Nawaiwaqt:
2025-04-17@09:28:26 GMT

تحریک انصاف نے 26 ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی

اشاعت کی تاریخ: 25th, January 2025 GMT

تحریک انصاف نے 26 ویں آئینی ترمیم سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی

26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں درخواست وکیل سمیر کھوسہ کے ذریعے دائر کی جس میں 26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔دائر خواست میں موقف اپنایا گیا کہ پارلیمنٹ آئین کے بنیادی خدوخال کو تبدیل نہیں کر سکتی، عدلیہ کی آزادی آئین کا بنیادی جزو ہے، عدلیہ کی آزادی کے خلاف کوئی ترمیم نہیں کی جا سکتی، آئینی ترمیم اختیارات کی تقسیم کے آئینی اصول کے خلاف ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ  26 ویں آئینی ترمیم کے تحت ہونے والے تمام اقدامات کالعدم قرار دیئے جائیں اور ترمیم پر فیصلے تک قائم جوڈیشل کمیشن کو ججز تعیناتی سے روکا جائے۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

بھارتی سپریم کورٹ نے اردو زبان کے خلاف درخواست مسترد کر دی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اپریل 2025ء) بھارتی سپریم کورٹ نے ریاست مہاراشٹر کی میونسپل کونسل کے سائن بورڈز پر اردو زبان کے استعمال کو برقرار رکھنے کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ’’زبان کا تعلق کسی برادری، کسی علاقے اور وہاں کے لوگوں سے ہوتا ہے۔ نیز اس کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔‘‘

جسٹس سدھانشو دھولیا اور کے ونود چندرن پر مشتمل بنچ نے ممبئی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو ختم کرنے سے انکار کر دیا، جس میں اردو زبان کے استعمال کو درست قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ قانونی طور پر سائن بورڈز میں اردو کے استعمال میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔

'اردو پڑھنے والے کٹھ ملا ہوتے ہیں'، وزیر اعلیٰ اتر پردیش

ریاست مہاراشٹر کے ضلع اکولا سے تعلق رکھنے والی ایک سابق کونسلر ورشتائی سنجے بگاڑے نے میونسپل کونسل کے بورڈز پر مراٹھی زبان کے ساتھ ساتھ اردو کے استعمال کو چیلنج کیا تھا۔

(جاری ہے)

ان کی دلیل یہ تھی کہ میونسپل کونسل کا کام صرف مقامی زبان مراٹھی میں ہی ہو سکتا ہے اور اردو زبان کا استعمال غلط ہے، یہاں تک کہ سائن بورڈز پر بھی اردو نہیں لکھی جانا چاہیے۔

بگاڑے نے اردو زبان کے استعمال کے خلاف پہلے ایک نچلی عدالت میں مقدمہ دائر کیا اور پھر وہ ممبئی ہائی کورٹ پہنچی تھیں۔ تاہم ہر جگہ ناکامی کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا، جس پر اب یہ تاریخی فیصلہ سنایا گیا ہے۔

ڈیجیٹل مردم شماری کے باوجود علاقائی زبانیں نظر انداز کیوں؟

سپریم کورٹ نے کیا کہا؟

بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے اس فیصلے میں اردو زبان کو بھارت میں ’’گنگا جمنا کی تہذیب‘‘ کا بہترین نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا، ’’زبان خیالات کے تبادلے کا ایک ذریعہ ہے، جو مختلف خیالات اور عقائد رکھنے والے لوگوں کو قریب لاتی ہے اور اسے ان میں تقسیم کا سبب نہیں بننا چاہیے۔

‘‘

سپریم کورٹ نے کہا کہ زبان کو کمیونٹی کی ثقافتی اور تہذیبی ترقی کے نشان کے طور پر دیکھا جانا چاہیے اور ’’اردو کا معاملہ بھی یہی ہے، جو ہندوستانی تہذیب کا بہترین نمونہ ہے۔ یہ شمالی اور وسطی ہندوستان کے میدانی علاقوں میں پائی جانے والی جامع ثقافت کی اقدار پر مبنی ہے۔‘‘

عدالت نے کہا، ’’اردو کے خلاف تعصب اس غلط فہمی پر مبنی ہے کہ اردو ہندوستان کے لیے اجنبی ہے۔

یہ رائے غلط ہے کیونکہ مراٹھی اور ہندی کی طرح ہی اردو بھی ایک ہندوستانی زبان ہے۔ اس زبان نے اسی سرزمین پر جنم لیا۔ صدیوں کے عرصے میں اس زبان نے پہلے سے کہیں زیادہ نکھار حاصل کیا اور بہت سے معروف شعراء کی پسندیدہ زبان بن گئی۔‘‘

