اپنے ایک جاری بیان میں حماس کا کہنا تھا کہ آج کا دن فلسطینی عوام کیلئے ابدی حیثیت رکھتا ہے کہ جس نے فلسطینیوں کی منزل کو مزید واضح کیا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" نے اعلان کیا کہ طویل عرصے سے قید ہمارے عظیم ہیروز آج طوفان الاقصیٰ کے نتیجے میں رہائی حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم نے اسرائیل کو مجبور کر دیا کہ وہ اپنی کال کوٹھریوں سے ہمارے لوگوں کو رہا کرے۔ ہم اپنے تاریخ ساز راستے کو جاری رکھیں گے۔ حماس نے کہا کہ دشمن کی وحشیانہ جارحیت کے باوجود ہم نے اپنے اخلاقی فریضے اور رسم و رواج کی بنیاد پر صیہونی قیدیوں کی حفاظت کی۔ حالانکہ اسرائیل، بمباری کے ذریعے خود اپنے لوگوں کو مار دینا چاہتا تھا۔ آج کا دن فلسطینی عوام کے لئے ابدی حیثیت رکھتا ہے کہ جس نے فلسطینیوں کی منزل کو مزید واضح کیا۔ ہماری عوام کا طرز عمل ایک آزاد، خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام اور اپنے جائز حقوق کے حصول کے لئے مقاومت کی حمایت کی نشان دہی کرتا ہے۔

قبل ازیں حماس نے اعلان کیا تھا کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت 6 ہفتوں میں 737 فلسطینی قیدی رہائی حاصل کریں گے۔ ان قیدیوں میں 120 بچے اور خواتین شامل ہیں۔ اسی تعداد میں سے 236 فلسطینی قیدی رہائی کے بعد صیہونی رژیم کے اصرار پر فلسطینی سرزمین سے جلاوطن کر دئیے جائیں گے۔ آج کے جاری بیان میں حماس نے اعلان کیا کہ آج رہا ہونے والے 200 قیدیوں میں سے 70 افراد فلسطین سے باہر بھیج دئیے جائیں گے۔ تاہم ابھی تک ان ممالک کا تعین نہیں کیا جا سکا جہاں ان قیدیوں کو جلاوطن کیا جانا ہے لیکن میڈیا میں اس حوالے سے ترکیہ اور قطر کے نام زیر گردش ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

لوگو! چوکیدار نہ رکھنا

میں: تم آج پھر کسی خطرناک موڈ میں لگ رہے ہو؟

وہ : نہیں ایسی تو کوئی بات نہیں،بس آج اس چوکیداری نظام پر گفتگو کرلیتے ہیں جو دنیا میں صدیوں سے رائج ہے۔

میں: تو پھر کیوں نہ پہلے یہ کھوج لگائی جائے کہ اس چوکیداری نظام کا آغاز کب ہوا اوروہ کون تھا جسے دنیا میں سب سے پہلے اپنی جان بچانے اور جائیداد وگھر وغیرہ کی حفاظت کے لیے کسی محافظ کی ضرورت پیش آئی ہو؟

وہ : میرے خیال سے اس اولین فرد کو تاریخ کے گم شدہ اوراق میں تلاش کرنا مشکل کام ہے لیکن فطری طور پہلی بار یہ ضرورت خوں خوار جانوروں اوروحشی درندوں سے انسانوںاور ان کی بستیوں کو محفوظ رکھنے کے لیے پڑی ہوگی۔اورجیسے جیسے سماج میں تہذیب وتمدن کی بنیادیں مستحکم ہوئی ہوں گی توویسے ویسے انسانوں کوجانوروں کے ساتھ ساتھ اپنے جیسے انسانوں سے محفوظ رہنے کے لیے بھی اس پہرے داری کی ضرورت پڑتی گئی ہوگی۔

میں: خطرناک اورموذی جانوروں سے بچنے کے لیے تو یہ تدبیرٹھیک اورضروری بھی ہے لیکن کتنی عجیب بات ہے کہ ایک انسان کواپنے جیسے انسان سے محفوظ رہنے کے لیے محافظ کی ضرورت اس وقت پیش آئی جب دنیا کے مختلف علاقوں میںتہذیب وتمدن کی بنیادیں استوارہوچکی تھیں یا رکھی جارہی تھیں۔

