسٹرائیک ریٹ بڑھے گا لیکن ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہر میچ میں پرفارم کرے اور اسٹرائیک ریٹ بھی 170 ہو تو ایسا نہیں ہوسکتا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: شاداب خان نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
صدر مملکت نے ایچ ای سی کا متنازع ترمیمی بل ایوان میں پیش ہونے سے روک دیا
کراچی:مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کی جانب سے ڈرافٹ کردہ اعلی تعلیمی کمیشن آف اسلام آباد کے ترمیمی بل کو صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے ایوان میں پیش کیے جانے سے روک دیا گیا ہے۔
ایچ ای سی ترمیمی بل گزشتہ جمعہ 24 جنوری کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کیا جانا تھا اور اس بل میں کمیشن کی موجودہ حیثیت کو انتہائی محدود کرتے ہوئے کمیشن کے اہم فیصلوں کے تمام تر اختیارات وزیر اعظم کو منتقل ہوجانے تھے جس میں ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی تعیناتی اور کمیشن کی تشکیل شامل ہے۔
بل کے ذریعے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی کی جانب سے نامزدگی کے موجودہ اختیارات بھی وزیر اعظم کے پاس آجانے تھے اور وفاقی کمیشن میں صوبائی وزراء اعلی کسی وائس چانسلر کو اپنے نمائندے کے طور پر نامزد کرنے کا موجودہ اختیار بھی بل کی منظوری کی صورت میں کھو بیٹھتے اور یوں قیام کے 21 برس بعد اعلی تعلیمی کمیشن مکمل طور پر وزیر اعظم ہائوس سے کنٹرول ہونے لگتا۔
اس سلسلے میں "ایکسپریس " کو ایوان صدر کے انتہائی معتبر ذرائع نے بتایا کہ بل کے ذریعے وفاقی تعلیمی کمیشن کی خودمختاری ختم یا پھر انتہائی محدود کی جارہی تھی، "ایکسپریس " کو موصولہ ترمیمی بل کے ڈرافٹ کے مطابق اب ایچ ای سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری کا اختیار وزیر اعظم کے پاس ہوگا جبکہ اس وقت یہ اختیار خود کمیشن کے پاس ہے اور وزیر اعظم صرف چیئرمین ایچ ای سی اور کمیشن کے اراکین میں سے چند کی تقرری/نامزدگی کرتے ہیں۔
مزید یہ کہ کمیشن کے موجودہ اراکین کی تعدادا کم کر کے 10 کی جارہی ہے جس میں اعلی تعلیم کے لیے نمایاں خدمات دینے والے چارماہرین تعلیم، سائنسدان اور آئی ٹی کے ماہرین کا انتخاب وزیر اعظم کو کرنا ہے، جب کہ چاروں صوبائی ہائی ایجوکیشن کمیشن کے چیرمین کو کمیشن کے رکن ہوں گے۔
تاہم واضح رہے کہ صوبائی کمیشن صرف سندھ اور پنجاب میں کام کرتے ہیں جب کہ باقی دونوں صوبوں میں کمیشن موجود نہیں لہذا ان دو صوبوں بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کمیشن میں نمائندگی سے اس سطح پر محروم ہی رہیں گے۔
علاوہ ازیں ڈرافٹ بل کے مطانق کمیشن سرکاری اور نجی جامعات کے وائس چانسلرز کے تین تین ناموں کا پینل وزیر اعظم کو بھیجے گا اور وزیر اعظم دونوں (پبلک اور پرائیویٹ سیکٹرز) سے ایک ایک کا انتخاب کریں گے۔
واضح رہے کہ وائس چانسلر اس وقت اپنی کمیٹی کے انتخاب کے ذریعے کمیشن میں شامل ہوتے ہیں جبکہ صوبائی وزیر اعلی بھی اپنی جانب سے ایک وائس چانسلر کو کمیشن کے لیے نامزد کرتا ہے۔
علاوہ ازیں ترمیمی بل میں چیئرمین کی مدت دو سال سے بڑھا کر چار سال لکھی گئی ہے، یاد رہے کہ موجودہ ایک میں یہ مدت 2 سال ہے جو سابق چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری کے دور میں 4 سے کم کرکے 2 سال کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ موجودہ چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد اسی موجودہ ایکٹ کے تحت اپنی دو سالہ مدت پوری کرچکے ہیں اور گذشتہ ایکٹ کے تحت اس سے قبل ایک 4 سالہ مدت بھی گزار چکے ہیں، ان دو ٹینیور کے بعد اب وہ مزید ایک سالہ مدت گزار رہے ہیں جسے مختلف حلقوں کی جانب سے عدالت میں چیلنج بھی کیا جاچکا ہے۔