نو ملکوں سے گزرنے والا دریا، جس پر آج تک کوئی ڈیم نہ بنا سکا، وجہ کیا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
پیرو(نیوز ڈیسک)دریائے ایمیزون دنیا کے سب سے حیرت انگیز قدرتی عجائبات میں سے ایک ہے۔ یہ پیرو میں اینڈیز پہاڑوں سے شروع ہوتا ہے اور بحر اوقیانوس تک پہنچنے سے پہلے جنوبی امریکہ کے نو ممالک سے ہوتا ہوا بہتا ہے۔
دریائے ایمیزون حجم کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا دریا ہے۔ یہ ناقابل یقین حد تک طویل ہے جو کہ 6,400 کلومیٹر تک پھیلا ہوا ہے، اور کچھ حصوں میں یہ 11 کلومیٹر تک چوڑائی میں پھیلا ہوا ہے۔ ایمیزون لاکھوں لوگوں کے لیے تازہ پانی کا ایک اہم ذریعہ ہے، جو اسے خطے کے ماحولیاتی نظام کا ایک اہم حصہ بناتا ہے۔
گمشدہ پلوں (Bridges) کا معمہ
ایمیزون دریا ایک اور وجہ سے خاص ہے، اسے عبور کرنے کے لیے کوئی پل موجود نہیں، حالانکہ یہ 9 ممالک سے گزرتا ہے۔ ایمیزون پر پل بنانا کئی وجوہات کی بنا پر انتہائی مشکل ہے۔
ایمیزون دریا کے کنارے نرم اور ناپائیدار مٹی پر مشتمل ہیں، جس کی وجہ سے پلوں کے لیے ٹھوس بنیاد بنانا مشکل ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ ڈیم بننا بھی مشکل ہے۔
دریا کی غیر معمولی چوڑائی کے لیے ایک بڑے ڈھانچے کی ضرورت ہوگی، جس کے نتیجے میں قابل ذکر انجینئرنگ اور مالیاتی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یہ دریا ایمیزون برساتی جنگل سے گھیرے ہوئے ہے، جو کرہ ارض پر سب سے گھنے اور حیاتیاتی متنوع ماحولیاتی نظاموں میں سے ایک ہے۔ کسی بھی تعمیراتی منصوبے کو گھنے جنگلات کی وجہ سے لاجسٹک رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اور آخری وجہ ایمیزون میں اکثر سیلاب آتا ہے اور اپنا راستہ بدلتا ہے، جو پلوں جیسے مستقل ڈھانچے کی تعمیر کے لیے موزوں نہیں ہے۔
لاگت کا عنصر
یہاں تک کہ اگر ایمیزون پر پل بنانا ممکن ہو تو یہ منصوبہ انتہائی مہنگا ہوگا۔ دریا کے وسیع رقبے، مضبوط دھاروں اور بدلتے ہوئے راستے کو عبور کرنے کے لیے درکار خصوصی انجینئرنگ اس منصوبے کو بہت مہنگی تعمیر بنا دے گی۔
مزیدپڑھیں:محبت ہوتو ایسی۔۔ پاکستان آنے والے ہندو نوجوان نے اسلام قبول کرلیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
غزہ میں ہسپتال کو نشانہ بنانا عالمی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے:پاکستان
ویب ڈیسک:پاکستان نے غزہ میں اسرائیلی افواج کی جانب سے مسیحی ہسپتال پر بمباری کی شدید مذمت کی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ میں طبی سہولیات کے مراکز کو نشانہ بنانا عالمی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ترجمان کے مطابق یہ افسوسناک حملہ مسیحی برادری کے اہم مذہبی تہوار "پام سنڈے" کے موقع پر کیا گیا جو انسانیت کے حوالے سے سنگین بے حسی کو ظاہر کرتا ہے۔
حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اسرائیلی بربریت کی روک تھام کا مطالبہ کرتا ہے، ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت سے خواتین اور بچوں سمیت بے گناہ فلسطینی شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملوں نے غزہ کے صحت کے نظام اور میڈیکل کئیر کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں شدید بیمار افراد بنیادی طبی سہولیات سے محروم ہو گئے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف مؤثر آواز بلند کرے۔
گوجر خان میں شادی کا کھانا کھانے سے سینکڑوں افراد کی حالت غیر