تحریک انصاف کی غلط فہمی دور نہیں ہوئی تو ایک اور ایڈونچر کر لے: عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی غلط فہمی دور نہیں ہوئی تو ایک اور ایڈونچر کر لے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ مریم نواز کی پالیسیوں کو فتنہ پارٹی نے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا ،پی ٹی آئی اپنے تمام حربے آزما کر دیکھ چکی، غلط فہمی دور نہیں ہوئی تو ایک اور ایڈونچر کر لے، ان کی کوشش ہے کہ اپنی تانگہ پارٹی لے کر باہر نکلیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے مقبول ہونے کے دعوے عوام نے ختم کر دیے، سزا ہوئی تو احتجاج کے لیے کون نکلا؟ پاکستان میں اس وقت دو طرح کی سیاست ہورہی ہے، ایک کارکردگی اور دوسری نفرت کی سیاست۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب کی اور فتنہ فساد والوں کی سیاست میں فرق ہے، عمران خان سیلانی میں جاکر کہتے تھے لوگوں کو ہم نے کھانا دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں کسان کارڈ لوگوں کو مل رہا ہے۔ ،دوسرے صوبے بھی پنجاب میں ہونے والے کاموں کی تعریف کر رہے ہیں، الیکٹرک بائیکس ، لیپ ٹاپ اور دیگر پراجیکٹ کامیابی سے جاری ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ سیاسی مخالفین کو ہماری خدمات سے بہت خوف آ رہا ہے، خود کسی قابل نہیں اس لئے ہر پارٹی کے دس پندرہ لوگوں اکھٹا کرکے باہر نکلے۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل ہوئی تو
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے 26ویں ترمیم چیلنج کر دی، تحریک انصاف کے اعتماد کیساتھ پاس ہوئی تھی: فضل الرحمن
اسلام آباد+ ڈی آئی خان (خصوصی رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) تحریک انصاف نے26ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی ہے۔ ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔ تحریک انصاف نے درخواست سمیرکھوسہ ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی۔ تحریک انصاف نے درخواست پر فیصلے تک قائم جوڈیشل کمشن کو ججز تعیناتی سے روکنے کی استدعا کی ہے۔ درخواست میں کہا ہے کہ پارلیمنٹ آئین کے بنیادی خدوخال کو تبدیل نہیں کر سکتی۔ عدلیہ کی آزادی آئین کا بنیادی جزو ہے۔ دائر درخواست میں کہا گیا کہ عدلیہ کی آزادی کے خلاف کوئی ترمیم نہیں کی جا سکتی۔ آئینی ترمیم اختیارات کی تقسیم کے آئینی اصول کے خلاف ہے۔ تحریک انصاف نے 26ویں آئینی ترمیم کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ترمیم کے تحت ہونے والے تمام اقدامات کالعدم قرار دئیے جائیں۔ علاوہ ازیں نوائے وقت رپورٹ کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ قبائلیوں کی آواز کو سُنا جائے۔ ایک اور جرگہ بلائیں گے اگلا لائحہ عمل طے ہو گا۔ جرگہ عمائدین کی شکایت ریاست سے ہے۔ وزیراعلیٰ کو پتا نہیں کہ کچھ معاملات ریاست کے تحت ہوتے ہیں۔ پی ٹی آئی کی طرف سے 26 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کے سوال پر کہا کہ وہ کسی کو 26ویں ترمیم چیلنج کرنے سے روک نہیں سکتے، 26 ویں ترمیم کو پوری پارلیمنٹ نے منظور کیا ہے۔ پی ٹی آئی نے میرے کہنے پر ووٹ نہیں ڈالا، 26ویں آئینی ترمیم پی ٹی آئی کے اعتماد کے ساتھ منظور ہوئی تھی۔ مولانا فضل الرحمن نے مذاکرات کے سوال پر قہقہہ لگاتے کہا کہ حکومت پی ٹی آئی مذاکرات شروع ہی کب ہوئے تھے؟ 26 ویں ترمیم پی ٹی آئی کے ووٹ سے پاس ہوئی تھی۔ اگر پی ٹی آئی اب 26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کر رہی ہے تو ان کی مرضی ہے۔ پی ٹی آئی سو بار آئے ہم خوش آمدید کہتے ہیں۔