حملے کے 8دن بعد طلاق ۔۔۔ادکار سیف علی خان بارے بڑی خبرآگئی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
نئی دہلی (شوبز ڈیسک) سیف علی خان پر حملے کے بعد مختلف افواہیں گردش کر رہی ہیں۔ کچھ لوگوں نے اس حملے کو جائیداد کے تنازع سے جوڑ دیا، جبکہ دوسروں نے اسے ‘ہندو-مسلم’ زاویے سے دیکھنا شروع کر دیا۔ بعض کا خیال تھا کہ حملے کی وجہ سیف اور کرینہ کے درمیان کسی تیسرے شخص کا آنا تھا۔ تاہم، ممبئی پولیس کی تحویل میں موجود شریف الاسلام کے فنگر پرنٹس حملہ آور کے فنگر پرنٹس سے ملتے ہیں۔
اسی دوران، سیف علی خان کا ایک پرانا انٹرویو وائرل ہو رہا ہے جس میں انہوں نے اپنی ذاتی زندگی اور طلاق کے تجربات پر بات کی تھی۔ سیف علی خان کی ذاتی زندگی ہنگامہ خیز رہی ہے۔ ان کی پہلی بیوی امریتا سنگھ سے ان کے دو بچے، ابراہیم علی خان اور سارہ علی خان ہیں۔ دونوں نے 1991 میں شادی کی تھی لیکن تقریباً 13 سال بعد الگ ہو گئے۔ سیف اور امریتا کی طلاق آسان نہیں تھی اور اس کا برا اثر سیف پر پڑا۔ کہا جاتا ہے کہ امریتا نے سیف کو اپنے بچوں سے ملنے کی اجازت نہیں دی تھی اور انہیں امریتا کو 5 کروڑ روپے اور اپنے بیٹے ابراہیم کو 18 سال تک ہر ماہ 1 لاکھ روپے دینے تھے۔
انوپما چوپڑا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سیف نے کہا تھا کہ کوئی بھی شخص بار بار طلاق کا خطرہ نہیں لے سکتا اور اس کے ساتھ معاشی مشکلات بھی جڑی ہوتی ہیں۔ سیف علی خان نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنی پہلی بیوی اور بچوں کو خوش دیکھنے کی کوشش کی اور ان کے لیے سب کچھ قربان کر دیا۔ سیف نے مزید کہا کہ اگر کسی کو طلاق لینے سے خوشی ملتی ہے تو وہ اس میں ہار محسوس نہیں کرتے۔
سیف علی خان نے 2012 میں اداکارہ کرینہ کپور سے شادی کی، جن سے ان کے دو بیٹے، تیمور علی خان اور جہانگیر علی خان ہیں۔ حال ہی میں سیف علی خان پر 16 جنوری کی رات حملہ کیا گیا تھا، جس کے بعد ممبئی پولیس نے شریف الاسلام کو گرفتار کیا۔ پولیس نے ایک سفید بیگ سے کئی اوزار اور ایک ٹوٹا ہوا چاقو قبضے میں لیا ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، پولیس نے کہا ہے کہ حملہ آور کے فنگر پرنٹس ایک ڈکٹ پائپ اور جیہ کے کمرے کے دروازے پر ملے ہیں۔
مزیدپڑھیں:سیف علی خان ایک اور مشکل میں پھنس گئے، 15 ہزار کروڑ کی جائیداد ضبط ہونے کا خطرہ
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سیف علی خان
پڑھیں:
عام انتخابات، ملک بھر میں خواتین کی مقبول جماعت بارے فافن کی رپورٹ جاری
اسلام آباد: عام انتخابات میں ملک بھر میں تحریک انصاف خواتین میں مقبول جماعت میں پہلے نمبر پر، ن لیگ دوسرے اور پیپلزپارٹی تیسرے نمبر پررہی۔
فافن نے مردوں کے مقابلے میں خواتین ووٹرز کے رجحان سے متعلق رپورٹ جاری کردی، عام انتخابات میں 18فیصدخواتین نے مردوں سے مختلف ووٹ ڈالے، 82فیصد حلقوں میں مرد اور خواتین ووٹرز کا انتخاب جیتنے والا امیدوار تھا۔
رپورٹ کے مطابق شہری حلقوں میں خواتین نے مردوں کے مقابلے میں مردوں سے مختلف ووٹ دیا، اسلام آباد کے حلقوں 37خواتین نے مرد ووٹرز کے مقابلے میں مختلف امیدوار کو ووٹ دیا جبکہ بلوچستان کی خواتین نے37،سندھ19اور پنجاب میں 18 فیصد مردوں سے مختلف ووٹ دیا۔
فافن رپورٹ میں بتایا گیا کہ پنجاب میں ن لیگ خواتین ووٹرز میں زیادہ مقبول رہی، سندھ میں پی پی نے خواتین ووٹرز کو زیادہ راغب کیا، این اے 37میں خواتین نے جیتنے والے امیدوار کے مخالف کو زیادہ ووٹ کیا، این اے266میں خواتین ووٹرز نے جیتنے والے امیدوار کو زیادہ ووٹ دئیے، خواتین پولنگ سٹیشنز پر زیادہ ووٹ جیتنے والے امیدواروں نے حاصل کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسی طرح ملک بھرمیں ووٹوں کے تناسب میں پی ٹی آئی خواتین میں سے مقبول جماعت رہی، ن لیگ دوسرے جبکہ پی پی تیسرے نمبر پر ہے۔