سپریم کورٹ ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس، حکم ناموں میں تاریخوں کے ردو بدل کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کے حوالے سے انٹر کورٹ اپیل میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ کے حکم ناموں میں سماعت کے لیے تاریخوں کے ردوبدل کیا گیا ہے۔
ایڈیشنل رجسٹرار نے انٹراکورٹ اپیل میں جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں ہونے والی سماعت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بینچز اختیارات کا مقدمہ 13 جنوری کو 27 جنوری تک ملتوی کیا گیا تھا۔
انٹرا کورٹ اپیل میں ایڈیشنل رجسٹرار نے کہا کہ بعد میں ملنے والے دوسرے حکم نامے میں سماعت کی تاریخ تبدیل کردی گئی اور دوسرے حکم نامے میں سماعت کی 27 جنوری کی تاریخ کو 16 جنوری کردی گئی۔
انہوں نے کہا کہ 16جنوری کو سماعت کے دوران ایک جج نے خود کو مذکورہ بینچ سے الگ کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایڈیشنل رجسٹرار کیخلاف توہینِ عدالت کیس؛ جسٹس منصور کا بینچ کے 2 ججز پر اعتراض
ایڈیشنل رجسٹرار نے انٹرا کورٹ اپیل میں کہا کہ میرے خلاف شوکاز نوٹس واپس لیا جائے، مجھے اس معاملے میں قربانی کا بکرا بنایا گیا، ایک طرف مجھے عدالت نے شوکاز نوٹس جاری کیا تو دوسری طرف پریس ریلیز جاری کرکے مجھے او ایس ڈی بنا دیا گیا۔
اپیل میں انہوں نے مؤقف اپنایا کہ کہا گیا میری غلطی سے کیس ریگولر بنچ میں فکس ہوا، مجھے اس معاملے میں دوہری سزا دی گئی، شوکاز نوٹس جاری کرنے سے قبل مجھے وضاحت دینے کا موقع فراہم نہ کرنا سپریم کورٹ رولز 1980 کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے شوکاز نوٹس جاری کرنے سے قبل نیچرل جسٹس کے اصول کو مدنظر نہیں رکھا گیا لہٰذا مجھے جاری کیا گیا شوکاز نوٹس کالعدم اور رجسٹرار آفس کا جاری کیا گیا آرڈر بھی خلاف قانون قرار دیا جائے۔
ایڈیشنل رجسٹرار نے مؤقف اپنایا کہ میرے خلاف چلائے گئے کیس پر حکم امتناع جاری کیا جائے اور توہین عدالت کیس کا پورا ریکارڈ منگوایا جائے تاکہ فیصلہ ہو سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایڈیشنل رجسٹرار نے کورٹ اپیل میں شوکاز نوٹس جاری کیا کیا گیا
پڑھیں:
صدر سپریم کورٹ بارکی وفدکے ہمراہ آئی ایم ایف حکام سے ملاقات
صدر سپریم کورٹ بارکی وفدکے ہمراہ آئی ایم ایف حکام سے ملاقات WhatsAppFacebookTwitter 0 14 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) سپریم کورٹ بار کے صدر میاں روف عطا نے وفد کے ہمراہ آئی ایم ایف حکام سے ملاقات کی جس میں عدالتی کارکردگی، معاہدوں کے نفاذ اور املاک کے حقوق کے تحفظ پر بات چیت کی گئی۔
سپریم کورٹ بار کے اعلامیے کے مطابق وفد میں بلوچستان اور سندھ کی ہائی کورٹ بار کے صدور بھی موجود تھے۔ آئی ایم ایف حکام کے ساتھ ملاقات ایک گھنٹے سے زائد جاری رہی۔
اعلامیے کے مطابق ملاقات میں عدالتی کارکردگی، معاہدوں کے نفاذ، املاک کے حقوق کے تحفظ پر بات چیت ہوئی۔ مشن نے معاہدوں کے نفاذ اور جائیداد کے حقوق کے مسائل پر اپنے خدشات کا اظہارکیا، صدر سپریم کورٹ بار نے مشن کے سوالات کا تفصیلی اور حقائق پر مبنی جواب فراہم کیا۔
اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف حکام کو عدالتی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے دو اہم کوششوں سے آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کا مقصد عدالتی خود مختاری کو بہتر بنانا ہے، آئی ایم ایف حکام کو بتایا گیا ترمیم کے تحت ایک آئینی بنچ تشکیل دیا گیا ہے جو زیادہ پیچیدہ، اعلی سطح کے سیاسی و آئینی مقدمات کو نمٹائیگا۔