اپنے ایک بیان میں صوبائی وزیر نے کہا کہ جمہوریت کے استحکام اور پارلیمنٹ کی مضبوطی کے لیے جدوجہد پیپلز پارٹی کی تاریخ رہی ہے، ملک کے ہر ادارے کی ذمے داری ہے کہ پارلیمنٹ کے منظور شدہ آئین کی پاسداری کرے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ کے سینئر وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ بلاول بھٹو واضح کرچکے پاکستان پیپلز پارٹی آئین کا تحفظ کرے گی۔ اپنے ایک بیان میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ آئین بنانا اور قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کی ذمے داری ہے، آئینِ پاکستان کے مطابق پارلیمنٹ سب سے سپریم ادارہ ہے۔ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان میں آئین کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار صدر زرداری نے صدارتی اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل کیے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے استحکام اور پارلیمنٹ کی مضبوطی کے لیے جدوجہد پیپلز پارٹی کی تاریخ رہی ہے۔ شرجیل میمن نے یہ بھی کہا کہ ملک کے ہر ادارے کی ذمے داری ہے کہ پارلیمنٹ کے منظور شدہ آئین کی پاسداری کرے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی نے کہا کہ

پڑھیں:

26 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کے سوا کسی ادارے نے ختم کی تو اسے کوئی نہیں مانے گا: بلاول بھٹو

بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے رول بیک کا اختیار صرف پارلیمان کو ہے. کوئی اور ادارہ ترمیم کو ختم کرے گا تو کوئی نہیں مانے گا۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کابینہ کا حصہ نہیں بن رہی۔صحافی نے ان سے سوال پوچھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف پانچ سال وزیر اعظم رہ پائیں گے؟ جس پر بلاول بھٹو زرداری انشا اللہ کہہ کر اگلے سوال پر چلے گئے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہر ملک کی اپنی خارجہ پالیسی ہوتی ہے.جیو پولیٹکس کے لحاظ سے امریکا اور چین کے حالات آپ کے سامنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی اپنی جگہ قائم و دائم ہے. پاکستان کے نیوکلیئر اثاثے اور میزائل ٹیکنالوجی ذوالفقار علی بھٹو کا تحفہ اور بے نظیر بھٹو کی امانت ہے. پیپلز پارٹی کبھی بھی ان اثاثوں اور نیو کلیئر پروگرام پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں کوئی جج عہدے پر آتا ہے، تو دوسرے ججز کو آسانیاں پیدا کرنا چاہئیں، مشکلات نہیں۔انہوں نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا معاملہ نہیں، اب یہ روایت بن چکی ہے، 26ویں ویں ترمیم کے رول بیک کا اختیار صرف پارلیمان کو ہے، کوئی اور ادارہ آئین کو رول بیک کرے نہ ہم مانیں گے نہ کوئی اور۔

واضح رہے کہ 20 جنوری کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کر لیں تھیں، جس کی سماعت 8 رکنی آئینی بینچ 27 جنوری بروز پیر کو کرے گا۔نوٹیفکیشن کے مطابق آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کی زیر صدار 8 رکنی بینچ کیس کی سماعت کرے گا، جس میں جسٹس جمال خان مندو خیل ،جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹسں مسرت ہلالی، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال بینچ کا حصہ ہوں گے۔

واضح رہے کہ 16 جنوری کو سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم اور ریگولر بینچ کے اختیار سماعت سے متعلق کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا تھا۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا انتخاب کیا گیا ہے، اس سے قبل الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ کا سب سے سینیئر جج ہی ملک کا چیف جسٹس ہوتا تھا۔26ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے قبل جسٹس منصور علی شاہ کو سنیارٹی اصول کے تحت اگلا چیف جسٹس پاکستان بننا تھے تاہم 22 اکتوبر کو چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی اکثریت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو اگلا چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا تھا۔آئینی ترمیم میں سب سے زیادہ ترامیم آرٹیکل 175-اے میں کی گئی ہیں، جو سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججوں کی تقرری کے عمل سے متعلق ہے۔

واضح رہے کہ 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ میں اس سے قبل بھی درخواست دائر کی گئی ہیں .جس میں اس ترمیم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • بلاول بھٹو واضح کرچکے پاکستان پیپلز پارٹی آئین کا تحفظ کرے گی، شرجیل میمن
  • آئین کی پاسداری کرنا ملک کے ہر ادارے کی ذمہ داری ہے، شرجیل میمن
  • بلاول بھٹو ایک عظیم سیاسی سوچ اور دانش کے حامل رہنما ہیں، ثوبیہ مقدم
  • 26 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ کے سوا کسی ادارے نے ختم کی تو اسے کوئی نہیں مانے گا: بلاول بھٹو
  •  26 ویں ترمیم صرف پارلیمنٹ ہی ختم کر سکتی ہے، کوئی ادارہ ختم کرے گا تو کوئی نہیں مانے گا: بلاول بھٹو
  • 26ویں ترمیم ختم کرنے کا اختیار صرف پارلیمان کو، وزیراعظم 5 سال پورے کریں گے، بلاول بھٹو
  • بلاول بھٹو زرداری کی پیپلز پارٹی کی کابینہ میں شمولیت کی تردید
  • مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما پیپلز پارٹی میں شامل ہوگئے
  • پیپلزپارٹی سمجھتی ہے ہر سیاسی پارٹی کو مذاکرات کرنے چاہئیں: شرجیل میمن