وہ : خیریہ بات تو انسان کی زمین پر آمد کے شاید کچھ ہی سال بعد واضح ہوگئی تھی جب قابیل نے ہابیل کوقتل کیا تھا،اگر اس وقت ہابیل کی حفاظت پرکوئی محافظ مامور ہوتا توشاید صورت حال اس کے برعکس ہوتی اورہابیل کے بجائے قابیل کی زندگی کا خاتمہ ہوجاتا۔

میں:تمھاری بات بالکل درست ہے کیوں کہ محافظ کی بنیادی ذمہ د اری یہی ہے کہ وہ اپنے مالک اوراس کی املاک کی حفاظت کے لیے اپنی جان دائو پر لگانے سے بھی دریغ نہ کرے، اور اگر معاملہ ان محافظین کا ہو جو ملک کے اندرونی امن امان کی حفاظت اورسرحدوںکی نگرانی کے انتہائی اہم منصب پر فائض پاسبانوں کے لیے دشمن کی سرگرمیوں اورچالوں پر نظر رکھنے کے حوالے سے یہ فرضِ منصبی اوربھی دگنا ہوجاتا ہے۔اور ان فرائض کی ادائیگی کے دوران اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے محافظین اورمجاہدین کی قربانیاںنہ صرف عوام کے دلوں میں زندہ رہتی ہیں بلکہ ریاست بھی انہیں ہمیشہ اعزاز واکرام کے ساتھ یاد رکھتی ہے۔

وہ: اور یہ بھی ایک فطری امر ہے کہ ہر معاشرے کے عوام اورریاست دونوں ہی ان خدمات کے صلے میں محافظین کے حق ِپاسبانی(چوکیداری کی تنخواہ) کو ادا کرنے میں کبھی پس وپیش نہیں کرتے۔لیکن سماج میں بگاڑ اس وقت شروع ہوتا ہے،جب پہریدار فرائض کی بجاآوری کے لیے کاندھے پر ٹنگی بندوق اورسینے پر سجے پھولوں اورتمغوں کے زور پراپنی متعین تنخواہ کے علاوہ گاہے بگاہے سرکار کے بجائے عوام سے رقم کا مطالبہ کرنا شروع کردے۔اوریہ صورت حال اور بھی تکلیف دہ ہوجاتی ہے جب عوام اپنی حفاظت پر متعین محافظوں سے ہی خوف کھانے لگیں،اپنے اوپر ہونے والے ظلم وزیادتی پر نہ زبان سے شکایت کریں اورنہ ہی اس کی رپورٹ درج کرائیں۔ حال تویہ ہے کہ رشوت کے بغیر کسی شخص کی کچی اورپکی کوئی بھی شکایت درج ہوہی نہیں سکتی اب وہ شکایتی کوئی مفلوک الحال ہو یا کوئی ساہوکار۔ بچپن میں یہ تحریر کسی دیوار پر پڑھی تھی ـ’پولیس کا ہے فرض مدد آپ کی ‘لیکن یہ مدد حاصل کرنے کے لیے پہلے آپ کو پولیس کی مد د کرنی ہوگی اوریہ بات تو ڈھکی چھپی نہیں کہ پولیس کی یہ مدد آپ کو رشوت کی شکل میں کرنی ہوگی، ظاہر ہے کہ آپ کسی ہتھیار یا زرہ بکتر کی شکل میں تو یہ مدد کرنے سے رہے ۔

