وی پی این، اے آئی استعمال کرنے والے سائبر حملوں کی زد میں
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) استعمال کرنے والے صارفین سائبر حملوں کی زد میں آگئے۔
نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سیکیورٹی بورڈ نے ایڈوائزری جاری کی ہے، جس میں ہیکرز کی طرف سے ذاتی معلومات چرانے کےلیے سائبر حملوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
حساس ڈیٹا اور سائبر حملوں سے بچانے کے نیٹ ورکس متاثر ہونے کے خطرات پیدا ہوگئےایڈوائزری کے مطابق نقص کا فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے جس کے باعث ڈیوائسز کام کرنا بند کر سکتی ہیں،
ایڈوائزری میں کہا گیا کہ سائبر حملوں کے ذریعے مشکوک کوڈ فیک تکنیک کا استعمال کرکے بھیجاجاتا ہے، سوشل میڈیا اور بینکنگ ویب سائٹس کے ذریعے ذاتی معلومات چرائی جاسکتی ہیں۔
ایڈوائزری میں سفارش کی گئی ہے کہ 16 ایپلی کیشنز کو وقتی طور پر استعمال نہ کیا جائے، ان کے متبادل آپشنز، محفوظ ایپلی کیشنز اور ویب سائٹس استعمال کی جائیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سائبر حملوں
پڑھیں:
دہشت گرد تنظیموں بی ایل اے اور بی ایل ایف کے وحشیانہ حملوں کی حقیقت عیاں
دہشت گرد تنظیمیں بی ایل اے اور بی ایل ایف پاکستان بالخصوص بلوچستان کی ترقی کی دشمن ہیں ۔ 9 نومبر 2024ء کو کوئٹہ حملے میں شہید ہونے والے 2معصوم شہریوں کے بھائیوں کی آہ و پکار اور دل دہلا دینے والے حقائق منظر عام پر آگئے۔
29 ستمبر 2023ء کو مستونگ دھماکے میں 50 سے زائد افراد شہید ہوئے جوکہ ایک مسجد کے قریب ہوا۔ مستونگ حملے میں شہید ہونے والی ایک کم سن بچی کا والد اپنی معصوم بچی کی تصویر لیے غم سے نڈھال ہے۔ بی ایل اے کے دل دہلا دینے والے حملوں کی ذمے داری خود بی ایل اے نے قبول کی۔
گزشتہ برس بھی بی ایل اے اور بی ایل ایف کے دہشت گردوں نے 33 معصوم بلوچوں کو شہید کیا ۔ بلوچ عوام، طلبہ اور روتی ہوئی ماؤں نے ان دہشت گردوں کی درندگی کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور گھناؤنی حقیقت سے پردہ اٹھایا ۔
4 جنوری 2025ء کو تربت بس حملے میں شہید ہونے والے نوجوان کی والدہ نے چیخ چیخ کر سوال کیا کہ ’’ بی ایل اے کے دہشت گردوں نے اس کے بیٹے کو بے دردی سے کیوں مارا؟‘‘۔ اس حملے کی ذمے داری بھی بی ایل اے نے قبول کی ۔
کئی حملوں میں ملوث بی ایل اے کے بشیر نامی گرفتار دہشت گرد نے بی ایل اے کی حقیقت کو کھول کر سب کے سامنے رکھ دیا ۔
اس کے علاوہ پنجاب یونیورسٹی لاہور کے طلعت عزیز نامی بلوچ طالب علم کو بھی بی ایل اے دہشت گرد جھانسا دے کر پہاڑوں میں لے گئے ۔ 11جنوری 2025ء کو بی ایل اے نے تمپ میں 2 بے گناہ معصوم شہریوں کو اپنی درندگی کا نشانہ بنایا۔ 15سالہ معراج وہاب بی ایل اے کے وحشیانہ اقدام کا شکار ہوا جسے دہشت گردوں نے بے دردی سے قتل کر دیا۔ جمیل اور اس کے بھتیجے معراج وہاب کو مبینہ ’’ریاستی ڈیتھ اسکواڈ‘‘ سے وابستگی کے جھوٹے الزام میں بے رحمی سے نشانہ بنایا گیا۔
معراج کی والدہ نے بی ایل اے کے ’’ریاستی ڈیتھ اسکواڈ‘‘ جیسے بے بنیاد الزامات کی تردید کی۔ ان دہشت گردوں کی حقیقت بلوچ عوام کے سامنے عیاں ہو چکی ہے اور بلوچ عوام اب خاموش نہیں رہیں گے۔ سکیورٹی فورسز اب پوری قوت سے ان کا مقابلہ کریں گی اور انہیں انجام تک پہنچائیں گی۔