قیام امن کے لیے خیبر پختونخوا حکومت کو مولانا فضل الرحمان کی پیش کش
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
جمعیت علمائے اسلام پاکستان (جے یو آئی ) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے صوبہ خیبر پختونخوا میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیام امن کے لیے ایک بڑا جرگا بلایا جائے جس میں تمام قبائل کے لوگ شامل ہوں۔ مجھے کہا جائے گا تو حکومت سمیت جس سے بات کرنا ہو گی کریں گے۔
ہفتہ کے روز ڈیرہ اسماعیل خان میں قبائلی مشران سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صوبے میں قیام امن کے لیے رمضان المبارک سے پہلے پہلے دوسرا جرگا بلایا جائے، تمام مکاتب فکر کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اسلحے کا راستہ اختیار نہیں کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور جرگا بلایا جائے جس میں تمام قبائل کے لوگ شامل ہوں، تمام پارٹیوں سے بالاتر ہو کر قبائلی مشران کو بلا کر اگلا جرگا بلائیں گے۔ مجھے کہا جائے گا تو حکومت سمیت جس سے بات کرنا ہو گی کریں گے۔ حکومت قبائلی مشران اور لوگوں سے پوچھ لے وہ کیا چاہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: قیام امن کے لیے
پڑھیں:
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا وزیراعظم شہباز شریف کے نام خط
پشاور:وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور نے وزیراعظم شہباز شریف کے نام خط لکھ دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق علی امین گنڈاپور نے وزیراعظم کے نام خط میں ضم اضلاع کے فنڈز سے متعلق تشکیل دی گئی وفاقی حکومت کی کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے شہباز شریف کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ 25 ویں آئینی ترمیم کے تحت فاٹا خیبرپختونخوا میں ضم ہوا۔ آئین کے مطابق ضم شدہ اضلاع تمام انتظامی اختیارات خیبر پختونخوا حکومت کے پاس ہیں۔
خط میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن نہ صرف آئین کی خلاف ورزی ہے بلکہ صوبائی حکومت کے اختیار کی نفی بھی ہے۔ وفاقی حکومت متنازع کمیٹی کا نوٹیفکیشن واپس لے۔
علی امین گنڈاپور نے وزیراعظم کو خط میں کہا کہ اپنے آئینی حقوق کے لیے صوبائی حکومت اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کر سکتی ہے۔