کشن گنگا اور ریتلے ڈیموں پر پاکستان کا سنگین اعتراضات کے باوجود غیرجانبدار ماہر سے تعاون کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کشن گنگا اور ریتلے ڈیموں پر پاکستان نے سنگین اعتراضات اور تحفظات کے باوجود غیرجانبدار ماہر سے تعاون کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان سندھ طاس معاہدے میں تنازعات کے حل کے لئے تعاون کرے گا۔
کشن گنگا اور ریتلے ڈیموں پر پاکستانی اعتراضات پر ورلڈ بینک نے غیرجانبدار ماہر کی خدمات لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان غیرجانبدار ماہر کے بجائے ثالِثی عدالت سے حل چاہتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ غیرجانبدار ماہر نے اپنا دائرہ اختیار ہونے کے حق میں فیصلہ دیا ہے، بھارت اس فیصلے کو اپنی جیت سمجھ رہا ہے۔
تاہم، پاکستان کا کہنا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں تنازعات کے حل کے لیے تعاون کریں گے، غیرجانبدار ماہر کو ڈیمز پر اعتراضات والا میموریل فراہم کیا جائے گا۔
مزیدپڑھیں:کھانسی سے تنگ ہیں؟ فوری راحت کیلئے آزمائیں ان 5 جڑی بوٹیوں سے بنی چائے
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: غیرجانبدار ماہر
پڑھیں:
’ایران آٹھ پاکستانیوں کے قتل کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 14 اپریل 2025ء) پاکستان نے ایرانی حکام سے آٹھ پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے ''مکمل تعاون‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ہلاکتیں ہفتے کے روز صوبہ سیستان-بلوچستان کے ایک علاقے مہرستان میں اس وقت ہوئیں، جب نامعلوم افراد نے ایک ورکشاپ میں گھس کر پاکستانی مزدوروں پر حملہ کیا۔
حملہ آوروں نے ان مزدوروں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تمام آٹھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ اس کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔ یہ علاقہ پاکستان-ایران سرحد سے تقریباً 230 کلومیٹر دور ہے۔
ایران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ یہ آٹھوں مزدور تھے اور اسلام آباد اور تہران لاشوں کی وطن واپسی میں سہولت فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔
(جاری ہے)
فوری طور پر کسی نے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ ایران، پاکستان اور افغانستان کے بلوچ علاقوں کو دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے آزادی کے خواہاں بلوچ قوم پرستوں کی بغاوت کا سامنا ہے۔پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں، بلوچ لبریشن آرمی، جسے 2019 میں امریکہ نے ایک دہشت گرد گروپ قرار دیا تھا، اکثر سکیورٹی فورسز اور شہریوں کو نشانہ بناتی ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ نے پیر کو ان ہلاکتوں کی مذمت کی اور پاکستانی عوام اور حکومت سے تعزیت کا اظہار کیا۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا، ''ایران اس ظلم میں ملوث مجرموں اور ماسٹر مائنڈ کی شناخت کرنے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔‘‘ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس قتل کی واردات کو ’دہشت گردی کی کارروائی‘ اور ’ایک مجرمانہ فعل‘ قرار دیا، جو ان کے بقول بنیادی طور پر اسلامی اصولوں اور قانونی اور انسانی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔افغانستان، ایران اور پاکستان میں بلوچ عوام کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک ایڈوکیسی گروپ حال وش نے یہ اطلاع دی تھی کہ مسلح افراد نے ایران میں گاڑیوں کی مرمت کا خاندانی کاروبار چلانے والے آٹھ پاکستانی شہریوں پر فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کر دیا۔ تاہم اس کی آزادنہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
شکور رحیم اے پی کے ساتھ
ادارت: افسر بیگ اعوان