پاکستان میں بسنے والی اقوام کا حق ملکیت تسلیم کیا جائے، محمود خان اچکزئی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
کوئٹہ میں پشتون اولسی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ افواج پاکستان یہ بات ذہن نشین کریں کہ سیاست میں مداخلت مت کریں۔ جتنا جلدی ہو سکے عمران خان کو رہا کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ تحریک تحفظ آئین کے سربراہ اور پشتونخوا میپ کے رہنماء محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ جھوٹی خبر چلانے والے کے خلاف قانون پاس ہوگیا، مگر مینڈیٹ چرانے والوں کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا۔ پاکستان میں بسنے والی اقوام کے حقوق کو تسلیم کیا جائے۔ خارجہ اور داخلہ پالیسی اسمبلی میں بننے چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں پشتون اولسی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ قیام پاکستان میں پشتونوں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ ہماری صفوں میں میر جعفر اور میر صادق موجود ہیں۔ پاکستان میں کچھ مسائل دشمن کے پیدا کردہ ہیں، کچھ ہماری اپنی غلطیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے۔ یہاں مختلف اقوام آباد ہیں۔ ہم پاکستان میں کسی کے غلام نہیں ہیں۔ 14 اگست کے دن آزادی کے نعرے لگائے جاتے ہیں، لیکن ہم آزاد نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں کو پاکستان میں آزادی نہیں دی گئی۔ پاکستان میں پشتونوں کے سوا کوئی بھی آزادی کی اہمیت نہیں سمجھتا۔ افغانستان ہمارا ملک ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میرے اکابرین آج بھی افغانستان میں دفن ہیں۔ ہم پاکستان کو توڑنا نہیں چاہتے۔ پشتون ایک بار واضع کرنا چاہتے ہیں کہ ہم افغانستان کے خلاف بات کرنے پر ناراض ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بسنے والی تمام اقوام کا حق ملکیت تسلیم کیا جائے۔ افواج پاکستان یہ بات ذہن نشین کریں کہ سیاست میں مداخلت مت کریں۔ جتنا جلدی ہو سکے عمران خان کو رہا کیا جائے۔ پشتونخوا میپ پاکستان کو رضاکارانہ فیڈریشن سمجھتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو چلانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ آئین کی بالادستی تسلیم کی جائے۔ عوام کے ووٹ کے ذریعے منتخب پارلیمنٹ پاکستان کی خارجہ اور داخلہ پالیسیوں کا مرکز ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ، سندھی، پنجابی سمیت دیگر اقوام کی سرزمین پر وہاں کے رہنے والوں کا حق تسلیم کیا جائے۔ پشتونخوا وطن میں جرگوں کا آغاز ہو گیا ہے، ہم اپنے عوام میں جائیں گے۔ قوانین منظور ہوئے ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی نے جھوٹ بولا یا جھوٹی خبر چلائی تو 7 سال جیل ہوگی۔ سوال یہ ہے کہ آپ نے جو جھوٹ بولا اور الیکٹیڈ پارلیمنٹ پر ڈاکہ ڈالا ہے اس کا کیا ہوگا؟ فروری کے انتخابات عمران خان کی پارٹی جیت چکی ہے، آپ نے عمران خان کے مینڈیٹ پر قبضہ کر رکھا ہے۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ پر طرح طرح کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محمود خان اچکزئی نے کہا انہوں نے کہا کہ تسلیم کیا جائے پاکستان میں تسلیم کی
پڑھیں:
اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے کا پاکستان سمیت 60 سے زائد ممالک میں عملے میں 20فیصد کمی کا اعلان
جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 اپریل ۔2025 )اقوام متحدہ کی انسانی امداد کے ادارے نے کہا ہے کہ وہ اپنے عملے میں 20 فیصد کمی کر رہا ہے جس سے پاکستان سمیت 60 سے زائد ممالک میں کام کرنے والے عملے کی ملازمتوں پر اثر پڑ سکتا ہے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اس عملے کی مجموعی تعداد 2600 ہے عملے میں کمی کی وجہ فنڈنگ میں ہونے والی وہ سخت کٹوتیاں ہیں جن کے نتیجے میں ادارے کو تقریباً 60 کروڑ ڈالر کی کمی کا سامنا ہے.(جاری ہے)
اقوام متحدہ کے انسانی امور کے سربراہ ٹام فلیچر نے ایک خط میں کہاگیا ہے کہ انسانی امداد سے وابستہ برادری پہلے ہی وسائل کی کمی، حد سے زیادہ دباﺅ اور بظاہر حملوں کی زد میں تھی اور اب فنڈ میں تازہ کٹوتیوں نے صورت حال کو مزید سنگین بنا دیا ہے ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (اوچا) کی موجودگی اور سرگرمیاں پاکستان، کیمرون، کولمبیا، اریٹریا، عراق، لیبیا، نائیجیریا، غازی انتپ (ترکی) اور زمبابوے میں محدود کر دی جائیں گی. ادارے کے عملے کو لکھے گئے خط میں فلیچر نے یہ نہیں بتایا کہ کس ملک کی جانب سے فنڈنگ میں کٹوتی کی گئی جس کی وجہ سے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (اوچا) کو مالی بحران کا سامنا کرنا پڑا تاہم ان کے اشارے سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ملک انڈیا نہیں بلکہ امریکہ ہے فلیچر نے کہا کہ 2025 کے لیے اوچا کا مجموعی بجٹ تقریباً 430 کروڑ ڈالر ہے ان کا کہنا تھا کہ کئی ممالک نے ایجنسی کے اضافی بجٹ وسائل میں کٹوتیوں کا اعلان کیا یا پہلے ہی یہ کٹوتیاں نافذ کر چکے ہیں اس ضمن میں انہوں نے خاص طور پر امریکہ کا نام لیا. ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کئی دہائیوں سے انسانی امداد دینے والا سب سے بڑا ملک رہا ہے امریکہ اوچا کے اضافی بجٹ وسائل میں بھی سب سے زیادہ حصہ دینے والا ملک ہے جو تقریباً 20 فیصد بنتا ہے یعنی 2025 کے لیے چھ کروڑ 30 لاکھ ڈالر انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ آیا امریکہ نے یہ رقم کم کر دی یا نہیں جب چھ کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی رقم کے بارے میں وضاحت طلب کی گئی تو امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ اوچا سمیت دیگر بین الاقوامی اداروں کے لیے فنڈنگ ابھی جائزے کے مرحلے میں ہے وائٹ ہاﺅس نے اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا. فلیچر نے خط میں کہا کہ اب تک متوقع اخراجات کی مجموعی رقم 25 کروڑ 85 لاکھ ڈالر ہے اور اس کے مقابلے میں ہمارے پاس تقریباً پانچ کروڑ 80 لاکھ ڈالر کا فنڈنگ خسارہ ہے انہوں نے کہا کہ اگرچہ انسانی امداد کی ضرورتیں بڑھ گئی ہیں لیکن اوچا پہلے ہی دیکھ رہا ہے کہ فنڈنگ میں کٹوتیاں زندگی بچانے والی امداد تک رسائی کو متاثر کر رہی ہیں انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے ساتھ کام کرنے والی انسانی امدادی تنظیمیں اس بحران سے شدید متاثر ہوئی ہیں جن میں سب سے زیادہ نقصان مقامی تنظیموں کو ہوا ہے اس کے بعد بین الاقوامی تنظیمیں اور پھر اقوام متحدہ کی اپنی انسانی امدادی ایجنسیاں متاثر ہوئی ہیں. فلیچر نے کہا کہ اوچا کو اپنی سرگرمیوں کو دستیاب وسائل کے مطابق ازسرنو ترتیب دینا ہوگا اور اس کے لیے اسے اپنے انتظامی ڈھانچے کو کم کرنا پڑے گا تاکہ وہ کم مرکزیت والا ادارہ بن سکے اس کا مطلب ہے کہ اقوام متحدہ کے صدر دفتر اور کچھ علاقوں و ممالک میں سینیئر عہدوں کی تعداد میں نمایاں کمی کی جائے گی.