میٹا نے 2025 میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر 60 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔

میٹا کے سی ای او مارک زکربرگ نے اپنے فیس بک پیج پر ایک پوسٹ میں کہا کہ 2025 اے آئی کے حوالے سے ایک سنگ میل ثابت ہوگا اور اس میں میٹا کا کردار نمایاں ہوگا۔

 انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کمپنی اپنے اے آئی منصوبوں کے تحت ایک نیا اور جدید ڈیٹا سینٹر تعمیر کرے گی، جس سے میٹا کی بنیادی مصنوعات اور کاروباری شعبوں میں مزید ترقی ہوگی۔

زکربرگ نے کہا کہ اس سرمایہ کاری سے نئی ٹیکنالوجیز کی راہ ہموار ہوگی اور امریکی ٹیکنالوجی میں قیادت کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔

 یہ اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے بعد کیا گیا ہے جس میں انہوں نے اے آئی انفراسٹرکچر میں 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا ذکر کیا تھا۔

ٹرمپ کے اس اعلان پر ان کے اتحادی ایلون مسک نے کہا تھا کہ اس رقم کے لیے درکار فنڈز حقیقت میں موجود نہیں ہیں۔

مائیکروسافٹ کے صدر بریڈ اسمتھ نے بھی اس مالی سال کے دوران اے آئی ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر، اے آئی ماڈلز کی تربیت، اور کلاؤڈ بیسڈ ایپلی کیشنز کی ترقی کے لیے تقریباً 80 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

بریڈ اسمتھ نے اپنی ایک آن لائن پوسٹ میں کہا کہ امریکا نئی ٹیکنالوجی کی لہر میں سب سے آگے رہنے کے لیے بھرپور تیاری کے ساتھ موجود ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی سرمایہ کاری ارب ڈالر اے آئی

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت کے میدان میں چین نے امریکہ کو مات دیدی

میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے ڈیپ سیک (DeepSeek) نامی ایک نیا اے آئی سسٹم متعارف کرایا ہے جس نے امریکا سمیت دنیا بھر کی توجہ حاصل کی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سیاست سے ہٹ کر چین اور امریکا ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی ایک دوسرے کے حریف رہے ہیں۔ امریکا کی جانب سے ٹیکنالوجی میں نئی ایجاد کے جواب میں چین بھی حیرت انگیز ایجادات سے سب کے ہوش اڑا دیتا ہے۔ حال ہی میں چین نے اپنا نیا مصنوعی ذہانت (اے آئی) ماڈل میدان میں اُتارا ہے جس نے امریکا کی تشویش بڑھا دی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چین نے ڈیپ سیک (DeepSeek) نامی ایک نیا اے آئی سسٹم متعارف کرایا ہے جس نے امریکا سمیت دنیا بھر کی توجہ حاصل کی ہے۔ رپورٹ میں چینی ٹیکنالوجی کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ کچھ جگہوں پر یہ اوپن اے آئی کے چیٹ جی پی ٹی سے بھی زیادہ بہتر انداز سے کام کرتا ہے ساتھ ہی اس کی قیمت بھی بہت کم ہے۔

میٹا کے اے آئی ماہر ین لیکون نے چین اور امریکا کا موازنہ کرتے ہوئے ڈیپ سیک ٹول پر تبصرہ کیا ہے۔ میٹا کے اے آئی ماہر ین لیکون نے کہا کہ لوگ یہ مت سوچیں کہ ڈیپ سیک کی کامیابی کے بعد چین اے آئی ٹیکنالوجی میں امریکہ کو شکست دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے یہ ظاہر ہونا چاہیئے کہ اوپن سورس ماڈل (ہر ایک کے لیے دستیاب) جو نجی ماڈلز (کمپنیوں کی ملکیت) سے بہتر ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیپ سیک نے اوپن ریسرچ اور اوپن سورس (جیسے میٹا کے PyTorch اور Llama) سے فائدہ اٹھایا ہے۔ وہ نئے آئیڈیاز لے کر آئے اور انہیں دوسرے لوگوں کے کام کے اوپر بنایا۔ کیونکہ ان کا کام شائع اور کھلا ذریعہ ہے، ہر کوئی اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ فنانشل ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ ڈیپ سیک نے اے آئی ماڈلز استعمال کرنے کی لاگت کو بہت کم کر دیا ہے۔ یہ کامیابی اس خیال کو چیلنج کرتی ہے کہ اعلیٰ درجے کے اے آئی سسٹمز کو بنانے کے لیے بڑے پیمانے پر کئی بلین ڈالرز اور کمپیوٹنگ طاقت کی ضرورت ہوتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ اور ایلون مسک میں 500 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاملے پر جھگڑا
  • 2024 میں چین کی جانب سے غیر ملکی غیر مالیاتی براہ راست سرمایہ کاری 143.85 ارب امریکی ڈالر رہی،چینی وزارت تجارت
  • پاکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ
  • دو ہزار چوبیس میں چین کی جانب سے غیر ملکی غیر مالیاتی براہ راست سرمایہ کاری 143.85 ارب امریکی ڈالر رہی،چینی وزارت تجارت
  • مصنوعی ذہانت کے میدان میں چین نے امریکہ کو مات دیدی
  • مالی سال 2025 کے پہلے نصف میں غیر ملکی سرمایہ کاری کتنے فیصد بڑھی؟
  • میٹا کا 2025 میں اے آئی پر 60 ارب ڈالر سرمایہ کاری کا اعلان
  • تعلیم کا عالمی دن 2025 مصنوعی ذہانت کا سال ہے
  • میٹا کاانسٹا گرام پر کانٹینٹ کریٹر کو ماہانہ 10 سے 50 ہزار ڈالر دینے کا اعلان