بحریہ ٹاؤن کراچی کیخلاف بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد:قومی احتساب بیورو (نیب)نے دھوکہ دہی اور خورد برد شکایات سے متعلق بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کیخلاف بڑے پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کر دیا، متاثرین رابطے کی درخواست۔
قومی احتساب بیورو (نیب)، کراچی کی جانب سے قومی اخبارات میں شائع اشتہار میں اعلان کیا گیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن انتظامیہ کراچی کے خلاف بڑے پیمانے پر عوام الناس سے رقوم ہتھیانے / دھوکہ دہی اور خورد برد کے الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے۔
اشتہار میں متاثرین بحریہ ٹاؤن سے اپیل کی گئی ہے کہ اگر آپ اس دھوکہ دہی سے متاثر ہوئے ہیں تو 30 روز کے اندر اپنی درخواست قومی احتساب بیورو کراچی میں جمع کروائیں۔
اشتہار کے مندرجات کے مطابق متاثرین اپنی درخواست بذریعہ ڈاک قومی احتساب بیورو کراچی، پی آرسی ایس، بلڈنگ، 197/5 ڈاکٹر داؤد پوتہ روڈ، کراچی کنٹونمنٹ، کراچی کے پتے یا نیب کے ای میل ایڈریس پر ارسال کرسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ درخواست نیب کی ویب سائٹ [email protected] (www.
اشتہار میں واضح کیا گیا ہے کہ ویب سائٹ (www.nab.gov.pk) پر دی گئی ہدایات کے مطابق شکایات مندرجہ ذیل دستاویزات کے ساتھ ارسال کی جائیں۔
ا۔ شناختی کارڈ کی کاپی۔
ب حلف نامہ (سیب کی ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کر لیں)۔
ج۔ اصل الائمنٹ لیٹر، ادائیگی کی رسیدیں چیک، معاہدے وغیرہ۔
نیب کراچی کے مطابق 30 دن کے بعد موصول ہونے والی درخواست پر کارروائی نہیں کی جائے گی۔
اشتہار میں متاثرین بحریہ ٹاؤن سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ دیگر متاثرین کو بھی اس سے متعلق آگاہ کریں تا کہ مذکورہ مقدمہ میں آپ کا مؤقف مضبوط ہو سکے۔
نیب کراچی کے اشتہار کے مطابق متاثرین رہنمائی کے لیے نامزد نیب افسر سے حماد کمال سے فون نمبر 021-99207966 : اور 99207869-021 یا واٹس ایپ نمبر+923709332642 : بھی رابطہ کرسکتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قومی احتساب بیورو بحریہ ٹاو ن اشتہار میں کراچی کے کے مطابق
پڑھیں:
چینی سرمایہ کاروں کی پولیس ہراسگی کیخلاف درخواست پرفریقین کو نوٹس جاری
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے چینی سرمایہ کاروں کی پولیس کی جانب سے ہراساں کرنے کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے۔
سندھ ہائیکورٹ میں آئینی بینچ کے روبرو چینی سرمایہ کاروں کی پولیس ہراسگی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزاروں نے عدالت میں دہائی دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کی ہراسگی اور بھتہ خوری سے بچایا جائے ورنہ لاہور یا چین واپس چلے جائیں گے۔
درخواست گزار کے وکیل رحمان محسود ایڈوکیٹ نے موقف دیا کہ چینی سرمایہ کاروں نے وزیر اعظم، آرمی چیف سمیت اعلی حکام کی دعوت پر پاکستان میں سرمایہ کاری کی۔ ایئر پورٹ سے لے کر رہائشگاہ تک رشوت طلب کی جاتی ہے۔ ایئر پورٹ پر بلٹ پروف گاڑیوں کے نام پر گھنٹوں انتظار کرایا جاتا ہے۔ رشوت دینے پر پولیس حکام اپنی گاڑیوں میں رہائشگاہ پہنچاتے ہیں۔
درخواست گزار کے مطابق رہائش گاہوں پر بھی سیکیورٹی کے نام پر محصور کردیا جاتاہے اور باہر تالے ڈال دیئے جاتے ہیں۔ آزادانہ نقل و حرکت کے حق سے محروم کردیا گیا ہے۔ کاروباری میٹنگز نہیں کر سکتے۔ کبھی کبھی خود پولیس اہلکار گاڑیوں پر حملے کرکے شیشے توڑ دیتے ہیں۔ 30 تا 50 ہزار روپے رشوت کے عوض نقل و حرکت کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے مزید کہا کہ 3 چینی خواتین سرمایہ کار ایکسپو سینٹرمیں بدتمیزی کی وجہ سے چین واپس چلی گئیں۔ سکھن تھانے کی حدود میں چینی شہریوں کی 7 فیکٹریاں سیل کردی گئیں۔ فریقین کو ہدایت کی جائے کہ وہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق چینی شہریوں کے حقوق کا تحفظ کریں۔
عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 ہفتوں میں جواب طلب کرلیا۔ درخواست میں وفاقی وزارت داخلہ، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی،ہوم سیکریٹری سی پیک سیکیورٹی کے اسپیشل یونٹ کے سربراہ، چینی سفارت خانے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