اردو اور معاشرہ - ڈاکٹر مبارک علی کی تحریر

عدالت نے کہا، ’’ہماری غلط فہمیوں اور شاید اس زبان کے خلاف ہمارے تعصبات کو بھی ہمت اور سچائی کے ساتھ پرکھنے اور آزمانے کی ضرورت ہے، جو کہ ہماری قوم کا عظیم تنوع ہے۔

ہماری طاقت کبھی بھی ہماری کمزوری نہیں ہو سکتی۔‘‘

عدالت نے کہا کہ اگر میونسپل کونسل کے زیر اثر ’’علاقوں میں رہنے والے لوگ یا لوگوں کا ایک گروپ اردو سے واقف ہیں، تو سرکاری زبان یعنی مراٹھی کے علاوہ کم از کم میونسپل کونسل کے سائن بورڈز پر اردو استعمال کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔‘‘

وسیع تر ثقافتی ورثے کو اپنانے پر زور دیتے ہوئے سپریم کورٹ کے بینچ نے کہا، ’’آئیے، ہم اردو اور اپنی تمام زبانوں کے دوست بنیں۔

‘‘

اردو اور فارسی کے پیچیدہ الفاظ استعمال نہ کریں، دہلی پولیس

بھارت میں اردو کی مخالفت

چند روز قبل ریاست اتر پردیش میں حکمران ہندو قوم پسند جماعت بی جے پی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی اردو کی مخالفت میں کھل کر ریاستی اسمبلی میں آواز اٹھائی تھی۔

البتہ لکھنؤ کی اسمبلی میں اردو زبان کی مخالفت اب کوئی نئی بات نہیں ہے اور ایسا کئی بار ہو چکا ہے۔

کئی بار اردو میں حلف لینے کا مطالبہ کرنے والے ارکان اسمبلی کو اس سے باز رکھنے کی کوشش بھی کی گئی اور معاملہ عدالت تک جا پہنچا۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بھارت میں اردو بولنے والوں کی تعداد تقریباﹰ چھ کروڑ ہے۔ یہ دارالحکومت دہلی کے ساتھ ساتھ ملک کی چھ دیگر ریاستوں میں دوسری سرکاری زبان کا درجہ بھی رکھتی ہے۔

جب اردو کتابیں بیرون ملک کوڑا بنتی ہیں

البتہ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے اقتدار والی بھارتی ریاستوں میں اس وقت اردو بستر مرگ پر ہے۔

حال ہی میں راجستھان میں بی جے پی کی حکومت نے اردو کی جگہ سنسکرت زبان کے ٹیچر بھرتی کرنے کا حکم جاری کیا تھا اور اب سہ لسانی فارمولے میں اردو کی جگہ سنسکرت کو شامل کر دیا گیا ہے۔

ریاست مدھیہ پردیش میں بھی بی جے پی کی حکومت ایسے 56 دیہات کے نام تبدیل کر رہی ہے، جو اردو میں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • کیا بی جے پی حکومت مسلمانوں کو ہندو بورڈ میں شامل کریگی، سپریم کورٹ
  • بھارتی سپریم کورٹ نے اردو زبان کے خلاف درخواست مسترد کر دی
  • تحریک انصاف کی موجودہ قیادت میں سب کمپرومائزڈ ہیں.محمودخان
  • بھارتی سپریم کورٹ کی جنسی ہراسانی کیسوں میں ماتحت عدلیہ کے ججوں کے متنازعہ ریماکس پر تنبیہ
  • خیبرپختونخوا کی فلم میں مجھے بھی آفر ہوئی تھی، عمران خان سے غداری نہیں کرسکتا، محمود خان
  • اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا ججز تبادلے کے خلاف آئینی درخواست واپس لینے کا فیصلہ
  • نومبر 2024اور اپریل 2025کا فرق سمجھیں
  • سپریم کورٹ:آرمی ایکٹ میں بھی کچھ بنیادی حقوق دیے گئے ہیں، جسٹس محمد علی مظہر
  • مائنز منرلز بل بانی پی ٹی آئی کی مرضی کے بغیر پاس نہیں ہوگا، شیخ وقاص اکرم
  • صدر سپریم کورٹ بارکی وفدکے ہمراہ آئی ایم ایف حکام سے ملاقات