عاطف اسلم ٹیچر بن گئے، طالب علموں کو کیا پڑھایا؟ ویڈیو دیکھیں
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
بین الاقوامی شہرت یافتہ پاکستان کے معروف گلوکار عاطف اسلم نے ٹیچر بن کر طالب علموں کو سرپرائز دے کر حیران کردیا۔
عاطف اسلم نے یونیورسٹی میں اپنے فینز اور مداحوں کو سرپرائز دینے سے متعلق ایک ویڈیو شیئر کی۔ جس میں انہوں نے بتایا کہ وہ سرپرائز دینے جارہے ہیں۔
اس ویڈیو میں کلاس میں موجود ایک استاد نے طالب علموں کو عاطف کا نام لیے بغیر بتایا کہ آپ کے لیے ایک نئے ٹیچر رکھے ہیں، سب اچھے بچے بن کر بیٹھیں پھر ہم اُن کو بلاتے ہیں۔
اسی کے ساتھ عاطف اسلم گٹار بجاتے اور گانا گاتے ہوئے کلاس میں داخل ہوئے تو طالب علم انہیں دیکھ کر ہکا بکا رہ گئے اور انہوں نے تالیاں بھی بجائیں۔
اس موقع پر کلاس میں بیٹھے ایک لڑکے نے اپنی والدہ کو واٹس ایپ پر وائس نوٹ کر کے عاطف اسلم کی کلاس میں سرپرائز انٹری کی اطلاع بھی دی۔
آخر میں کلاس میں بیٹھی ایک لڑکی نے گٹار بجایا جس کے ساتھ عاطف اسلم نے ٹیبل پر بیٹھ کر گانا گایا اور پھر طالبہ کی تعریف بھی کی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کلاس میں
پڑھیں:
حکومت کمیشن کا اعلان کرے پھر دیکھیں گے، بیرسٹر گوہر کا عرفان صدیقی کی پیشکش پر جواب
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 جنوری 2025ء ) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسرٹر گوہر علی خان نے حکومت کی مزاکراتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی کی پیشکش کا جواب دے دیا۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے جو عمران خان نے کہا وہی پارٹی کا فیصلہ ہے، 7 دن ختم ہونے کے بعد مذاکراتی عمل باضابطہ ختم ہو چکا ہے، حکومت چاہے تو کمیشن کا اعلان کر دے اس کے بعد ہم دیکھیں گے۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے آغاز میں حکومت کی جانب سے تاخیر کی گئی، حکومت نے کمیشن کی تشکیل میں بھی تاخیر کی، اب پی ٹی آئی کا فیصلہ وہی ہے جو عمران خان نے کہا لیکن اب بھی اگر حکومت سنجیدہ ہے تو ایک بھی مثبت قدم اٹھائے تو پارٹی کے بانی چیئرمین سے بات کریں گے، حکومت کمیشن کے ٹی او آرز پر بیٹھنے کا کہے تو اس پر عمران خان سے بات کریں گے۔(جاری ہے)
قبل ازیں حکومتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی نے کہا تھا کہ پی ٹی آئی کے مطالبات کے جواب پر 80 فیصد کام مکمل کرچکے، باقی کو حتمی شکل دینے کیلئے تیار ہیں بشرطیکہ مذاکرات جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کریں، مذاکراتی عمل کو بڑے جوش و خروش سے شروع کرنے والوں نے بغیر کسی منطقی وجہ کے اچانک اسے چھوڑ دیا، پی ٹی آئی کے پاس ایک منظم اور نظم و ضبط پر مبنی فیصلہ سازی کے عمل کا فقدان ہے، ان کے بانی ایک بات کہتے ہیں جب کہ دوسرے رہنما بالکل مختلف خیالات کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی طور پر وہ مذاکرات میں شامل ہونے سے ہچکچاتے تھے بعد ازاں انہوں نے اپنے تحریری مطالبات میں تاخیر کرکے وقت ضائع کیا، جب انہوں نے بالآخر انہیں جمع کرایا تو دونوں کمیٹیوں نے باہمی اتفاق کیا کہ حکومت سات دنوں کے اندر تحریری جواب فراہم کرے گی جس کی آخری تاریخ 28 جنوری مقرر کی گئی ہے، تاہم پی ٹی آئی نے مقررہ تاریخ سے پہلے ہی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کردیا، اگر پی ٹی آئی 28 جنوری کو میز پر واپس آنا چاہتی ہے تو ان کا استقبال ہے، اس وقت تک ہمارا کوئی اعلان کرنے کا منصوبہ نہیں ہے۔