Jasarat News:
2025-01-27@17:03:23 GMT

غزل

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

چراغ خون سے روشن کیا بْجھے گا نہیں
مْصیبتوں سے مہاجر کبھی ڈرے گا نہیں
جو زخمِ دل ہے کسی تار سے سِلے گا نہیں
بہا جو سیلِ رواں آنکھ سے رْکے گا نہیں
سیاہ رنگ پسندیدہ ہے تو پہنا کریں
بھلا یہ کس نے کہا آپ پر جچے گا نہیں
ہمارے آپ کے کرنے سے کچھ نہیں ہوگا
حسد کی جس پہ نظر ہو وہ گھر بسے گا نہیں
ستارے توڑ کے لانے کی آرزو ہے عبث
زمین چھوڑنا مت آسماں ملے گا نہیں
نہیں ہے آپ کے بس میں تو چھوڑ دیجے نا
جناب ! آپ سے سسٹم یہ اب چلے گا نہیں
یہ ایک حل ہے فقط مْشکلیں بھگانے کا
دْعا سے کس نے کہا حادثہ ٹلے گا نہیں
ابھی سمے ہے ردا ترک دوستی کر لیں
ہمیں یقین ہے عہدِ وفا نبھے گا نہیں

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

کرم یافتہ سی پی او گوجرانوالہ

سی پی او گوجرانوالہ رانا ایاز سلیم کو میں نے اپنے پچھلے کالم میں سرکار کا ”انعام یافتہ“ قرار دیا تھا کیونکہ وہ اپنی حقیقی اعلیٰ کارکردگی کی بنیاد پر حکومت پنجاب کی جانب سے کیش انعام کے مستحق قرار پائے تھے ، اب میں ا±نہیں اللہ کا”کرم یافتہ“ قرار دیتا ہوں ، اللہ کے کرم یافتہ لوگوں کی سب سے بڑی خوبی یا پہچان یہ ہوتی ہے وہ اپنے در پر آنے والے کسی سوالی کو ا±س کا جائز کام کئے بغیر واپس نہیں بھجواتے ، اور کئی حوالوں سے ہمارے ناقص قانون کے مطابق کسی کا تھوڑا بہت کوئی ناجائز کام بھی ہو کوشش کرتے ہیں ا±سے بھی مایوس نہ کریں ، یہاں مجھے ایک واقعہ یاد آرہا ہے ، اپنی ستائش مقصود نہیں اپنے کچھ منفی ذہنیت کے دوست افسروں سے گزارش کرنا مقصود ہے ، ایک بار میں گورنمنٹ کالج میں اپنے محترم پرنسپل کے پاس بیٹھا تھا ، ایک سٹوڈنٹ ا±ن کے آفس میں داخل ہوا کہنے لگا سر مجھے ہیپاٹائٹس سی ہو گیا تھا میں زیرعلاج رہا یہ میرا ہسپتال کا ریکارڈ ہے ، میں نے ایک ماہ کی رخصت کی درخواست اپنے دوست کو دی تھی ، وہ دوست بھی ابھی آپ کے آفس کے باہر کھڑا ہے ، وہ میری درخواست آفس میں جمع کروانا بھول گیا تھا ، اب میں واپس آیا ہوں پتہ چلا انٹر کے امتحان کے لئے میرا داخلہ میری حاضریاں کم ہونے کی وجہ سے نہیں بھجوایا جا رہا ، سر میری میٹرک میں فرسٹ پوزیشن تھی اگر میرا داخلہ نہ بھیجا گیا میں امتحان نہیں دے سکوں گا اور میرا ایک سال ضائع ہو جائے گا ، میرا مستقبل تباہ ہو جائے گا“ ، پرنسپل ا±س کے ہاتھ میں موجود ریکارڈ چیک کئے بغیر بولے”ہم نے ایک پالیسی بنائی ہے جس کے مطابق ہم بورڈ میں داخلہ صرف ا±سی طالبعلم کا بھیجیں گے جس کی کم از کم اسی فی صد حاضریاں ہوں گی ،آپ کی حاضریاں اگر پوری نہیں آپ کا داخلہ کسی صورت میں نہیں جائے گا چاہے آپ کتنے ہی بیمار کیوں نہ رہے ہوں ، یہ ہمارے قواعد و ضوابط کا معاملہ ہے“ ، طالب علم نے منت ترلہ جاری رکھا ، پرنسپل نے چوکیدار کو حکم دیا اسے باہر نکال دو ، وہ بھیگی آنکھوں سے باہر نکل گیا ، میں ا±س کے پیچھے گیا ، میں نے ا±سے آواز دی ا±س کے علاج کا ریکارڈ چیک کیا جو بالکل درست تھا ، میں ا±سے کالج کے ہیڈ کلرک کے پاس لے گیا اور ا±س سے کہا”اس طالب علم کا مسئلہ بہت جائز ہے پرنسپل اس کی بات نہیں مان رہے ،ہم اس کی کیا مدد کر سکتے ہیں ؟ ہیڈ کلرک میرا بہت مہربان تھا ، دو روز پہلے ا±س کے ایک سب انسپکٹر بھائی کا ا±س کی من پسند جگہ پر میں نے تبادلہ کرایا تھا ، اس پر وہ اور مہربان ہوگیا تھا ، ا±س نے کہا ”سر اب یہ معاملہ چونکہ پرنسپل کے نوٹس میں آگیا ہے ، اب اگر ہم نے اس کا داخلہ بھجوایا ہمارے لئے مسائل کھڑے ہو جائیں گے“ ، میں نے کہا” آپ کو پرنسپل سے ڈرنے کی ضرورت نہیں آپ بس یہ بتائیں ہم اس کا کام کس طرح کر سکتے ہیں ؟“ ، ا±س نے حل یہ ڈھونڈا ، مجھ سے کہا” سر اگر آپ اس کے لازمی مضامین انگریزی اور ا±ردو وغیرہ کے پروفیسر صاحبان سے گزارش کر کے پچھلے ایک ماہ کا نیا حاضری رجسٹر تیار کروا کے اس کی حاضریاں پوری کروا دیں ہم خاموشی سے اس کا داخلہ بھجوا دیں گے“ ، میں نے یہ کر لیا ، ا±س طالب علم نے انٹر کے امتحان میں بورڈ میں ٹاپ پوزیشن لی ، پرنسپل بہت حیران ہوئے اس کا داخلہ کیسے چلے گیا تھا ؟ میں نے ا±نہیں ساری داستان س±نائی ساتھ یہ عرض کیا” سر یہ بچہ آپ کے پاس آیا تھا ، آپ بیچ میں قواعد و ضوابط لے آئے ، آپ کو اس کی مدد کی توفیق ہی نہیں ملی ، یہ توفیق اللہ نے مجھے بخشی ، اس کا کام ہوگیا اور آج اس بچے نے ٹاپ پوزیشن حاصل کر کے کالج کا نام روشن کر دیا“ ، گوجرانوالہ میں پچھلے دو برسوں میں رانا ایاز سلیم نے بطور سی پی او سخت محنت کی ، اکیس تھانوں کی بہترین تزئین و آرائش کرائی ، گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس کی مدد سے بہترین خدمت مراکز بنوائے ، پنک ویلز کے نام سے لیڈیز پولیس کا ایک سکوائرڈ قائم کیا جو خواتین کے ساتھ ہونے والی وارداتوں کے بعد فوری طور پر موقع واردات پر پہنچتا ہے ، پولیس لائنز میں ملازمین کے لئے بہترین میس بنوایا ، سی پی او آفس اس سے پہلے ایک کھنڈر تھا ، ایک تو سائل پولیس سے ڈرتے ہیں ، اس کھنڈر کی الگ ایک وحشت تھی ، اس