آن لائن لاٹری خریدنے والے ہوشیار ہوجائیں!
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) آن لائن لاٹری خریدنے والے ہوشیار ہوجائیں! دھوکہ دہی اور فراڈ کے بڑھتے ہوئے کیسز نے لاٹری خریدنے والوں کو نقصان پہنچایا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے سائبرکرائم رپورٹنگ سینٹر نے احسن آباد میں کارروائی کرتے ہوئے آن لائن لاٹری کے نام پر ملکی وغیر ملکیوں کو لوٹنے والے گروہ کے 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
ایف آئی اے نے بتایا کہ گرفتارملزمان میں فیاض رضا، محمداشرف، محمدعمران اور ظفر راجپوت شامل ہیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان موبائل ایپلی کیشنز سے ملکی وغیرملکی کرنسی میں کروڑوں کی ادائیگی کا جھانسہ دیتے ہیں۔
ملزمان نے حکومت کویت اور کویت پولیس کے لوگوز پر مبنی ڈیجیٹل بینرز بھی بنا رکھے ہیں، بینرز کے ذریعے بھی غیرملکیوں سےرقم بٹورنے کا سلسلہ جاری تھا۔
ایف آئی اے نے کہا کہ ملزمان اسپوف کالز کے ذریعےملکی وغیر ملکی شہریوں سے رابطہ کرتے تھے، کالز کے ذریعے ملزمان شہریوں کے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈزکی معلومات حاصل کرتے تھے۔
حکام نے بتایا کہ پاس ورڈز ،کوڈز سے ملزمان شہریوں کے اکاؤنٹس سے رقم ٹرانسفر کرنے میں ملوث ہیں۔
مزیدپڑھیں:معروف اداکارہ نے ’’ سنیاس’’ لے لیا، نیا نام کیا ہوگا؟
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پاکستان اور مراکش کے حکام نے کشتی حادثے میں ملوث متعدد ملزمان کو گرفتار کرلیا
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25 جنوری ۔2025 )پاکستان اور مراکش کے حکام نے موریطانیہ میں ہونے والے کشتی حادثے میں ملوث متعدد ملزمان کو گرفتار کرلیا رواں ماہ کے اوائل میں بحیرہ اوقیانوس میں کشتی حادثے میں 40 سے زائد پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے رپورٹ کے مطابق پاکستان اور مراکش کے حکام نے تقریباً نصف درجن مشتبہ افراد کی گرفتاری کا دعویٰ کیا ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ موریطانیہ سے یورپ جانے والے تقریباً 65 پاکستانیوں کو اسمگل کرنے کی کوشش میں ملوث تھے جس کے نتیجے میں اس ماہ کے اوائل میں بحر اوقیانوس میں 40 سے زائد پاکستانی ہلاک ہوئے تھے.(جاری ہے)
بحیرہ اوقیانوس میں ہونے والے کشتی حادثے کی تحقیقات کے لیے مراکش بھیجی گئی ایک اعلیٰ حکومتی ٹیم کی تحقیقات کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والے زیادہ تر پاکستانیوں کو افریقی انسانی اسمگلروں نے قتل کیا تھا اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی ٹیم کی جانچ سے واقف ذرائع نے بتایا کہ مراکشی بحریہ نے کم از کم نصف درجن افریقی انسانی اسمگلرز کو گرفتار کیا ہے اور ان کے خلاف مقامی قوانین کے تحت قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے. دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام نے کم از کم 5 انسانی اسمگلرز کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جن میں سے 2 کا تعلق سیالکوٹ سے ہے جن پر مراکش کشتی حادثے کے متاثرین میں سے ایک کو بیرون ملک بھیجنے کا شبہ ہے سیالکوٹ کی تحصیل سمبڑیال سے تعلق رکھنے والے ان دونوں افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے تارکین وطن کی کشتی میں جاں بحق ہونے والے عامر علی کو 53 لاکھ روپے بھتہ لینے کے بعد اسپین لے جانے کی کوشش کی تھی. علاوہ ازیں ایف آئی اے گوجرانوالہ کے ترجمان نے بتایا کہ علاقے کے مختلف مقامات پر چھاپوں کے دوران مختلف مقدمات میں ملوث کم از کم 3 مشتبہ اسمگلرز کو گرفتار کیا گیا ہے قبل ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان میں انسانی اسمگلنگ میں ملوث گروہوں کی روک تھام کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی جس کی قیادت وہ خود کریں گے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لینے کے لیے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاتھا کہ ہم انسانی اسمگلنگ میں ملوث مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے. اجلاس کو بتایا گیاتھا کہ انسانی اسمگلنگ کے 6 منظم گروہوں کی نشاندہی کی گئی ہے 12 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں 25 افراد کی نشاندہی کی گئی ہے 3 اہم ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے اور 16 افراد کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے گئے ہیںدریں اثنارواں ماہ کے اوائل میں مراکش کا دورہ کرنے والی حکومتی ٹیم کے نتائج سے آگاہ ایف آئی اے کے ذرائع نے جریدے کو بتایا کہ زندہ بچ جانے والوں نے افریقی انسانی اسمگلروں کے مظالم سے آگاہ کیا تھا جنہوں نے مبینہ طور پر ان کے ہم وطنوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا تھا اور ان کی لاشوں کو سمندر میں پھینک دیا تھا. وزارت خارجہ ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے حکام پر مشتمل ٹیم نے مراکش میں 4 سے 5 دن گزارے تحقیقاتی ٹیم نے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو بھی بریفنگ دی ہے اور توقع ہے کہ وہ جلد ہی اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کریں گے توقع ہے کہ حکومت اس رپورٹ کی روشنی میں مراکشی کشتی حادثے پر اپنا باضابطہ موقف وضع کرے گی. رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کی تیاریاں بھی جاری ہیں اس کے ساتھ ساتھ ہلاک ہونے والوں کی لاشیں بھی لاپتہ تارکین وطن کی کشتی سے برآمد ہوئی ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ رسمی قانونی کارروائیاں مکمل کی جا رہی ہیں لیکن ان کی وطن واپسی کے لیے ٹائم فریم کو حتمی شکل دینا ابھی باقی ہے.