طویل مدت بعد بڑا قافلہ پاراچنار پہنچنے سے اشیا کی قیمتوں میں کمی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
کرم میں پیٹرول، ڈیزل اور ایل پی جی کا سخت بحران برقرار ہے، پیٹرول پمپ مالکان کا کہنا ہے کہ اپر کرم کی چار لاکھ آبادی کیلئے روزانہ 7 ٹینکرز فیول استعمال کیے جاتے تھے لیکن پچھلے تین ماہ سے ایک ٹینکرز بھی نہیں آیا۔ اسلام ٹائمز۔ طویل مدت کے بعد بڑا قافلہ پاراچنار پہنچنے کے بعد شہریوں کی مشکلات میں کمی آگئی۔ اشیائے خور و نوش کے ٹرک پہنچنے کے بعد قیمتوں میں کمی آگئی، معمول کے مطابق نرخ دیکھ کر شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔ ٹماٹر 450 سے 150 روپے پر آگیا ، پیاز 600 سے 250، مٹر 750 سے 250 گوبھی اور ٹنڈا بھی 500 سے 300 روپے اور ہری مرچ 800 سے 400 روپے فی کلو پر آگئی۔ پھلوں میں مالٹا 600 سے 400 پر آگیا، لیموں 800 سے 500 تک آگیا، انار ایک ہزار روپے سے 800 روپے پر آگیا، زندہ مرغی کی قیمت 1000 روپے سے 500 روپے پر آگئی۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح چند کانوائے مزید آجائیں تو لوگوں کی مشکلات میں کمی آجائے گی، آمد و رفت کے راستوں پر ترسیل کو اس طرح بحال کیا جائے۔ دوسری جانب کرم میں پیٹرول، ڈیزل اور ایل پی جی کا سخت بحران برقرار ہے، پیٹرول پمپ مالکان کا کہنا ہے کہ اپر کرم کی چار لاکھ آبادی کیلئے روزانہ 7 ٹینکرز فیول استعمال کیے جاتے تھے لیکن پچھلے تین ماہ سے ایک ٹینکرز بھی نہیں آیا، شہریوں نے مطالبہ کیا کہ اپل پی جی اور پیٹرول ڈیزل کی کمی کو پورا کیا جائے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا امکان
پیٹرولیم مصنوعات 8 سے 10 روپے فی لیٹر تک سستی ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے اس وقت پیٹرول اور ڈیزل پر 70 روپے فی لٹر لیوی عائد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمت میں کمی کا رجحان ہے جس کے باعث پاکستان میں بھی آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں فی لیٹر بڑی کمی کا امکان ہے۔ رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ عالمی منڈی میں برینٹ خام تیل 64.71 ڈالرز فی بیرل کی سطح پرآگیا ہے جس کے باعث پیٹرولیم مصنوعات 8 سے 10 روپے فی لیٹر تک سستی ہونے کا امکان ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے اس وقت پیٹرول اور ڈیزل پر 70 روپے فی لٹر لیوی عائد ہے۔ عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل کمی کے پیش نظر جی ایس ٹی کی شرح بڑھانے پر غور ہے۔ حکومت نے اکتیس مارچ کو بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی بجائے بجلی کی قیمتوں میں ایڈجسٹ کیا تھا۔