بلوچستان میں 50 جنرل نشستوں پر ضمنی بلدیاتی انتخابات کل ہونگے
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
کوئٹہ: بلوچستان کے 25 اضلاع کے 50 وارڈز کی جنرل نشستوں پر ضمنی بلدیاتی انتخابات میں پولنگ کل ہوگی۔
الیکشن کمیشن کے اعلامیہ کے مطابق پولنگ صبح 8 بجے شروع ہو کر بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہے گی۔50 جنرل نشستوں پر 167 امیدوار مدمقابل ہیں۔ ژوب، لورالائی، قلعہ سیف اللّٰہ، مستونگ اور پنجگور کی 4، 4 جنرل نشستوں پر ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں۔
میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ ترجمان کے مطابق کوہلو، کچھی میں 3، 3 جبکہ پشین، شیرانی، ہرنائی، خضدار، سوراب اور لسبیلہ میں 2، 2 جنرل نشستوں کیلئے پولنگ ہوگی۔چاغی، خاران۔واشک، بارکھان، سبی، نصیرآباد، جعفرآباد، صحبت پور، قلات، حب، کیچ اور گوادر میں بھی ایک، ایک جنرل نشست پر پولنگ ہوگی۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ضمنی بلدیاتی انتخاب کےلیے کل رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 43 ہزار 784 ہے۔پولنگ کیلئے ضروری سامان پریذائیڈنگ افسران کے حوالے کردیا گیا، ضمنی انتخابات کے حوالے سے 25 اضلاع میں 60 پولنگ اسٹیشن اور 138 پولنگ بوتھ قائم کیےگئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنرل نشستوں پر
پڑھیں:
ملٹری ٹرائل کیس کے مستقبل کیلئے گہرے اثرات ہونگے : بغیر ایف آئی آر گرفتاری نہیں ہوسکتی ِ مجسٹریٹ کے آرڈر پر ہی حراست میں رکھنا ممکن : جسٹس جمال
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس جمال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ایف آئی آر کے بغیر نہ گرفتاری ہو سکتی ہے نہ ہی مجسٹریٹ کے آرڈر کے بغیر کسی کو حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ جسٹس جمال نے کہا کہ 20 منٹ تک اپنے دلائل مکمل کر لیں، وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہا کہ میں کوشش کرونگا آج دلائل مکمل کر لوں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اگر وزارت دفاع کے وکیل کے دلائل مکمل ہوئے اٹارنی جنرل (بدھ) کو دلائل دیں گے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، رینجرز اور ایف سی اہلکار نوکری سے نکالے جانے کے خلاف سروس ٹربیونل سے رجوع کرتے ہیں۔ جسٹس جمال نے ریمارکس دیئے کہ کیا پولیس میں آئی جی اپیل سنتا ہے، یا ایس پی کیس چلاتا ہے، بھارت میں بھی آزادانہ فورم دستیاب ہے، ایف آئی آر کے بغیر نہ گرفتاری ہو سکتی ہے نہ ہی مجسٹریٹ کے آرڈر کے بغیر کسی کو حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 9 مئی واقعات کے ملزموں پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات درج ہوئے، فوج نے براہ راست کوئی ایف آئی آر درج نہیں کرائی، انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کے ذریعے سویلین کی حوالگی فوج کو دی گئی، حراست میں دینا درست تھا یا نہیں یہ الگ بحث ہے۔ جسٹس جمال نے کہا کہ اس کیس کے مستقبل کیلئے بہت گہرے اثرات ہونگے۔ ایف بی علی کیس پر آج بھی اتنی دہائیوں بعد بحث ہو رہی ہے۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ خواجہ حارث کے بعد آج ہی اٹارنی جنرل کو بھی سنیں گے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ججز کے سوالات زیادہ نہ ہوتے تو ابھی مکمل کر لیتا، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ کل (بدھ) کی ذمہ داری مجھ پر ڈال دیں کسی کو سوال نہیں کرنے دوں گی، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ میں یقین دلاتا ہوں اب کوئی سوال نہیں کروں گا۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ نے فیصل صدیقی کو ایف بی علی کا نام لینے سے روکا تھا، اب ہر روز ایف بی علی کا نام لیا جاتا ہے۔