کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔25 جنوری ۔2025 )انسانی حقوق کمیشن پاکستان(ایچ آرسی۔پی ) نے قومی اسمبلی میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز(ترمیمی ) بل 2025کی منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیکا بل بنیادی حقوق کو محدود کرتا ہے. اپنے ایک بیان میں ایچ آرسی پی کے چیئرپرسن اسد اقبال بٹ کا کہنا ہے ریاست کے ڈیجیٹل اظہارِ رائے کے تحفظ کے ناقص ریکارڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے اگر یہ بل قانون بن جاتا ہے تو یہ سیاسی کارکنوں، انسانی حقوق کے محافظوں، صحافیوں اور اختلافِ رائے رکھنے والوں کو نشانہ بنانے کا ایک اور ذریعہ بن سکتا ہے، کیونکہ یہ ریاستی اداروں پر تنقید کو مثر طور پر جرم قرار دے گا.

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ بل کے سیکشن اے 26 میں ”جعلی یا جھوٹی خبروں“ پر زور دینا تشویشناک ہے بل کا متن ”جعلی خبروں“ کی مناسب وضاحت فراہم نہیں کرتا اور اس کے بجائے ایسے مبہم نتائج کی طرف اشارہ کرتا ہے جیسے عوام میں 'خوف، گھبراہٹ، بدنظمی یا انتشار مزید برآں، تین سال تک کی قید کی سزا غیر ضروری طور پر سخت ہے. انہوں نے کہا ڈیجیٹل مواد کو کنٹرول کرنے کے لیے 4 نئی اتھارٹیز کے قیام سے غیر ضروری اور غیر متناسب پابندیاں عائد ہوں گی جو اظہارِ رائے اور رائے کی آزادی کو مزید محدود کریں گی مزید یہ کہ سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹریبونل میں اپیلوں کو براہ راست سپریم کورٹ میں لے جانے اور اس ٹریبونل کے حکومتی نامزد ممبران پر مشتمل ہونے کی تجویز بھی باعث تشویش ہے کیونکہ یہ عدالتی نگرانی کو کم اور انتظامی کنٹرول کو بڑھانے کا اشارہ دیتی ہے.

بیان میں کہا گیا کہ ایچ آرسی پی حکومت کو یاد دلاتا ہے کہ ڈیجیٹل آزادیوں کو پہلے ہی قوانین اور پالیسیوں کے ذریعے حد سے زیادہ ریگولیٹ کیا جا چکا ہے جس سے لوگوں کے حق معلومات اور کنیکٹیویٹی کو نقصان پہنچا ہے جو کہ اکیسویں صدی کی جمہوریت کے لیے ضروری ہیں اس بل کو سینیٹ میں آگے بڑھانے سے پہلے کھلے اور تفصیلی مباحثے کی ضرورت ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

قانون سازی ایک سنجیدہ اور ذمہ دارانہ عمل ہے، مخدوم احمد محمود

سابق گورنر پنجاب اور پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر کا کہنا ہے کہ صحافیوں کے تحفظات اور مسائل کو سمجھنا اور ان کا حل تلاش کرنا پیپلز پارٹی کی قیادت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کا بنیادی ستون ہے اور اس کی آزادی اور تحفظ کو یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کے صدر اور سابق گورنر پنجاب مخدوم سید احمد محمود نے پیکا ایکٹ سے متعلق اپنے بیان میں اس بات پر زور دیا کہ قانون سازی ایک سنجیدہ اور ذمہ دارانہ عمل ہے، جو مشاورت اور تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو شامل کر کے مکمل کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے تحفظات اور مسائل کو سمجھنا اور ان کا حل تلاش کرنا پیپلز پارٹی کی قیادت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صحافت کسی بھی جمہوری معاشرے کا بنیادی ستون ہے اور اس کی آزادی اور تحفظ کو یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پیپلز پارٹی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ پیکا ایکٹ کی اصلاحات کے دوران ایسے اقدامات کیے جائیں جو اس قانون کو صحافیوں یا آزادی اظہار کیخلاف ہتھیار کے طور پر استعمال ہونے سے روک سکیں۔

مخدوم احمد محمود نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی صحافیوں کیلئے شفافیت، تحفظ اور ان کے حقوق کے تحفظ کو ہر سطح پر یقینی بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ وہ ہمیشہ آزادی صحافت کی علمبردار رہی ہے اور اس نے جمہوری اقدار کے تحفظ کیلئے میڈیا کو ایک اہم شراکت دار تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کیلئے ایسا محفوظ اور سازگار ماحول پیدا کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے جہاں وہ بغیر کسی دباؤ یا خوف کے اپنے فرائض سرانجام دے سکیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پیپلز پارٹی اس حوالے سے صحافی تنظیموں اور میڈیا کارکنان سے قریبی رابطے میں رہے گی تاکہ ان کے تحفظات اور مسائل کا دیرپا حل نکالا جا سکے۔

مخدوم احمد محمود نے اس بات پر زور دیا کہ قانون سازی کا عمل تمام طبقات کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے مکمل کیا جائے گا اور کسی بھی قسم کی زیادتی یا دباؤ کی گنجائش نہیں چھوڑی جائے گی۔ انہوں نے وعدہ کیا کہ پیپلز پارٹی صحافی برادری کیساتھ ہمیشہ کھڑی رہے گی اور ان کیلئے ایسے قوانین بنائے گی جو نہ صرف ان کی آزادی کو تحفظ فراہم کریں بلکہ انہیں پیشہ ورانہ فرائض انجام دینے کیلئے ایک محفوظ پلیٹ فارم بھی فراہم کریں۔

متعلقہ مضامین

  • پیکا ایکٹ: دفاع یا دبائو؟
  • بھارتی حکام نے دفعہ370 کی منسوخی کے بعد کشمیری مسلمانوں کی نقل و حرکت محدود کر دی ہے
  • پیکا بل بنیادی حقوق کو محدود کرتا ہے، انسانی حقوق کمیشن کے تحفظات
  • پیکا ایکٹ پاکستان میں ڈیجیٹل منظر نامے پر حکومت گرفت مزید کرسکتا ہے،ایمنسٹی
  • پیکا بل کی قومی اسمبلی سے منظوری، ایچ آر سی پی کا اظہارِ تشویش
  • انسانی حقوق کمیشن کا پیکا ترمیمی بل 2025ء کی منظوری پر شدید تحفظات کا اظہار
  • قانون سازی ایک سنجیدہ اور ذمہ دارانہ عمل ہے، مخدوم احمد محمود
  • پیکا ایکٹ ترمیمی بل جمہوریت کیساتھ مذاق ہے، قادر مگسی
  • پی ٹی آئی کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں قانون سازی کی حمایت نہ کرنے کا اعلان