ادب انسانی ثقافت کا ایک لازمی حصہ ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتا رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
بہت حوصلہ افزا نہیں ہے. یہ ایک حقیقت ہے کہ زبان کی معنویت اور قوت کا اظہار یا تو مذہب میں ہوتا ہے یا ادب میں. ادب انسانی ثقافت کا ایک لازمی حصہ ہے جو نسل در نسل منتقل ہوتا رہا ہے.ادب کا سماج سے گہرا رشتہ ہے.موجودہ اردو زبان کے بننے کے ابتدائی مراحل میں ہمارے ادیبوں، شعرا اور مصنفین نے انتہائی شاندار کام کیا لیکن صرف ماضی پر تکیہ کرکے حال اور مستقبل نہیں گزارا جاسکتا، آج عصر حاضر میں قومی ز بان و ادب معاشرہ تہذیب اور تمدن ہرگز ایک دوسرے سے میل نہیں کھاتے.
کتب بینی کا شوق کم ہو رہا ہے. پاکستان کی جانب سے کیے جانے والے ایک سروے کے مطابق ملک میں 39 فیصد پڑھے لکھے نوجوان کتابیں پڑھنے کا شوق رکھتے ہیں جب کہ 61 فیصد کا کہنا ہے کہ وہ کتابیں نہیں پڑھتے اب لوگ دْکانوں اور کتب خانوں میں جا کر کتابیں، رسائل و ناول پڑھنے کے بجائے انٹرنیٹ پر پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ گھر بیٹھے انٹرنیٹ کے ذریعے تمام نئی اور پرانی کتابیں حاصل ہو جاتی ہیں۔ لاکھوں کتابیں زیور اشاعت سے مزین ہو رہی ہیں اور بے شمار لائبریریاں معرض وجود میں آرہی ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ ہمارے ہاں نوجوانوں میں کتب بینی کا رواج ختم ہوتا جا رہاہے۔
عالمِ اسلام میں علم کا شوق کم ہوا ہے اس کی وجہ کیا ہے ؟ اس سلسلے میں اسلام ایک ایسا ضابطہ حیات ہے، جس کی بنیاد علم پر ہے.اسلام کی ابتداء ہی اقرا(علم)سے ہوتی ہے.قرآن مجید میں مختلف علوم ہیں۔اس میں ان علوم کا بھی ذکر ملتا ہے جنہیں ہم سائنس کا نام دیتے ہیں۔
کسی زمانہ میں مسلمان کے ذوق کایہ عالم تھاکہ ہروقت اورہر آن پڑھنے پڑھانے اور تحقیق وتصنیف میں لگے رہتے تھے۔ ان کے اس ذوق کی بدولت دنیا علم سے مالامال ہوئی. اسلام سے دورری اور مغرب کی جانب سے نئی ٹیکنالوجی کی یلغار کی وجہ سے اسلامی ممالک کے نوجوانوں میں بتدریج مذہب بیزاری اور مغرب پسندی کا رجحان بڑھتا جارہا ہے
دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی لوگ شاعری اور ادب سے بیزار ہو رہے ہیں ؟ ادب کسی مردہ قوم میں روح کی مانند ہے.جس سے زندگی کا شعور ملتا ہے. ادب پڑھنے والوں کا حلقہ وسیع تر ہو رہا ہے لیکن سمجھنے والوں کا رقبہ اسی نسبت سے گھٹتا جا رہا ہے.قیامِ پاکستان کے بعد جب وسا?ل محدود تھے تب بھی شاعری سننے ، سنانے کی روایت عام تھی. ک? شہروں اور قصبوں میں مشاعروں کا انعقاد کیا جاتا تھاقاری یا سامع شاعر کی تخلیق کو تنقیدی نگاہ سے پرکھتا تھا اور اپنی را? کا اظہار برملا کرتا تھا. یہ مشاعرے ابلاغ کا بہترین ذریعہ بھی تھے اور ن? لکھنے والوں کی بہترین تربیت گاہ بھی.
لیکن آج کل جو مشاعروں کے نام پر ہو رہا ہے وہ تسلی بخش نہیں . آج کل ادب مخصوص نام اور گروپس تک محدود ہو گیا ہے. چند ایسے شعرا کو ہی دعوت دی جاتی ہے. جن کا کسی نہ کسی حوالے سے نام ہو.جس کے نتیجے میں ان مخصوص لوگوں کا نام اور کلام ہی سامعین تک پہنچتا ہے اور وہی معتبر ٹھہرتے ہیں. جس کی وجہ سے اچھا لکھنے والوں کی حق تلفی ہوتی ہے.
