محکمہ داخلہ سندھ جبری لاپتا افراد کے اہلخانہ کی بروقت مالی معاونت کرے: سندھ ہائی کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT
سندھ ہائی کورٹ--- فائل فوٹو
سندھ ہائی کورٹ میں گمشدہ افراد کے معاملے پر ہونے والی سماعت میں جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ جن افراد کے اہل خانہ کی مالی معاونت کی سمری منظور ہو چکی ہے انہیں رقم ادا کی جائے۔
سندھ ہائی کورٹ میں شہری کامران کمال اور دیگر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی جس میں جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ گمشدہ افراد کی تلاش کا عمل مزید تیز کیا جائے۔
فوکل پرسن نے بتایا کہ کامران کمال اور دیگر افراد کے اہل خانہ کی مالی معاونت کے لیے سمری منظور ہو چکی ہے۔
سندھ ہائیکورٹ کے ملازمین کی تفصیلات نہ ملنے پر شہری عدالت پہنچ گیاسندھ انفارمیشن کمیشن سے سندھ ہائی کورٹ کے ملازمین کی تفصیلات نہ ملنے پر شہری عدالت پہنچ گیا۔
جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ جبری گمشدگی کا تعین ہو چکا ہے تو مالی معاونت میں دیر کس بات کی؟
انہوں نے مزید کہا کہ جن کے پیارے لاپتا ہیں ان کی تکلیف کو بھی سمجھا جائے، جن افراد کے اہلخانہ کی مالی معاونت کی سمری منظور ہو چکی ہے انہیں 15 دن میں رقم ادا کی جائے۔
عدالت نے شہری اختر منیر، حمید گُل کی بازیابی کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کی جبکہ عدالت نے شہری مرزا عبدالمتین کی بازیابی کی نئی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کردیے ہیں۔
عدالت نے 4 ہفتوں میں مؤثر اقدامات کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا اور اس حوالے سے آئی جی سندھ، محکمہ داخلہ سندھ، صوبائی اور وفاقی حکومت سے بھی جواب طلب کرلیا ہے۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سندھ ہائی کورٹ مالی معاونت افراد کے کہا کہ
پڑھیں:
بینچز اختیارات کیس، ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کیس کا فیصلہ کل سنایا جائے گا
بینچز اختیارات کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار کے خلاف توہین عدالت کیس کا محفوظ شدہ فیصلہ کل سنایا جائے گا۔
جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل بینچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
یاد رہے کہ 3 روز قبل سپریم کورٹ نے بینچز اختیارات کیس کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جب کہ سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے تھے کہ بادی النظر میں 2 رکنی ججز کمیٹی نے جوڈیشل آرڈر کو نظرانداز کیا، ججز کمیٹی کو توہین عدالت کا نوٹس دے سکتے ہیں لیکن دیں گے نہیں۔
سپریم کورٹ میں بینچز کے اختیارات کا کیس مقرر نہ کرنے پر توہینِ عدالت کی سماعت جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بینچز اختیارات کیس، معاملہ فل کورٹ جائے گا یا نہیں، فیصلہ محفوظ
گزشتہ روز سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار توہین عدالت کے حوالے سے انٹر کورٹ اپیل میں انکشاف کیا گیا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے حکم ناموں میں سماعت کے لیے تاریخوں کے ردوبدل کیا گیا۔
ایڈیشنل رجسٹرار نے انٹراکورٹ اپیل میں جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں ہونے والی سماعت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بینچز اختیارات کا مقدمہ 13 جنوری کو 27 جنوری تک ملتوی کیا گیا تھا۔
انٹرا کورٹ اپیل میں ایڈیشنل رجسٹرار نے کہا کہ بعد میں ملنے والے دوسرے حکم نامے میں سماعت کی تاریخ تبدیل کردی گئی اور دوسرے حکم نامے میں سماعت کی 27 جنوری کی تاریخ کو 16 جنوری کردی گئی۔
انہوں نے کہا کہ 16جنوری کو سماعت کے دوران ایک جج نے خود کو مذکورہ بینچ سے الگ کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایڈیشنل رجسٹرار کیخلاف توہینِ عدالت کیس؛ جسٹس منصور کا بینچ کے 2 ججز پر اعتراض
ایڈیشنل رجسٹرار نے انٹرا کورٹ اپیل میں کہا کہ میرے خلاف شوکاز نوٹس واپس لیا جائے، مجھے اس معاملے میں قربانی کا بکرا بنایا گیا، ایک طرف مجھے عدالت نے شوکاز نوٹس جاری کیا تو دوسری طرف پریس ریلیز جاری کرکے مجھے او ایس ڈی بنا دیا گیا۔
اپیل میں انہوں نے مؤقف اپنایا کہ کہا گیا میری غلطی سے کیس ریگولر بنچ میں فکس ہوا، مجھے اس معاملے میں دوہری سزا دی گئی، شوکاز نوٹس جاری کرنے سے قبل مجھے وضاحت دینے کا موقع فراہم نہ کرنا سپریم کورٹ رولز 1980 کی خلاف ورزی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے شوکاز نوٹس جاری کرنے سے قبل نیچرل جسٹس کے اصول کو مدنظر نہیں رکھا گیا لہٰذا مجھے جاری کیا گیا شوکاز نوٹس کالعدم اور رجسٹرار آفس کا جاری کیا گیا آرڈر بھی خلاف قانون قرار دیا جائے۔
ایڈیشنل رجسٹرار نے مؤقف اپنایا کہ میرے خلاف چلائے گئے کیس پر حکم امتناع جاری کیا جائے اور توہین عدالت کیس کا پورا ریکارڈ منگوایا جائے تاکہ فیصلہ ہو سکے۔