WE News:
2025-04-15@09:33:50 GMT

سرکاری ملازمین کا احتجاج، 10 فروری کی ڈیڈ لائن

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

سرکاری ملازمین کا احتجاج، 10 فروری کی ڈیڈ لائن

گلگت بلتستان کے سرکاری ملازمین نے ملک کے دیگر حصوں کی طرح اپنے حقوق کے لیے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

ملازمین کا کہنا ہے کہ جب تک ان کی پنشن اور دیگر مراعات کے حوالے سے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے، احتجاج جاری رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں:گلگت: گندم کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاجی مُہم دھرنے میں تبدیل

سرکاری ملازمین نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت کو 10 فروری تک کا وقت دیا ہے۔ اس حوالے سے لائن ڈیپارٹمنٹ کے نائب صدر جمشید کا کہنا تھا کہ حکومت ملازمین کے ساتھ ناانصافی کر رہی ہے۔

مستحقین کو دستیاب سہولیات کا خاتمہ

انہوں نے بتایا کہ 2020 میں سرکاری ملازمین کی مراعات اور پنشن میں 25 فیصد رہ گئی ہے۔ مزید یہ کہ بیوہ، یتیم، اور دیگر مستحقین کے لیے فراہم کی جانے والی سہولیات ختم کر دی گئی ہیں، اور پنشن کی کٹوتی بھی کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ہنزہ بدترین لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاج، شاہراہ قراقرم بند

احتجاج میں مزید شدت لائی جائے گی

جمشید نے مزید کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد 365 دن کی تنخواہ دی جاتی تھی، جو اب ختم کر دی گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر 10 فروری تک ان کے مسائل حل نہ کیے گئے تو احتجاج میں مزید شدت لائی جائے گی۔

سرکاری نظام کو نجکاری کی طرف لے جایا جا رہا ہے

مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت وفاق کی ہدایات کے تحت فیصلے کر رہی ہے اور مقامی حکومت بے بس نظر آتی ہے۔ آئی ایم ایف کے دباؤ پر سرکاری نظام کو نجکاری کی طرف لے جایا جا رہا ہے، جس کے تحت 35 سال سے کم اور 50 سال سے زیادہ عمر کے ملازمین کو فارغ کرنے کی تجاویز دی جا رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:گلگت بلتستان: ریاست مخالف نعرے لگانے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

ہر کسی کو اپنی آواز بلند کرنی چاہیے

سرکاری ملازمہ مبارکہ گل نے کہا کہ یہ مسئلہ امیر اور غریب سب کے لیے برابر ہے، اور ہر کسی کو اپنی آواز بلند کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سرکاری ملازمین کے مراعات اور سہولیات کو مکمل طور پر ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔

سرکاری ملازمین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سنجیدگی سے ان کے مسائل کا حل نکالے، ورنہ احتجاج میں مزید شدت آ سکتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سرکاری ملازمین کے لیے

پڑھیں:

بنگال کے تشدد زدہ علاقوں میں فورسز کی مزید پانچ کمپنیاں تعینات، 150 افراد گرفتار

بی جے پی نے کہا کہ ممتا بنرجی انتہا پسند اور جرائم پیشہ عناصر کی مدد سے اپنی حکومت چلا رہی ہیں اور انکی یرغمال بن چکی ہیں، اسلئے وہ بے بس ہے اور ایسے آئین مخالف بیانات دے رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مغربی بنگال کے مرشد آباد ضلع میں وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف پُرتشدد مظاہروں میں تین افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ تشدد کے معاملے میں اب تک 150 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ سوتی اور شمشیر گنج جیسے علاقوں میں بڑھتی ہوئی بدامنی کے بیچ کلکتہ ہائی کورٹ نے متاثرہ علاقوں میں مرکزی نیم فوجی دستوں کی تعیناتی کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد تشدد زدہ علاقوں میں تقریباً 300 بی ایس ایف اہلکار تعینات کئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق ریاستی حکومت کی درخواست پر بی ایس ایف کے اضافی جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ مرکزی داخلہ سکریٹری گووند موہن نے ہفتہ کو مغربی بنگال کے مرشد آباد میں بی ایس ایف اہلکاروں کی پانچ اضافی کمپنیوں کی تعیناتی کا اعلان کیا۔