کھنڈر کی اس طرح تعمیر نو کروائی اب یہ ایک آرٹ گیلری لگتی ہے، اپنی اپنی درخواستیں لے کر آنے والے پہلے باہر دھوپ اور ٹھنڈ میں بیٹھتے تھے اب ا±ن کے لئے بہترین ہال تیار کروایا گیا ہے جہاں موسم کے مطابق مشروبات سے ا±ن کی تواضع بھی کی جاتی ہے ، یادگار شہدائے پولیس کی تعمیر نو بھی کروائی گئی ، پولیس ملازمین کے لئے ا±س پولیس ہسپتال کو اپ گریڈ کیا گیا ہے جس کی بنیاد ہمارے محترم بھائی طارق عباس قریشی نے رکھی تھی جب وہ آر پی او گوجرانوالہ تھے ، گوجرانوالہ پولیس ا±ن کے اس احسان کو ہمیشہ یاد رکھنے کی دعویدار ہے ، صرف یہی نہیں ہوا گوجرانوالہ میں کرائم کنٹرول کرنے کی بھر پور کوشش بھی ہوئی ، جس کے مثبت نتائج ملے ، یہ سب کارنامے ایک انتہائی شاندار اور ایماندار آر پی او گوجرانوالہ طیب حفیظ چیمہ کی سرپرستی اور ایس ایس پی آپریشنز ڈاکٹر رضا تنویر ، ایس ایس پی انویسٹی گیشن رضوان طارق اور سی ٹی او عائشہ بٹ پر مشتمل بہترین اور محنتی ٹیم کی موجودگی میں ممکن ہوئے ، اس اعلیٰ کارکردگی پر رانا ایاز سلیم کو میں نے”انعام یافتہ سی پی او گوجرانوالہ“ کہا تھا ، اب میں ا±نہیں ”کرم یافتہ“ سی پی او گوجرانوالہ اس لئے کہہ رہا ہوں ا±ن کے پاس آنے والا کوئی مظلوم مایوس واپس نہیں لوٹتا ، وہ ا±س کی مدد کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں ، اور بعض اوقات انسانوں کے خلاف بنائے گئے قواعد و ضوابط میں نرمی کے اپنے اختیارات بھی استعمال کر لیتے ہیں ، خصوصا ًجس طرح شہدائے پولیس کے لواحقین کا اپنی فیملی کی طرح وہ خیال رکھتے ہیں یہ اللہ کا کرم یافتہ شخص ہی رکھ سکتا ہے ، ا±ن پر لکھے گئے گزشتہ کالم کے بعد بیشمار پولیس افسروں نے مجھ سے کہا”آپ نے بالکل ٹھیک ستائش کی ہے“ ، ان میں ایسے پولیس افسران بھی تھے جو صرف اپنی ستائش پر خوش ہوتے ہیں ، اس کے بعد میں ا±نہیں اللہ کا کرم یافتہ شخص نہ کہوں تو کیا کہوں ؟ دوسری طرف سی پی او فیصل آبادہے جس کی نااہلیوں و بددیانتیوں کے شواہد اللہ جانے کیوں کچھ لوگ اور کچھ پولیس ملازمین مسلسل مجھے بھجواتے جا رہے ہیں ؟ ، میں ا±ن شواہد پر اس لئے یقین نہیں کرتا کہ میرے نزدیک کوئی پولیس افسر اس گھٹیا لیول تک جا ہی نہیں سکتا۔

متعلقہ مضامین

  • شان مسعود کے ساتھ اب یہ کمپنی نہیں چلے گی!
  • کوچۂ سخن
  • اقلیتوں کا اَلمیہ
  • ملک ریاض کے دو چہرے
  • بھر م بلندی کا…..
  • کرم یافتہ سی پی او گوجرانوالہ
  • غور کیا ہے ؟
  • آج کی نسل کل کی قوم۔کس کی ذمہ داری
  • اب بھی انسانیت کے پاس وقت ہے