اگر ملک کو ترقی کرنی ہے تو بات کرنی پڑے گے، سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اگر ملک کو ترقی کرنی ہے تو بات کرنی پڑے گے، سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی WhatsAppFacebookTwitter 0 25 January, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ سلمان اکرم راجا نے حکومت کو مذاکرات میں تعطل کا ذمہ داری ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ملک کو ترقی کرنا ہے تو بات کرنی پڑے گی۔پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج بانی پی ٹی آئی سے طویل ملاقات ہوئی، بانی پی ٹی آئی اپنی جگہ کھڑے ہیں، مذاکرات پاکستان کی بہتری کے لیے کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح ہم پر ظلم ہوا، ان کی کوشش تھی کہ پی ٹی آئی کو اتنا کمزور کر دیا جائے، کہ وہ انتخابات میں حصہ نہ لے سکے، اپنی مہم نہ چلا سکے لیکن پھر بھی8 فروری کو قوم نکلی اور ووٹ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ صرف خیبرپختونخوا (کے پی) میں نہیں بلکہ پورے پاکستان سے جیتے لیکن اس رات شرم ناک طریقے سے واردات ڈالی گئی، پھر عدالت گئے وہاں انصاف نہیں ملا۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے پھر دہرایا ہے کہ ہم نے نظام کو موقع دیا ہے، آج پھر خان صاحب نے واضح کہا کہ ہم اس وقت تک مذاکرات میں نہیں بیٹھیں گے، جب تک کمیشن کا اعلان نہیں ہوتا، عمران خان مذاکراتی ٹیم سے ملنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خطوط کے ساتھ تصویری شواہد بھی ارسال کیے ہیں لیکن عدالتوں سے تو کچھ نہیں ہوتا، قوم کے سامنے یہ معاملہ رکھیں گے، چیف جسٹس آف پاکستان اور آئینی بنچ کے سربراہ کو بانی نے خطوط لکھے ہیں۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ کون کہتا ہے کہ 26 نومبر کو گولی نہیں چلی، لوگ شہید نہیں ہوئے اور لوگ گم شدہ نہیں ہوئے تو ہمارے پاس سب ڈیٹا ہے ہم یہ دنیا کے سامنے بھی رکھیں گے اور عوام کے سامنے بھی رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے انتظامی سطح پر بھی تبدیلیاں کی، ایک ایسی سیاسی جماعت جو پورے پاکستان پر حاوی ہے، پارلیمنٹ میں بھی ہم ایک حیثیت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے کچھ حصے کاٹ بھی دیے گیے لیکن پھر بھی ہم سب سے بڑی جماعت ہیں، ہم سمجھتے ہیں اگر ملک کو ترقی کرنی ہے تو بات کرنی پڑے گی۔سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہم پر ظلم ہوا پھر بھی خان صاحب نے کہا کہ بات چیت کرنی چاہیے، ہم نے سب کچھ ان کی خواہش کے مطابق کیا لکھ کر بھی دیے مطالبے لیکن ان کی نیت میں کھوٹ تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسی لیے انہوں نے مذاکرات میں بد نیتی سے کام لیا کیونکہ یہ چاہتے ہی نہیں ہیں کہ سچ پاکستانی عوام کو پتا چلے، یہ اپنا اسٹیٹس برقرار رکھنا چاہتے ہیں لیکن ملک کی بدنامی ہو رہی ہے۔ سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ ان کے پاس ابھی بھی وقت ہے کہ ملک کے لیے سوچیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجا نے انہوں نے کہا کہ سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی
پڑھیں:
مذاکرات کی ناکامی کا ذمہ دار علی امین نہیں عمران خان خود ہیں، حامدمیر
کراچی (نیوز ڈیسک) نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ مذاکرات کی ناکامی کے ذمہ دار علی امین نہیں بلکہ عمران خان خود ہیں، جو اپنی شرائط پر سمجھوتہ نہیں چاہتے۔
حامد میر نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جنید اکبر کو عمران خان کافی عرصے سے کہہ رہے تھے کہ یا تو آپ تحریک انصاف کے صوبائی صدر بن جائیں یا پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل بن جائیں لیکن وہ انکار کر رہے تھے کیونکہ وہ ان چند لوگوں میں سے ہیں جو عمران خان کی جی حضوری نہیں کرتے، وہ صحیح کام پر ان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں جب کہ غلط کام پر انہیں بتاتے ہیں کہ یہ کام غلط ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ مذاکرات کی ناکامی کا ذمہ دار علی امین نہیں بلکہ عمران خان خود ہیں، جو اپنی شرائط پر سمجھوتہ نہیں چاہتے۔
سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ یہ مذاکرات تو ایک مذاق تھا اصل مذاکرات تو کافی عرصے سے چل رہے تھے جو علی امین کے ذریعے ہو رہے تھے اور ان کی جتنی صلاحیت تھی وہ سو فیصد دے رہے تھے لیکن آخر میں عمران خان منع کر دیتے تھے کہ ان کی ٹرمز پر سمجھوتا نہیں ہوگا کیونکہ عمران خان ایسا نتیجہ خیز معاملہ چاہتے تھے کہ جس کا صرف انہیں فائدہ نہ ہو بلکہ پاکستان میں پارلیمنٹ اور آئین کو بھی فائدہ ہونا چاہیے۔
اُنہوں نے کہا کہ جنید اکبر کو صوبائی صدر بنانے کا مطلب یہ ہے کہ فیصلہ اب پارلیمنٹ میں نہیں ہوگا سڑکوں پر ہوگا۔
حامد میر نے کہا کہ مذاکرات کامیاب نہ ہونے کا قصور علی امین کا نہیں ہے بلکہ عمران خان کا خود کا ہے کیونکہ وہ جب چاہیں باہر آسکتے ہیں لیکن وہ کہتے ہیں میرے ورکر جیل میں رہیں گے تو میں کیوں باہر آؤں۔
اُنہوں نے کہا کہ اتحادی پارٹیوں کے کچھ رہنماؤں نے چند دن پہلے کوشش کی کہ عمران خان کو جا کر سمجھایا جائے کہ بنی گالہ چلے جائیں تو مزید راستے کھل سکتے ہیں جس پر عمران خان نے کہا کہ میں بنی گالہ جانے کو تیار نہیں ہوں کوئی اور بات کریں۔
سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ علی امین وزیراعلی ٰ رہیں گے اس سے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن اس وقت علی امین کے علاوہ بہت سے ایسے لوگ ہیں جن پر فوکس کیا جاسکتا ہے۔
اُنہوں نے محسن نقوی سے متعلق کہا کہ امریکا یاترا بظاہر نجی لگتی ہے لیکن اسٹیٹ اسپانسرڈ ہے، اگر ان کی کوشش کامیاب نہ ہوئی تو دیگر ذرائع استعمال کیے جائیں گے۔
میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ محسن نقوی کے امریکا دورے پر مختلف مؤقف سامنے آئے ہیں، دفتر خارجہ کے مطابق وہ وزیراعظم کی اجازت سے گئے لیکن ان کے دورے میں وزارت خارجہ کا کوئی کردار نہیں تھا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ کانگریس اور سینیٹرز سے ملاقاتوں میں پاکستانی سفیر کی موجودگی اور چین مخالف ایونٹ میں شرکت پر سوال اٹھائے گئے ہیں جس پر ترجمان وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ پاکستان ون چائنا پالیسی کی مکمل حمایت کرتا ہے لیکن اس تقریب میں شرکت سے متعلق کوئی اطلاع نہیں۔