وزارت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق مرکزی داخلہ سکریٹری نے تشدد کے سلسلے میں مغربی بنگال کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کی۔ انہوں نے ان سے کہا کہ وہ صورتحال پر گہری نظر رکھیں اور جلد از جلد حالات معمول پر لانے کے لئے مناسب اقدامات کریں۔ وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ مرکزی داخلہ سکریٹری گووند موہن کے ساتھ بات چیت میں مغربی بنگال کے ڈی جی پی نے بتایا کہ صورتحال کشیدہ لیکن قابو میں ہے اور اس پر گہری نظر رکھی جارہی ہے۔ ڈی جی پی نے مزید کہا کہ وہ مقامی طور پر تعینات بی ایس ایف سے مدد لے رہے ہیں اور اب تک 150 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہوم سکریٹری نے حکام کو بتایا کہ مرکز صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ جے پی کے ممبر پارلیمنٹ سدھانشو ترویدی نے مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کے اس بیان پر تنقید کی کہ ان کی حکومت وقف ترمیمی قانون کو لاگو نہیں کرے گی۔ بی جے پی لیڈر نے کہا کہ ممتا بنرجی کو ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے بنائے ہوئے آئین کا کوئی احترام نہیں ہے۔ ترویدی نے اندور میں نامہ نگاروں سے کہا کہ اگر ممتا بنرجی مغربی بنگال میں وقف ایکٹ کو لاگو کرنے سے انکار کر رہی ہیں، تو یہ واضح ہے کہ وہ امبیڈکر کے بنائے ہوئے آئین کا کوئی احترام نہیں کرتی ہیں۔

بی جے پی کے ترجمان نے الزام لگایا کہ وہ انتہا پسند اور جرائم پیشہ عناصر کی مدد سے اپنی حکومت چلا رہی ہیں اور ان کی یرغمال بن چکی ہیں، اسلئے وہ بے بس ہے اور ایسے آئین مخالف بیانات دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی ایکٹ تمام آئینی طریقہ کار کے بعد اور تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ ہندوستان کے آئینی نظام میں ملک کی کسی بھی ریاست کی قانون ساز اسمبلی مودی حکومت کے منظور کردہ قانون کو نافذ کرنے سے انکار نہیں کر سکتی۔

متعلقہ مضامین

  • رحیم یار خان: کسانوں کا ڈپٹی کمشنر آفس و پریس کلب پر احتجاج
  • شہباز حکومت نے کہا ہے ہم عافیہ صدیقی کیلئے مزید کچھ نہیں کر سکتے
  • بتایا جائے کہ وفاق اور پنجاب حکومت کی فلسطین پر کیا پالیسی ہے؟حامد رضا
  • کراچی، سرکاری ڈاکٹرز کا عباسی شہید اسپتال کے ڈائریکٹر آفس کا گھیراؤ
  • بنگال کے تشدد زدہ علاقوں میں فورسز کی مزید پانچ کمپنیاں تعینات، 150 افراد گرفتار
  • شائقین کی تعداد بڑھانے کیلئے انعامات کی برسات کا اعلان، کیا کچھ ملے گا؟
  • جعلی حج اسکیم سے بچیں! سعودی حکومت نے عازمین کو خبردار کر دیا
  •  وزیراعلی پنجاب خاتون ہیں، انھیں احتجاج کرنے والی خواتین کا کیوں خیال نہیں؟ حافظ نعیم الرحمن 
  • کرک میں پی ٹی آئی یوتھ کنونشن بد نظمی کا شکار، کارکنوں کا اپنی ہی حکومت کے خلاف احتجاج
  • آٹھ فروری کو حقیقی نمائندوں کے بجائے جعلی قیادت مسلط کی گئی، تحریک تحفظ آئین