کے پی میں قیام امن کیلئے مولانا فضل الرحمان کی حکومت کو کردار ادا کرنے کی پیشکش WhatsAppFacebookTwitter 0 25 January, 2025 سب نیوز

پشاور (آئی پی ایس )سربراہ جمعیت علما اسلام مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ جب بھی قبائل کا مسئلہ آتا ہے ہمارے اندر ایک تحریک جنم لے لیتی ہے۔ڈیرہ اسماعیل خان میں قبائلی مشران سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ قبائل کے ووٹ بھی نہیں تھے لیکن مقتدر حلقے اس پر بھی ناراض تھے۔

، ہم سیاسی جماعت ہیں اور سیاسی لوگ ہیں ہم قوم کے پاس جائیں گے اور ہم پر پابندیاں لگا دی، پھر ایک وقت آیا امریکا نے افغانستان پر حملہ کردیا، میں نے مقتدر حلقوں کو کہا ہے کہ قبائلی علاقوں میں مجھے چھوڑ دیں، مجھے اپنے آپ پر بھروسہ ہے کہ قبائل کبھی بھی حکومت کے خلاف اسلحہ نہیں اٹھائیں گے۔سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ مجھے امید تھی کہ میرے قبائل اور میرے قبائل کے نوجوان کبھی بھی ہمارے سامنے اسلحہ نہیں اٹھائیں گے لیکن اگر آج میں چاہوں بھی صحیح تو قبائلی علاقوں میں جا کر کچھ نہیں کر سکتا۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حق یہ بنتا ہے کہ میں تمام قبائل اور تمام مشران کو ایک ایک کر کے ملوں لیکن وقت کی کمی کی وجہ سے میں سب کو نہیں مل سکا ، میں خود کو قبائل کا حصہ سمجھتا ہوں اور جب بھی قبائل کا مسئلہ آتا ہے ہمارے اندر ایک تحریک جنم لے لیتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان

پڑھیں:

کمیشن نہیں بنے گا تو ہم حکومت کیساتھ صرف فوٹو سیشن کیلئے تو نہیں بیٹھ سکتے: بیرسٹر گوہر

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر—فائل فوٹو

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ کمیشن نہیں بنے گا تو ہم حکومت کے ساتھ صرف فوٹو سیشن کے لیے تو نہیں بیٹھ سکتے۔ 

اسلام آباد میں جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات بہترین راستہ ہے، بڑی فراخدلی سے ہم نے مذاکرات شروع کر لیے تھے۔

بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ تحفظات کے باوجود نیک نیتی سے مذاکرات میں بیٹھے تھے، ہمارے ساتھ زیادتیاں ہوئیں،ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا تھا۔

تحریکِ انصاف اب کسی مذاکراتی میٹنگ میں شریک نہیں ہو گی: بیرسٹر گوہر

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کمیشن کے اعلان کے لیے 7 دن بھی بہت تھے، ہم دوبارہ غور کر لیتے ہیں لیکن حکومت کمیشن کا اعلان کرے۔

انہوں نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو جس طریقے سے سزائیں دی گئیں سب کے سامنے ہیں، ان سب چیزوں کے باوجود بانئ پی ٹی آئی نے اعلان کیا، 2 مطالبات پر مذاکرات کریں گے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ ہم نے حکومت کو کہا 7 دن میں اعلان کریں کہ کمیشن بنانے جا رہے ہیں یا نہیں، کمیشن میں یہ بھی طے ہونا تھا کہ اس میں ججز کون سے ہیں، ٹی او آرز کون سے ہوں گے۔

بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ حکومت کی طرف سے کچھ بھی نہیں ہوا جو ثابت کرتا ہے کہ کمیشن بنانے کی نیت نہیں، تحریک انصاف تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات کرنا چاہ رہی تھی، بانئ پی ٹی آئی نے خود اس کو شروع کیا اور سب سے پہلے کمیٹی انہوں نے بنائی۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج سے متعلق مقدمے میں پیش ہوئے، کئی وکلاء پر دہشت گردی کے مقدمات ہوئے، جج صاحب نے کہا اُمید ہے آئندہ تاریخ پر کیس ختم ہو جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اگر 28 جنوری کی نشست کیلئے تیار ہوں تو عمران سے ملاقات کرا دیں گے، عرفان صدیقی کی پی ٹی آئی کو پیشکش
  • بلوچستان کو ایک کالونی اور مفتوحہ صوبہ کا درجہ دیا گیا ہے، مولانا ہدایت الرحمان
  • اگر 28 جنوری کی نشست کیلئے تیار ہوں تو عمران سے ملاقات کرا دیں گے، عرفان صدیقی کی پی ٹی آئی کو پیشکش
  • یہ طے ہوچکا ہے کہ ہم مذاکرات کیلئے نہیں جارہے، سلمان اکرم راجہ
  • وزیر اعلیٰ کو پتہ نہیں کہ کچھ معاملات اسٹیٹ کے تحت ہوتے ہیں، مولانا فضل الرحمان
  • خیبر پختونخوا میں قیام امن کے لیے تمام پارٹیوں سے بالاتر ہو کر جرگہ بلایاجائے، مولانا فضل الرحمان
  • قیام امن کے لیے خیبر پختونخوا حکومت کو مولانا فضل الرحمان کی پیش کش
  • ملی یکجہتی کونسل پنجاب کا پارا چنار معاہدے پر عمل درآمد کا مطالبہ
  • کمیشن نہیں بنے گا تو ہم حکومت کیساتھ صرف فوٹو سیشن کیلئے تو نہیں بیٹھ سکتے: بیرسٹر گوہر