جدید ٹیکنالوجی کے دور میں فیک نیوز کے چیلنج کا سامنا ہے، بلاول بھٹو زرداری
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
مہران یونیورسٹی جامشورو کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی پی نے کہا کہ ہم تیز ترین ڈیجیٹل دور میں موجود ہیں، ڈیجیٹل دور میں مس انفارمیشن کا پھیلا بھی تیزی سے ہوتا ہے، دنیا میں ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کررہی ہے، ہمیں ترقی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا، سائبر کرائمز کے حوالے سے کردار ادا کرنا ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وادی سندھ کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے، ہمارے آباؤ اجداد یہاں ہزاروں سال سے آباد ہیں، سندھ خوبصورت ثقافت کی حامل دھرتی ہے، ڈیجیٹل دور میں سائبر کرائمز بڑا مسئلہ ہیں، ہمیں موسمیاتی تبدیلی کا چیلنج درپیش ہے۔ مہران انجینئرنگ یونیورسٹی جامشورو کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کامیاب طلبہ کو مبارکباد دیتا ہوں، کامیاب ہونے والے طلبہ کیلئے آج خوشی کا دن ہے، مجھے آپ سب پر فخر ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم تیز ترین ڈیجیٹل دور میں موجود ہیں، ڈیجیٹل دور میں مس انفارمیشن کا پھیلا بھی تیزی سے ہوتا ہے، دنیا میں ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کررہی ہے، ہمیں ترقی کیلئے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا، سائبر کرائمز کے حوالے سے کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کو صرف انسانیت کی خدمت کیلئے استعمال کیا جانا چاہیئے، انفرا اسٹرکچر کی ترقی میں انجینئرز کا اہم کردار ہے۔ چیئرمین پی پی نے کہا کہ مہران یونیورسٹی کا شمار ملک کے بہترین اداروں میں ہوتا ہے، سندھ اسمبلی میں ارکان کی اکثریت اسی یونیورسٹی سے ہے، ہمارے نوجوان بڑی کامیابی حاصل کر چکے ہیں، سندھ حکومت سے کہتا ہوں نوجوانوں کے راستوں سے رکاوٹیں ہٹائیں، ان کی مدد کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جدید ٹیکنالوجی ڈیجیٹل دور میں بلاول بھٹو نے کہا کہ تیزی سے
پڑھیں:
آصف زرداری، بلاول بھٹو پختونوں کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھیں، ایمل ولی
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سربراہ ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ ملک میں حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی کمپرومائزڈ ہیں۔ آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے دوستانہ گزارش ہے کہ پختونوں کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھیں۔
کراچی میں جلسے سے ایمل ولی خان اور میاں افتخار حسین نے خطاب کیا۔ اس دوران اے این پی سربراہ نے کہا کہ آج پاکستان میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں حکومت اور اپوزیشن دونوں ہی کمپرومائزڈ ہیں، آج تک ہر انتخابات میں دھاندلی ہوئی، خیبر پختونخوا میں 90 فیصد مینڈیٹ دے کر قومی اسمبلی میں کمپرومائزڈ اپوزیشن بنائی گئی۔
اے این پی سربراہ نے مزید کہا کہ کیا آج آپ کے پاس ووٹ کا اختیار ہے، پاکستان کے انتخابات ہمارے سامنے ہیں، 2013ء میں جہاں سب انتخاب لڑ رہے تھے ہم لاشیں اٹھا رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس بار عوام کے مینڈیٹ کو بیچ کر لوگوں کو لاکر اسمبلی میں بیٹھا دیا گیا، خیبر پختونخوا کا 90 فیصد مینڈیٹ غیر ذمہ دارانہ لوگوں کو دیا گیا، ہم بات کرتے ہیں تو ہمیں ایجنٹوں کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
ایمل ولی خان نے یہ بھی کہا کہ ہم اس مشکل میں تاریخی طور پر ظالم اور جابر کے خلاف قوم کے ساتھ کھڑے ہیں، باچا خان اور خدائی خدمت گاروں نے انگریز سامراج کے سامنے آواز اٹھائی۔
انہوں نے کہا کہ باچا خان نے عدم تشدد کا فلسفہ دیا، جس پر ہم آج بھی کاربند ہیں۔ ولی خان کی تاریخ آزاد ہے، اس پر لوگ پی ایچ ڈی کرتے ہیں، آج ہم باچا خان اور ولی خان جیسی قیادت کی یاد میں جمع ہوئے ہیں۔
اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے سر کی قربانیاں دے کر امن کا نعرہ دیا ہے، ہمارے ہر شہید نے سینے پر گولی کھائی ہے، ہم سے کوئی توقع نہ رکھے ہم جمہوریت کے خلاف کھڑے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم وسائل اور بچوں کے حقوق پر کوئی سودے بازی نہیں کریں گے، کراچی سب کا شہر ہے، اگر ایک قوم کہے کہ اس پر میرا حق ہے اور کسی کا نہیں تو غلط ہے۔ یہ شہر سندھی، بلوچی سب کا ہے، اس شہر سے کوئی قوم ختم نہیں ہوسکتی ہے۔
ایمل ولی خان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے دوستانہ گزارش ہے کہ پختونوں کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ پختونوں کے ساتھ سلوک ٹھیک نہیں رکھیں گے تو کراچی نہیں چل پائے گا۔ ریاست پختونوں کے ساتھ ناروا سلوک نہ رکھے، پورا پاکستان بند کرسکتے ہیں، چابی میرے ورکر کے ہاتھ میں ہے۔ اس قوم کو ایٹم بم کی ضرورت نہیں ہے قلم کی ضرورت ہے۔
میاں افتخار حسین نے کہا خیبر پختونخوا اور بلوچستان آج مشکل سے گزر رہا ہے،باچا خان کے فلسفے پر عمل کرتے تو آج مشکل نہ ہوتی۔