اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کے لیے ہر تین میں سے ایک پاکستانی پُرامید ہے، اکثریت نے مذاکرات کی حمایت کی ہے۔

گیلپ پاکستان کے سروے کے  مطابق 44 فیصد پاکستانیوں نے سیاسی مسائل کے حل کےلیے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کی مکمل حمایت کی۔البتہ سروے میں شامل 16 فیصد پاکستانی مذاکرات کی مخالفت کرتے دکھائی دیے، جبکہ 39 فیصد نے مذاکرات پر کوئی تبصر ہ کرنے سے انکار کیا۔

گیلپ پاکستان کے اس سوال پر کہ کیا مذاکرات کامیا ب ہوں گے؟ 45 فیصد نے شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے، البتہ 33 فیصد پاکستانی مذاکرات کی کامیابی کےلیے پُر امید نظر آئے، جبکہ 19 فیصد نے مذاکرات کی ناکامی کی پیشگوئی کی۔گیلپ پاکستان نے یہ سروے ملک بھر سے 400 سے زائد افراد سے کیا۔سروے کے نتائج کا تفصیلی جائزہ لینے سے پتہ چلا کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے خواتین کے مقابلے میں مرد زیادہ پُر امید دکھائی دیے، مردوں میں 41 فیصد جبکہ خواتین میں 25 فیصد نے مذاکرات میں کامیابی کی امید کی۔اس کے برعکس مذاکرات کی مخالفت کی شرح مردوں میں 21 فیصد، خواتین میں 16فیصد دکھائی دی، مذاکرات میں کامیابی پر شک کا اظہار سروے میں شامل 55 فیصد خواتین نے کیا، جبکہ مردوں میں یہ شرح 35 فیصد نظر آئی۔

دوسری اننگز میں ویسٹ انڈیز کو جلد آؤٹ کریں گے، نعمان علی

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: نے مذاکرات مذاکرات کی فیصد نے

پڑھیں:

امریکی ٹیرف پاکستان کیلئے کتنا خطرناک، اہم رپورٹ جاری

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس نے امریکی ٹیرف کے معاملے پر پالیسی نوٹ جاری کردیا۔ پائیڈ کا کہنا ہے امریکی دھکمیوں سے قومی خزانے کو نقصان اور روزگار کے مواقع میں کمی ہو سکتی ہے لیکن اس میں پاکستانی برآمدات کیلئے سنبھلنے کا اشارہ ہیں، اس مرحلے کو صرف خطرہ نہیں ایک موقع بھی سمجھا جائے، تجارت یکطرفہ فائدے کا نہیں بلکہ دوطرفہ استفادے کا کھیل ہے۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس نے امریکی ٹیرف کے معاملے پر پالیسی نوٹ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی ٹیرف کی دھمکی پاکستانی برآمدات کیلئے ویک اپ کال ہے، پاکستانی مصنوعات پر موجودہ ٹیرف 8.6 فیصد ہے، اگر 29 فیصد اضافی ٹیرف لگایا گیا تو یہ 37.6 فیصد ہو جائے گا، اس سے امریکا کو پاکستانی برآمدات میں 20 سے 25 فیصد تک کمی ہوسکتی ہے،29 فیصد کا جوابی امریکی ٹیرف لگانے سے سالانہ 1.4 ارب ڈالر تک نقصان ہوسکتا ہے۔

پائیڈ کے وائس چانسلر ڈاکٹر ندیم جاوید کا کہنا ہے کہ پائیڈ کی نظر میں یہ صرف ایک خطرہ نہیں بلکہ ایک موقع بھی ہے، یہ موقع پاکستان کو زیادہ مضبوط اور اسٹریٹیجک برآمدی مستقبل کی طرف لے جا سکتا ہے، تجارت صفر جمع کا کھیل نہیں بلکہ باہمی فائدے کا ایسا عمل ہے جو دونوں معیشتوں کو مضبوط بناتا ہے۔پائیڈ نے مزید کہا کہ امریکا کی جانب سے مجوزہ جوابی ٹیرف پاکستانی برآمدی شعبے پر تباہ کن اثر ڈال سکتے ہیں، ان ٹیرف کے باعث معیشت میں عدم استحکام، بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع ختم ہونے کا خدشہ ہے، زرمبادلہ کی آمدن میں نمایاں کمی ہوسکتی ہے۔

وائس چانسلر پائیڈ کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال پاکستان نے امریکا کو 5.3 ارب ڈالر کی برآمدات کیں، یہ کسی ایک ملک کو سب سے بڑی برآمدی مارکیٹ تھی، ان میں زیادہ تر ٹیکسٹائل اور ملبوسات شامل تھے، ان پر پہلے ہی 17 فیصد تک ٹیرف عائد ہے، نیا ٹیرف لاگو ہوا تو پاکستان کی قیمتوں میں مسابقت بری طرح متاثرہوگی۔پائیڈ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت اور بنگلہ دیش جیسے ممالک فائدہ اٹھا سکتے ہیں، نشاط ملز اور انٹرلوپ جیسے بڑے برآمد کنندگان پیداوار کم کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں، اس سے 5 لاکھ سے زائد افراد کا روزگار خطرے میں پڑ جائے گا، چمڑا، چاول، سرجیکل آلات اور کھیلوں کے سامان کی برآمدات بھی متاثر ہوں گی۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی ٹیرف پاکستان کیلئے کتنا خطرناک، اہم رپورٹ جاری
  • آئی ایم ایف کا الیکٹرک گاڑیوں پر سبسڈی جبکہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز
  • آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان آئندہ بجٹ پر مذاکرات کا آغاز، ٹیکس تجاویز اور کاربن لیوی پر غور
  • پاکستان کی امریکا کو برآمدات میں 8ماہ کے دوران اضافہ ریکارڈ
  • معیشت اور افراط زر کے معاملے پر صدر ٹرمپ کی حمایت میں کمی
  • سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کرنے والوں سے اوورسیز پاکستانی خود حساب لیں گے، چوہدری پرویز اقبال لوسر
  • طالبان کے اخلاقی قوانین یا انسانی حقوق کی پامالی؟ اقوام متحدہ کی رپورٹ جاری
  • ملک میں پہلا اوورسیز پاکستانیز کنونشن آج سے شروع 
  • ملک میں پہلا اوورسیز پاکستانیز کنونشن کل شروع ہوگا
  • پاکستانی نوجوانوں کیلئےبیرون ملک روزگار کا دروازہ کھل گیا