میرواعظ عمر فاروق نے مجوزہ وقف ایکٹ میں ترامیم پر تشویش کا اظہار کیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ترامیم مسلم کمیونٹی کے مفادات کے خلاف ہیں اور تمام تسلیم شدہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ مجلس علماء کے سربراہ اور حریت کانفرنس کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کی سربراہی میں علماء کے ایک وفد نے جمعہ کے روز پارلیمنٹ ہاوس میں جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی (جے پی سی) کے چیئرمین شری جگدمبیکاپال کے ساتھ ملاقات کی۔ملاقات کے دوران وفد نے مجوزہ وقف ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا۔ اطلاعات کے مطابق متحدہ مجلس علماء جو کہ جموں و کشمیر کی تمام بڑی اسلامی/مسلم تنظیموں، علماء اور تعلیمی اداروں کی نمائندہ جماعت ہے نے مجوزہ وقف ایکٹ میں ترامیم کے حوالے سے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ترامیم مسلم کمیونٹی کے مفادات کے خلاف ہیں اور تمام تسلیم شدہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔ وقف کی جائیدادیں مسلمانوں کی ذاتی ملکیت ہوتی ہیں جو اللہ کے نام پر اپنے معاشرے کی بہتری اور محروم طبقے کی مدد کے لئے وقف کی جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے مذہبی/سماجی اداروں کو ریاست کی کم سے کم مداخلت کی ضرورت ہوتی ہے۔ تاہم حکومت کی طرف سے مجوزہ ترامیم اس ادارے کی خودمختاری اور فعالیت کے لئے بڑا خطرہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا پہلا اعتراض حکومت کی طرف سے کلکٹر کے ذریعے وقف پر قبضے کی تجویز پر ہے۔ کلکٹر کو وقف جائیدادوں کو "سرکاری جائیدادوں" میں تبدیل کرنے کا مکمل اختیار دیا گیا ہے۔ وہ صرف احکامات جاری کرکے اور ریونیو ریکارڈ میں اندراجات کو تبدیل کرکے ایسا کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ کلکٹر کو متنازعہ اور غیر متنازعہ وقف جائیدادوں کے حوالے سے جو من مانے اختیارات دیے گئے ہیں، وہ ان پر بے حد کنٹرول فراہم کرتے ہیں۔ یہ اقدام وقف ایکٹ کے اصل مقصد کو کمزور کرتا ہے، جو کہ مسلمانوں کے افراد کی جانب سے مذہبی اور خیراتی مقاصد کے لیے وقف جائیدادوں کا تحفظ اور نگہداشت کرنا ہے۔ دوسرا بڑا مسئلہ یہ ہے کہ مرکزی وقف کونسل میں غیر مسلم اراکین کی تعداد کو 13 اور ریاستی وقف بورڈز میں 7 تک بڑھایا جا رہا ہے، جبکہ پہلے تمام اراکین (سوائے ایک کے) مسلمان ہوتے تھے اور وہ منتخب کئے جاتے تھے۔ یہاں تک کہ وقف بورڈ کے سی ای او کے مسلمان ہونے کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔ یہ مجوزہ تبدیلیاں مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں کیونکہ یہ ریاست کی نامزد کردہ غیر مسلم اراکین کی براہ راست مداخلت کے ذریعے وقف بورڈ کی آزادانہ کارکردگی کو بری طرح متاثر کریں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے وقف ایکٹ کہا کہ
پڑھیں:
پیکا ایکٹ ترامیم ڈیجیٹل نیشن برباد بل ہے: بیرسٹر سیف
مشیرِ اطلاعات خیبر پختون نخوا بیرسٹر محمدعلی سیف--- فائل فوٹومشیرِ اطلاعات خیبر پختون نخوا بیرسٹر محمدعلی سیف نے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم آزادیٔ صحافت پر شب خون مارنے کے مترادف ہیں۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ یہ درحقیقت ڈیجیٹل نیشن برباد پاکستان بل ہے اور وفاقی حکومت نے کالے قوانین کے ذریعے ذرائع ابلاغ کی آزادی سلب کرلی ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ منظوری کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، ہم اس کالے قانون کے خلاف صحافی برادری کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، پیکا ایکٹ میں ترامیم آزادیٔ صحافت پر شب خون مارنے کے مترادف ہے، ایسی سخت پابندیاں بدترین آمریت میں بھی نہیں دیکھی گئیں۔
حکومت مذاکرات سے بھاگ کر اپوزیشن کو سڑکوں پر آنے پر مجبور کرے گی: بیرسٹر سیفمشیر اطلاعات خیبر پختون خوا بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ حکومت مذاکرات سے بھاگ کر اپوزیشن کو سڑکوں پر آنے پر مجبور کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی اِن ترامیم کا مقصد اپنے سیاہ کارناموں کو میڈیا سے چھپانا ہے۔
مشیرِ اطلاعات کے پی نے مزید کہا کہ حکومت نے 26 ویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی آزادی پر وار کیا تھا، اب پیکا ایکٹ میں ترامیم کے ذریعے آزادیٔ صحافت کو بھی سلب کر لیا گیا ہے۔
بیرسٹر سیف نے یہ بھی کہا کہ حکومت سےکوئی بھی ایسا ادارہ نہیں بچا جسے تباہ نہ کیا گیا ہو، اپنے اقتدار کے دوام کے لیے حکومت نے آزادیٔ صحافت کو بھی نگل لیا ہے۔