پنڈی کی عدالت نے توہین مذہب کے 4 ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنادی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
پنڈی کی عدالت نے توہین مذہب کے 4 ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنادی WhatsAppFacebookTwitter 0 25 January, 2025 سب نیوز
راولپنڈی (آئی پی ایس )راولپنڈی کی مقامی عدالت نے توہین مذہب کے چار ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی۔ایڈیشل سیشن جج راولپنڈی نے ٹرائل مکمل ہونے پر چاروں ملزمان کو سزائے موت اور مجموعی طور پر 80 سال قید کی سزا سنائی۔ عدالت نے مجرمان کو 52 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔ مجرموں کے خلاف پیکا ایکٹ کی سیکشن 12 اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295 اے، بی،سی 298 اے، 109 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مجرمان نے سوشل میڈیا پر توہین مذہب کا مواد شیئر کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: توہین مذہب ملزمان کو سزائے موت عدالت نے ہونے پر
پڑھیں:
ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیوز وائرل کرنے پر ڈی پی او قصور عدالت طلب
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اپریل2025ء)لاہور ہائیکورٹ نے قصور میں ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیوز وائرل کرنے پر ڈی پی او قصور کو 14اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے زیر حراست ملزمان کے انٹرویوز کرنے، ویڈیو بنانے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت وکیل میاں علی حیدر نے بتایا کہ قصور میں حالیہ پیش آنے والے واقعہ سے متعلق مواد درخواست کے ساتھ لگایا ہے مگر رجسٹرار آفس نے اس مواد کو ساتھ نہیں لگانے دیا جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ مواد ساتھ لگا دیں، درخواست کی اعتراض سمیت سماعت کریں گے۔سرکاری وکیل نے دلائل دیئے کہ قصور میں ڈانس پارٹی کے بعد پولیس کی جانب سے بنائی گئی ویڈیوز دیکھی ہیں، اس کیس میں رپورٹ منگوا لیتے ہیں، یہ بہت تکلیف دہ بات ہے، زیر حراست ملزمان کو پوری دنیا کے سامنے ایکسپوز کر دیا۔(جاری ہے)
جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیئے کہ ان کا پورا مستقبل تباہ ہو گیا ہے، اس کیس میں پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ کو بھی نوٹس جاری کیا جانا چاہیے، کوئی بھی سرکاری اہلکار زیر حراست ملزم کی ویڈیو بنا پر سوشل میڈیا پر اپلوڈ نہیں کر سکتا۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالتی حکم کے باوجود زیر حراست ملزمان کی ویڈیوز بنانے پر عدالت ڈی پی او قصور، متعلقہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔بعدازاں عدالت نے ڈی پی او قصور کو 14اپریل کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