فورسز کی ضلع خیبر میں کارروائی، اہم کمانڈر سمیت 4 دہشتگرد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کے دوران فورسز نے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا، آپریشن کے نتیجے میں 4 خوارج ہلاک ہوئے، جن میں خوارج کے سرغنہ عزیز الرحمٰن عرف قاری اسماعیل اور مخلص بھی شامل ہیں، جبکہ 2 خوارج زخمی ہوگئے۔ اسلام ٹائمز۔ سیکیورٹی فورسز نے خیبر ضلع کے علاقے باغ میں خوارج کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلیجنس بنیاد پر آپریشن کیا، جس کے دوران 4 دہشتگرد مارے گئے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کے دوران فورسز نے خوارج کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا، آپریشن کے نتیجے میں 4 خوارج ہلاک ہوئے، جن میں خوارج کے سرغنہ عزیز الرحمٰن عرف قاری اسماعیل اور مخلص بھی شامل ہیں، جبکہ 2 خوارج زخمی ہوگئے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق ہلاک ہونے والے خوارج کے قبضے سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ خوارج علاقے میں سیکیورٹی فورسز اور بے گناہ شہریوں کے خلاف دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خوارج کے
پڑھیں:
بی جے پی کی مسلمان دشمنی کھل کر سامنے آ گئی؟
مرشد آباد میں وقف بل کے خلاف مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے، جہاں جھڑپوں کے دوران تین افراد ہلاک جبکہ 150 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مسلم مخالف وقف بل کے پاس ہونے کے بعد مغربی بنگال سمیت کئی ریاستیں شدید احتجاج کی لپیٹ میں ہیں۔ مرشد آباد میں وقف بل کے خلاف مظاہرے پرتشدد شکل اختیار کر گئے، جہاں جھڑپوں کے دوران تین افراد ہلاک جبکہ 150 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق صورتحال بدستور کشیدہ ہے، اور احتجاجی سرگرمیوں کو دبانے کے لیے انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے جبکہ سکیورٹی فورسز کی جانب سے مزید گرفتاریاں بھی جاری ہیں۔ بی جے پی حکومت پر الزام ہے کہ وہ مسلمانوں کی آواز دبانے کے لیے ریاستی طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔ مظاہرین اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی حکومت کے ان اقدامات کو جمہوری آزادیوں پر حملہ قرار دیا ہے۔ اسی دوران بی جے پی رکن پارلیمنٹ جیوتیرمے سنگھ مہتو نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھ کر مغربی بنگال میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ یہ قانون، جسے "کالا قانون" بھی کہا جاتا ہے، سکیورٹی فورسز کو غیر معمولی اختیارات فراہم کرتا ہے، جن میں بغیر وارنٹ گرفتاری، تلاشی اور طاقت کا بے لگام استعمال شامل ہے۔
ناقدین کے مطابق اس قانون کے ذریعے ریاستی ظلم کو قانونی تحفظ مل جاتا ہے، اور جبری گمشدگیوں، غیرقانونی حراستوں اور ماورائے عدالت قتل جیسے اقدامات کی راہ ہموار ہوتی ہے۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کا مقصد AFSPA کے ذریعے مسلمانوں کو ریاستی جبر کا شکار بنا کر ان کی سیاسی، سماجی اور مذہبی شناخت کو دبانا ہے۔ یہ سوال اب شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا مغربی بنگال کو فوجی چھاؤنی میں تبدیل کیا جا رہا ہے؟ اور کیا بھارت میں مذہبی شناخت جرم بن چکی ہے؟