پشتون محب وطن ہیں ملک کو توڑنا نہیں چاہتے، محمود خان اچکزئی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ’پشتون محب وطن ہیں ہم پاکستان کو توڑنا نہیں چاہتے، 14 اگست کو آزادی کے نعرے لگائے جاتے ہیں لیکن ہم آزاد نہیں ہیں، پاکستان کے کچھ مسائل دشمن کے پیدا کردہ ہیں اور کچھ ہماری اپنی غلطیاں ہیں۔
ہفتہ کے روز کوئٹہ میں پشتون اولسی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ تحریک تحفظ آئین پاکستان محمود خان اچکزئی نے کہا کہ قیام پاکستان میں پشتونوں نے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، ہماری صفوں میں میر جعفر اور میر صادق موجود ہیں، پاکستان میں کچھ مسائل دشمن کے پیداکردہ ہے کچھ ہماری اپنی غلطیاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی ڈیورنڈ لائن پر کشمکش ہے، پاکستان ہمارا ملک ہے، یہاں مختلف اقوام آباد ہیں، پشتون پاکستان میں کسی کے غلام نہیں ہیں ، 14 اگست کے دن آزادی کے نعرے لگائے جاتے ہیں لیکن ہم آزاد نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پشتونوں کو پاکستان میں آزادی نہیں دی گئی، پاکستان میں پشتونوں کے سوا کوئی بھی آزادی کی اہمیت نہیں سمجھتا، افغانستان ہمارا ملک ہے جس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ میرے اکابرین آج بھی افغانستان میں دفن ہیں، ہم پاکستان کو توڑنا نہیں چاہتے، پشتون ایک بار واضع کرنا چاہتے ہیں ہم افغانستان کے خلاف بات کرنے پر ناراض ہوتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بسنے والی تمام اقوام کا حق ملکیت تسلیم کیا جائے، افواج پاکستان یہ بات ذہن نشین کریں کہ سیاست میں مداخلت مت کریں، جتنا جلدی ہو سکے عمران خان کو رہا کیا جائے، پشتونخوا میپ پاکستان کو رضاکارانہ فیڈریشن سمجھتی ہے۔
محمود خان اچکزئی نے مزید کہا کہ پاکستان کو چلانے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ آئین کی بالا دستی تسلیم کی جائے، عوام کے ووٹ کے ذریعے منتخب پارلیمنٹ پاکستان کی خارجہ اور داخلہ پالیسیوں کا مرکز ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ، سندھی، پنجابی سمیت دیگر اقوام کی سرزمین پر وہاں کے رہنے والوں کا حق تسلیم کیا جائے، پشتونخوا وطن میں جرگوں کا آغاز ہو گیا ہے ہم اپنے عوام میں جائیں گے، قوانین منظور ہوئے ہیں، جن میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی نے جھوٹ بولا یا جھوٹی خبر چلائی تو 7 سال جیل ہو گی۔
محمود اچکزئی نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ آپ نے جو جھوٹ بولا اور الیکٹیڈ پارلیمنٹ پر ڈاکہ ڈالا ہے اس کا کیا ہوگا؟ فروری کے انتخابات عمران خان کی پارٹی جیت چکی ہے آپ نے عمران خان کے مینڈیٹ پر قبضہ کر رکھا ہے۔عمران خان اور ان کے اہلیہ پر طرح طرح کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بالادستی بلوچستان بلوچی پاکستان تحریک انصاف پشتون پشتونخوا پنجابی پی ٹی آئی پیمرا تحریک تحفظ آئین تسلیم جرگہ جھوٹ حق سندھی عمران خان کوئٹہ محمود خان اچکزئی نیپرا وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بالادستی بلوچستان پاکستان تحریک انصاف پشتون پشتونخوا پی ٹی ا ئی پیمرا تحریک تحفظ ا ئین تسلیم جرگہ جھوٹ سندھی کوئٹہ محمود خان اچکزئی نیپرا وی نیوز محمود خان اچکزئی نے انہوں نے کہا کہ اچکزئی نے کہا پاکستان میں پاکستان کو
پڑھیں:
ایسا پلیٹ فارم چاہتے ہیں، جہاں معاملات پر غور اور مجموعی سیاسی حل سامنے آئے:مولانا فضل الرحمٰن
ڈیرہ اسما عیل خان (ڈیلی پاکستان آن لائن )امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ملکی سیاست میں ایسا پلیٹ فارم چاہتے ہیں، جہاں مل کر تمام معاملات پر تبادلہ خیال کریں اور مجموعی سیاسی حل سامنے آجائے۔
ڈان نیوز کے مطابق ڈیرہ اسمعٰیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بار بار دہرا رہا ہوں کہ موجودہ اسمبلیاں عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں ہیں، حکومت بہر حال اسٹیبلشمنٹ کی ہے۔
جس حالت میں جرگہ لے کر میرے پاس تشریف لائے ہیں، جس امید سے وہ آئے ہیں، خدا کرے ہماری ریاست اور ریاستی اداروں کو اللہ وہ آنکھیں عطا کرے، جس سے وہ ان کی مشکل کو دیکھ سکیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم آگے ایک جرگہ اور کریں گے، اس میں ایک وفد تشکیل دیا جارہا ہے جو پشتون بیلٹ کی سیاسی جماعتیں ہیں، ان کے ساتھ وہ رابطہ کریں، اس کے بعد ہم اگلا لائحہ عمل طے کریں۔
ان سے سوال پوچھا گیا کہ قبائلی علاقوں میں امن و امان کے لئے یہ جرگہ آپ کی طرف دیکھ رہا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی تمام توانائیاں وہ سب ان کے سپرد کی ہیں، اور انشا اللہ متحدہ جدوجہد کے ساتھ اس معاملے کو آگے بڑھائیں گے، ہم تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیں گے۔
صحافی نے سوال کیا کہ اپوزیشن اور حکومت کے درمیان مذاکرات ختم ہو رہے ہیں، جس پر مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ شروع کب ہوئے تھے؟ مجھے اس کا بھی پتا نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی والے 100 بار ہمارے پاس آئیں، ان سے بات کریں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ملکی سیاست میں ایسا پلیٹ فارم ہو کہ جہاں مل کر تمام معاملات پر تبادلہ خیال کریں اور مجموعی سیاسی حل سامنے آجائے، بار بار دہرا رہا ہوں کہ موجودہ اسمبلیاں عوام کی نمائندہ اسمبلیاں نہیں ہیں۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا کہنا تھا کہ حکومت بہر حال اسٹیبلشمنٹ کی ہے، دوسری دنیا کے ساتھ بھی روابط انہی کے ہیں، معاملات وہی چلا رہے ہیں، یہ انہی کے نمائندے ہیں، یہ عوام کے نمائندے نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ بدامنی نے قبائلی علاقوں کا برا حال کر رکھا ہے، نہ وہاں سکول کی کوئی افادیت ہے، نہ کسی کالج کی افادیت ہے، نہ کسی ہسپتال اور سڑک کی افادیت ہے، کوئی چیز ایسی نہیں ہے کہ جس سے لوگ استفادہ کر سکیں۔
سیاسی انتشار سے متعلق سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ریاست کھل کر بات کرے، یہ نہ کہے کہ ہم نے 10 یا 20 سال بعد یہاں تک پہنچنا ہے، کبھی جرگے ہو رہے ہیں، کبھی کچھ ہو رہا ہے، ہمیں واضح بتایا جائے کہ عالمی قوتوں کا ایجنڈا کیا ہے اور سٹیٹ کا ایجنڈا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاں 20 سال سے زیادہ عرصہ ایک ہی منطقے پر جنگ فوکس کر رہا ہو، خون بہہ رہا ہو، یہ چیز کسی جغرافیائی تبدیلیوں کی نشاندہی کر رہی ہوتی ہے، میں اس بارے میں پریشان ہوں کہ کہیں ہمارے جغرافیے میں تو کوئی تبدیلی نہیں لائی جارہی، میرا وہم ہے کہ یہ خطرہ موجود ہے، میری خواہش ہوگی کہ میری بات صحیح ثابت نہ ہو۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبے میں کوئی امن ہے نہ حکومت، ہر طرف کرپشن ہی کرپشن ہو رہی ہے، ایک طرف بدامنی کی صورتحال ہے کہ اسے کنٹرول نہیں کیا جاسکتا، ہمارا صوبہ ان خرابیوں کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔
جدید ٹیکنالوجی کے دور میں فیک نیوز کے چیلنج کا سامنا ہے:بلاول بھٹو زرداری
مزید :