رہی بات محافظین کے درجہ ء اول کی تو انسان گناہ سے صرف دو ہی صورتوں میں بچنے کی کوشش کرتا ہے ،یا تو اس کے دل میںآخرت میں جواب دہی کی وجہ سے خدا کا ڈر موجود ہویا پھر اس دنیا میں قانون کی گرفت میں آجانے کا خوف۔لیکن جب معاملہ اس کے برعکس ہویعنی قانون خود ہر وقت اسی اندیشے اورخوف میں رہے کہ کہیں میرے کسی قدم یا حکم پر مجھے ہی گرفت میں نہ لے لیا جائے توایسے ماحول میں ریاست کے اندر ریاست والی صورت حال پیدا ہوجاتی ہے،جسے کسی گرفت کسی شکنجے میں آنے کا ذرا برابر بھی ڈر اورخوف نہیں ہوتا اوررہ گئے بیچارے عوام توا ب اس نظام میں ان کے لیے نہ امن کی ضمانت ہے نہ جان کی امان ۔یہ دونوں چیزیں صرف محافظ چھائونیوں اورعسکری کالونیوں کے مکینوں کا حق ہے، اگر آپ عزت، چین اورسکون کی زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں تو مال خرچ کریں اورآجائیں گوشہء عافیت میں۔یعنی جان کی امان پانی ہے تواس کے لیے رقم خرچ کرنا ہوگی،یا اسی رقم سے کوئی لائسنس یافتہ ہتھیار

خرید لیںتاکہ بوقت ضرورت کم از کم اپنا اوراپنے بچوں کا دفاع توکرسکیں۔ورنہ ایک تیسری صورت بھی ہے ،وہ یہ کہ محافظین کی جانب سے یہ بات کئی بار دہرائی جاچکی ہے کہ آپ یعنی عوام کسی لٹیرے یارہزن کے سامنے بالکل بھی مزاحمت نہ کریں ،جیسا کہے اورجومانگے وہ دے کر اپنی جان بچائیں۔ اور بیچارے عوام نہ جانے کتنے برسوں سے اسی حکم کی بجا آوری میں لگے ہیں، جیسا کہاجارہاہے خاموشی سے بالکل ویسا ہی کرتے جارہے ہیں۔شاید اسی لیے چوکیداری کا مجموعی نظام عوام اورپہرے داروں کے باہمی تعاون کی بدولت اس قدر مستحکم اورمنظم ہوچکا ہے کہ اب شاید ہی کوئی ادارہ اورمحکمہ ایسا بچا ہوا جو نگہبانی کے اس حصار سے باہر ہو،اور شاید ہی دنیا کے کسی اورخطے میں اتنی محنت ،جستجو اورمستقل مزاجی کے ساتھ ریاست اورعوام کے تحفظ کی کوئی دوسری مثال موجود ہو۔

میں: مجھے ایسا لگتا ہے کہ اول اوردوم دونوں درجے کے محافظین نے نگہبانی کے اس انتہائی اہم ترین فریضے کوایک صنعت کا درجہ دے دیا ہے۔اورشاید یہ واحد صنعت ہے جو ہر گزرتے دن کے ساتھ خوب پھل پھول رہی ہے۔

وہ : اس موقع پر نہ جانے کیوں خالد علیگ مرحوم یاد آگئے، آج کی یہ گفتگو ان کے اس شعرکے نام کرتے ہیں۔ؔ

اپنی حفاظت کرنا آپ ،اس میں ہرگز عار نہ رکھنا
گھر پر قبضہ کربیٹھے گا،لوگو !چوکیدار نہ رکھنا

متعلقہ مضامین

  • لوگو! چوکیدار نہ رکھنا
  • حماس نے 4 اسرائیلی خواتین فوجی یرغمالیوں کو رہا کر دیا
  • اسرائیلی زندانوں سے فلسطینی قیدی کو 36 سال بعد رہائی مل گئی
  • عمر قید پانیوالے فلسطینی قیدی کس ملک جلاوطن ہوں گے؟!
  • حماس نے مزید 4 اسرائیلی یرغمالی خواتین کو رہا کر دیا
  • حماس نے صہیونی فوج کی 4 خواتین اہلکاروں کو رہا کردیا، اسرائیل آج 200 فلسطینی آزاد کرے گا
  • غزہ سیز فائر، آج مزید 4 اسرائیلی خواتین رہا ہوں گی
  • حماس کا آج مزید 4 اسرائیلی خواتین فوجی یرغمالیوں کو رہا کرنے کا اعلان
  • لوگوں کی اپنے گھروں کو واپسی اسرائیل کی ایک اور ناکامی ہے، حماس