حکومت جوڈیشل کمیشن نہیں بناتی تو پھر دال میں کچھ کالا ہے، شبلی فراز
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
اسلام آباد:پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومت اگر جوڈیشل کمیشن نہیں بناتی تو پھر دال میں کچھ کالا ہے۔
میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ ہمارا واضح ہدف ہے کہ 26 مئی اور 9مئی کے واقعات کی غیر جانبدارتحقیق اور جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ حکومت کے پاس بہترین آپشن ہے کمیشن بنائے اور قابل یقین صورتحال پیدا کرے ۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ایسا نہیں کرتی تو پھر دال میں کچھ کالا ہے ۔ اس کا مطلب ہو گا حکومت نہیں چاہتی کہ عوام کے سامنے سچ آئے ۔ حکومت کمیشن بنا دیتی ہے تو مذاکرات جاری رکھنے سے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ حکومت سے جب بات ہوئی تو کہا گیا تھا 8دن میں کمیشن کے حوالے سے فیصلہ ہو جائے گا ۔ 8دن ہو گئے کچھ نہیں ہوا،اب کہا گیا 8 ورکنگ دن کا کہا تھا ۔ نیک نیتی سے کام ہو گا تو نتائج سامنے آئیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا ملک آگے نہیں بڑھے گا ۔ ملک کی بہتری کے لیے بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کا فیصلہ کیا تھا ۔ ملک کی بہتری اور معاشی سیاسی استحکام لانے کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک سال سے چیئرمین پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کی سیٹ خالی تھی ۔ پبلک اکاؤنٹ کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن کا حق ہوتا ہے ۔ حکومت کی کارگردگی پر اپوزیشن ہی نظر ثانی کر سکتی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: شبلی فراز نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی مذاکرات کیلیے غیر سنجیدہ،جوڈیشل کمیشن بنانا کوئی آسان کام نہیں، رانا ثنا
اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ کاکہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن بنانا کوئی آسان کام نہیں، جوڈیشل کمیشن بنانے سے متعلق ٹی او آرز بھی بنائے جاتے ہیں، شروع سے ہی پی ٹی آئی مذاکرات کیلئے سنجیدہ نہیں تھی، ایسے نہیں ہوتا کہ چارٹر آف ڈیمانڈ دیدیں اور حکم صادر کردیں۔
میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے وزیر اعظم کےمشیر نے کہاکہ ٹی او آرز کیلئے بیٹھ کر ہی بات کی جاتی ہے، جوڈیشل کمیشن کا سربراہ کون ہوگا، ٹی او آرز کیا ہونگے اس پر بات ہوتی ہے، ہم نے پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کو پہلے ہی آگاہ کردیا تھاکہ اتحادیوں کیساتھ بات چیت کرکے جواب دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حزب اختلاف اور اقتدار کے درمیان ڈائیلاگ نہ ہوں تو ایوان نہیں چل سکتا، 28 جنوری کو میٹنگ بلائیں گے تاکہ ہم جواب دیں۔
وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے اس کے مطابق ہی ہوتے ہیں، حکم جاری نہیں کیا جاتا کہ جوڈیشل کمیشن بنادیں ورنہ مذاکرات نہیں کرینگے، سربراہی اور ٹی او آرز ہم پر چھوڑ دیں تو جوڈیشل کمیشن بنادیں گے۔