اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کشن گنگا اور ریتلے ڈیموں پر پاکستان نے سنگین اعتراضات اور تحفظات کے باوجود غیرجانبدار ماہر سے تعاون کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان سندھ طاس معاہدے میں تنازعات کے حل کے لئے تعاون کرے گا۔

کشن گنگا اور ریتلے ڈیموں پر پاکستانی اعتراضات پر ورلڈ بینک نے غیرجانبدار ماہر کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان غیرجانبدار ماہر کے بجائے ثالِثی عدالت سے حل چاہتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ غیرجانبدار ماہر نے اپنا دائرہ اختیار ہونے کے حق میں فیصلہ دیا ہے، بھارت اس فیصلے کو اپنی جیت سمجھ رہا ہے۔

تاہم، پاکستان کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں تنازعات کے حل کے لیے تعاون کریں گے، غیرجانبدار ماہر کو ڈیمز پر اعتراضات والا میموریل فراہم کیا جائے گا۔
مزیدپڑھیں:کھانسی سے تنگ ہیں؟ فوری راحت کیلئے آزمائیں ان 5 جڑی بوٹیوں سے بنی چائے

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: غیرجانبدار ماہر

پڑھیں:

’ایران آٹھ پاکستانیوں کے قتل کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے‘

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2025ء) پاکستان نے ایرانی حکام سے آٹھ پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے ''مکمل تعاون‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ہلاکتیں ہفتے کے روز صوبہ سیستان-بلوچستان کے ایک علاقے مہرستان میں اس وقت ہوئیں، جب نامعلوم افراد نے ایک ورکشاپ میں گھس کر پاکستانی مزدوروں پر حملہ کیا۔

حملہ آوروں نے ان مزدوروں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تمام آٹھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ اس کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔ یہ علاقہ پاکستان-ایران سرحد سے تقریباً 230 کلومیٹر دور ہے۔

ایران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ یہ آٹھوں مزدور تھے اور اسلام آباد اور تہران لاشوں کی وطن واپسی میں سہولت فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

فوری طور پر کسی نے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ ایران، پاکستان اور افغانستان کے بلوچ علاقوں کو دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے آزادی کے خواہاں بلوچ قوم پرستوں کی بغاوت کا سامنا ہے۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں، بلوچ لبریشن آرمی، جسے 2019 میں امریکہ نے ایک دہشت گرد گروپ قرار دیا تھا، اکثر سکیورٹی فورسز اور شہریوں کو نشانہ بناتی ہے۔

ایران کی وزارت خارجہ نے پیر کو ان ہلاکتوں کی مذمت کی اور پاکستانی عوام اور حکومت سے تعزیت کا اظہار کیا۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا، ''ایران اس ظلم میں ملوث مجرموں اور ماسٹر مائنڈ کی شناخت کرنے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔‘‘ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس قتل کی واردات کو ’دہشت گردی کی کارروائی‘ اور ’ایک مجرمانہ فعل‘ قرار دیا، جو ان کے بقول بنیادی طور پر اسلامی اصولوں اور قانونی اور انسانی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔

افغانستان، ایران اور پاکستان میں بلوچ عوام کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ایڈوکیسی گروپ حال وش نے یہ اطلاع دی تھی کہ مسلح افراد نے ایران میں گاڑیوں کی مرمت کا خاندانی کاروبار چلانے والے آٹھ پاکستانی شہریوں پر فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کر دیا۔ تاہم اس کی آزادنہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

شکور رحیم اے پی کے ساتھ

ادارت: افسر بیگ اعوان

متعلقہ مضامین

  • ایران جوہری ہتھیار کا خواب ترک کرے ورنہ سنگین نتائج کے لیے تیار رہے، ٹرمپ
  • آرمی چیف سے امریکی کانگریس کے وفد کی ملاقات، علاقائی سلامتی و دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال
  • پی پی کا عدم تعاون کا فیصلہ،قومی اسمبلی میں حکومت کی اہم قانون سازی متاثر ہونے کا خدشہ
  • ’ایران آٹھ پاکستانیوں کے قتل کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے‘
  • مائنر اینڈ منرل ایکٹ پر اعتراضات اٹھنے کے بعد علی امین گنڈا پور کا عمران خان سے مشاورت کا فیصلہ
  • آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے امریکی وفد کی ملاقات، آئی ٹی کے شعبے میں تعاون کے ایم او یوز پر دستخط
  • مائنر اینڈ منرل ایکٹ پر اعتراضات اٹھنے کے بعد وزیراعلیٰ گنڈا پور کا عمران خان سے مشاورت کا فیصلہ
  • ریاض اور امریکہ کے درمیان نیوکلیئر ٹیکنالوجی کے معاہدے پر بات چیت جاری
  • فلسطین اور اسرائیل کے معاملے میں ڈپلومیسی ناکام ہوگئی ہے؛ماہر بین الاقوامی امور محمد مہدی
  • پاکستان میں عورتوں سے بدسلوکی میں اضافہ ہو رہا ہے، رپورٹ