پیوستہ رہ شجَر سے، امیدِ بہار رکھ!میں 9 نومبر کو روشنیوں کے شہر کراچی کے ایک متوسط طبقے میں پیدا ہو?ی۔ تعلیم گریجویشن تک حاصل کی۔ ابتدا ہی سے اْردو پڑھنے لکھنے کا شوق تھا اور وقت کے ساتھ ساتھ اردو ادب سے یہ دلچسپی بڑھنے لگی۔ غالب ، احمد فراز ، فیض احمد فیض ، مومن خان مومن اور محسن نقوی میرے پسندیدہ شاعر ہیں۔ میرے والد ایک سرکاری ملازم اور دادا ایک ریٹا?رڈ فوجی تھے اور شوقیہ شاعری بھی کرتے تھے پر کبھی کو?ی کلام پبلش نہیں ہوا۔ شروع میں دورِ حاضر کے معروف شعرا کے کلام کے ساتھ میرا کلام چار کتب کی زینت بنا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تجارتی ٹیرف کے نفاذ سے قبل اپیل کی جانب 15لاکھ سمارٹ فون بھارت سے امریکا منتقل کیئے جانے کا انکشاف
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اپریل ۔2025 )دنیا کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی”اپیل“کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجارتی ٹیرف عائدکرنے سے پہلے15لاکھ آئی فون ڈیوائسزبھارت سے امریکا منتقل کرنے کا انکشاف سامنے آیا ہے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق کمپنی نے بھارت میں تیار ہونے والے ایپل سمارٹ فون امریکا منتقل کرنے کے لیے خصوصی پروازوں کا اہتمام کیا اور600 ٹن وزنی تقریبا15لاکھ سمارٹ فون ڈیوائسزکو ٹیرف کے نفاذسے پہلے امریکا منتقل کیا گیا.(جاری ہے)
تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ میں آئی فون کی قیمت میں نمایاں اضافہ ہو سکتا ہے کیوں کہ کمپنی اپنے فونز کے لیے چین میں تیار کردہ پرزوں پر انحصار کرتی ہے ایپل کا مرکزی مینوفیکچرنگ مرکز چین میں ہے جسے اس وقت ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ 125 فیصد ٹیرف کا سامنا کر رہا ہے بھارت سے درآمد ہونے والی اشیا پر 26 فیصد ٹیرف عائد ہے لیکن ٹرمپ نے عالمی سٹاک مارکیٹوں میں مندی کے رجحانات کے بعد 90 دن کے لیے اس درآمدی ٹیکس کا نفاذ روکنے کا اعلان کیا. صدرٹرمپ کو ٹیرف عائد کرنے کے بعد سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا حتی کہ دیگر قدامت پسندوں کی جانب سے بھی یہاں تک کہ ٹیسلا کے سی ای او اور ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی شنسی کے سربراہ ایلون مسک جو ٹرمپ کے سب سے بڑے حامیوں میں سے ایک امیر ترین شخص ہیں نے بھی گلہ کیا کیوں کہ ٹیرف کے باعث مارکیٹ کے ردعمل نے ان کی ذاتی دولت کو شدید نقصان پہنچایا. ایلون مسک نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں امریکہ اور یورپ زیرو ٹیرف پالیسی کی جانب بڑھیں اطلاعات کے مطابق انہوں نے ذاتی طور پر ٹرمپ سے درخواست کی کہ وہ ٹیرف واپس لیں انہوں نے صدر کے تجارتی مشیر پیٹر نوارو کو بھی سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بنایا کچھ عرصہ درآمدی ٹیکس میں اضافے پر قائم رہنے کے بعد ٹرمپ نے بالآخر لچک دکھائی اور 90 دن تک ٹیرف نافذ نہ کرنے کا اعلان کر دیا اور اس کی بجائے انہوں نے چین کے علاوہ تمام ممالک پر 10 فیصد کا یکساں ٹیرف نافذ کر دیا ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایپل نے اس عارضی موقعے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی تاکہ ٹیرف سے بچا جا سکے جریدے نے دعوی ہے کہ ایپل نے چنئی ایئرپورٹ پر بھارتی حکام سے رابطہ کر کے کسٹمز کلیئرنس کا وقت 30 گھنٹے سے کم کر کے چھ گھنٹے کرانے کے لیے لابنگ کی مارچ سے اب تک تقریباً چھ کارگو جہاز جن میں سے ہر ایک میں 100 ٹن فون تھے اس خطے سے روانہ ہو چکے ہیں جبکہ”لبریشن ڈے“ سے پہلے ہی ٹرمپ چین پر 20 فیصد ٹیرف نافذ کر چکے تھے ایپل ہر سال دنیا بھر میں 22 کروڑ سے زائد آئی فون فروخت کرتا ہے. کاﺅنٹر پوائنٹ ریسرچ کے اندازے کے مطابق امریکہ کے لیے درآمد کیے جانے والے تمام آئی فونز میں سے تقریباً پانچواں حصہ چین کی بجائے بھارت میں تیار ہوتا ہے اطلاعات کے مطابق ایپل نے انڈیا میں اپنے آئی فون پلانٹس میں پیداوار 20 فیصد بڑھانے کا ہدف مقرر کیا کمپنی یہ ہدف نئے کارکن بھرتی کر کے اور اپنے فاکس کون انڈیا فیکٹری میں اتوار کو بھی شفٹیں چلا کر حاصل کرنا چاہتی ہے چنئی میں واقع فاکس کون پلانٹ اتوار کو بھی کام ہوتا ہے اس پلانٹ نے گذشتہ سال دو کروڑ آئی فون تیار کیے ایپل واحد کمپنی نہیں جو ٹیرف کا نفاذ عارضی طور پر روکنے کے دوران امریکی میں اپنا ذخیرہ بڑھانے کی دوڑ میں شامل ہے. نیویارک پوسٹ کے مطابق جرمن لگژری کار ساز کمپنی پورشے نے تجزیہ کاروں کو بتایا کہ اس کی پہلی سہ ماہی کی کارکردگی پر اثر پڑے گا کیوں کہ کمپنی نے ٹیرف ڈیڈ لائن سے بچنے کے لیے کمپنی کی زیر ملکیت زیادہ گاڑیاں امریکہ بھیج دی ہیں پورشے نے یہ نہیں بتایا کہ آیا وہ امریکہ میں اپنی گاڑیوں کی قیمتیں بڑھانے کا ارادہ رکھتی ہے یا نہیں لیکن اس کی حریف کمپنی فراری پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ وہ ٹیرف کے اثرات سے نمٹنے کے لیے اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں 10 فیصد اضافہ کرے گی.